کیا فلسطینی مسلمان “جسد واحد”کا حصہ نہیں/سراجی تھلوی

زندانِ فرانسیس کا میخانہ سلامت
پر ہے مئے گل رنگ سے ہر شیشہ حلب کا
ہے خاکِ فلسطیں پہ یہودی کا اگر حق
ہسپانیہ پہ حق نہیں کیوں اہلِ عرب کا
مقصد ہے ملوکیت انگلیس کا کچھ اور
قصہ نہیں تاریخ کا یا شہد و عنب کا
“علامہ اقبال”

پیامبر اکرم ص کا فرمان”امت مسلمہ جسد واحد کی طرح ہے اگر جسم کے کسی ایک حصے کو تکلیف پہنچے گی تو سارا بدن درد محسوس کرتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس فرمان نبوی ص کے مطابق میں بحثیت فرد مسلمان اگر مسلح ہو کر زخم خوردہ “جسد واحد “کی درماں کےلیے ،زخموں پر مرہم رکھنے کےلیے ،قبلہ اول ،بیت المقدس کی حفاظت کےلیے محاذ پر”جھاد بالسیف” لڑ نہ سکوں تو نرم و نازک بالین سے ٹیک لگائے ،سرد و خنک کمرے میں کم از کم ان مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی حمایت میں دو سطریں لکھ کر جہاد بالقلم تو کر سکتا ہوں۔میرا ضمیر اگر اس مضمحل و لڑکھڑاتے جسم میں زندہ ہے تو ،میرے سینے میں اگر دل مردہ نہیں ہوا ہے تو ،برسوں سے یہود و ہنود ،قلب اسلام میں موجود “وجود ناجائز”اسرائیلی شقی القلب فوج کی فلسطینی مسلمانوں پر جو ظلم و بربریت کے پہاڑ گراے جارہے ہیں،معصوم بچوں کو خاک و خوں میں غلطاں،خواتین و عمر رسیدہ بزرگوں کو میزائل و بموں کے نذر کر رہے ہیں۔قبلہ اول کو صفحہ ہستی سے مٹانے کےلیے عالم کفر و نفاق ایک ہی صف میں کھڑے کاندھے سے کاندھا ملائے ہیں۔ پھر بھی میرا ضمیر نہ جاگے میرا دل نہ دھڑکے تو خدا کی اس زمیں پر مجھے رہنے کا کوئی حق ہی نہیں ۔ہم میں سے ہر فرد کو اپنے بساط کے مطابق اس ظلم و بربریت کے خلاف اور مظلوم فسلطینی مظلوموں کی حمایت کرنا واجب ہے ۔عالم کفر و نفاق یوٹیوب کے ویڈیوز میں اشتہار چلا کے دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حماس و فلسطینی مسلمان دہشتگرد ہیں مگر ہمارے حکمران شراب و کباب میں مست ایک حرفِ حمایت عالمی میڈیا کے سامنے کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔شیطان اکبر امریکہ و برطانیہ کھلم و کھلا ،ببانگ دہل عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والا اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں۔مگر مسلم امہ کے حکمران واضح اور دو ٹوک الفاظ میں حمایتی دو حرف کہنے کی جرات ایمانی نہیں رکھتے۔کیا پاکستانی پاسپورٹ پر “یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کےلیے کارآمد ہے”لکھنے سے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی درد کا مداوا ہوگا؟یا یہ الفاظ پاسپورٹ پر ہونے سے اسرائیل کےلیے کچھ کمی ہوگی؟؟میکڈ ڈونلڈ سمیت تمام بعض ملٹی نیشنل کمپنیز آپ کے ملک میں موجود ہیں ۔ہم روز ان سے ضروریات زندگی کے تمام اشاء خرید کر “اسرائیلی ریاست “کے استحکام کےلیے تعاون نہیں کر رہے ہیں؟؟؟پاسپورٹ کے کاغذ پر یہ دو حرف لکھنا کافی و شافی ہے؟
کیا نبی اکرم ص کے فرمان مبارک کے مطابق فلسطینی مسلمان جسد واحد کا حصہ نہیں ؟اگر ہے تو ہمارا بدن ،مسلم حکمرانوں کے بدن اس تکلیف کو محسوس نہیں کرتا ؟؟؟اگر نہیں کرتا ہے تو یقینا ہم چلتے پھرتے مردوں میں شامل ہیں۔تعجب و افسوس تو اس بات پر ہوتا ہے کہ حقوق بشر کے علمبرداران فلسطینی مسلمانوں کی مظلومیت ،بچوں کے قتل عام ،شہروں کو کھنڈارات میں تبدیل کرنے پر بھی خاموش تماشا بنے ہوئے ہیں ۔یہاں سے یہ بات واضح و عیاں ہوجاتی ہے کہ یہ تنظمیں فقط کفر و نفاق کے پروردہ ہیں نہ کہ بشر کے حقوق کے پاسباں ۔ورنہ پچھلے ایک ہفتے سے اسرائیلی بربریت اور انسانی اولین ضرورت زندگی آب و خوارک کی بندش پر بھی خاموشی چہ معنی دارد؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply