• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • خواتین بازارنہیں جائیں گی،خواجہ سراؤں کو ضلع بدر کرنیکا مطالبہ

خواتین بازارنہیں جائیں گی،خواجہ سراؤں کو ضلع بدر کرنیکا مطالبہ

صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کی تحصیل ڈومیل میں شہریوں نے احتجاج کے دوران خواتین کے بازار جانے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کردیا ۔
تحصیل ڈومیل میں جمعے کو شہریوں کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے خلاف احتجاج کیا گیا جس میں مقامی رہنما ملک تاوانی کی قیادت میں دیگر عمائدین نے شرکت کی۔
احتجاج کے دوران بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے تحت رقم کی تقسیم کے لیے خواتین کی لمبی قطاروں اور نامناسب انتظامات پر انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔
مقامی رہنما ملک تاوانی کا کہنا تھا کہ خواتین کو چند روپوں کے لیے بے عزت کیا جا رہا ہے وہ شام تک بازاروں میں کھڑی رہتی ہیں جو پختون معاشرے میں بے عزتی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین آئندہ ڈومیل بازار نہ جایا کریں اور ضرورت پڑنے پر گھر کے کسی مرد کو ساتھ لے کر جائیں۔مقامی رہنما ملک تاوانی کے مطابق نادرا کے دفاتر میں بھی خواتین کو خوار کیا جاتا ہے، اسی لیے مرد حضرات سے درخواست ہے کہ اپنی خواتین کو اکیلے بازار نہ جانے دیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ضلعی انتظامیہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور نادرا ویلج کونسل کی سطح پر اپنا سسٹم لگائے جہاں خواتین کے لیے آسانی ہو۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ضلعی انتظامیہ کا موقف
تحصیل ڈومیل کی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ خواتین سب کے لیے قابل احترام ہیں جہاں ان کو مشکلات ہوں گی، وہاں بہتر انتظامات مہیا کرنے کے لیے ہدایت کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی اور نادرا انتظامیہ کو مطالبات سے متعلق آگاہ کر دیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ خواتین کے ساتھ مردوں کے ساتھ آنے سے رش بڑھ جائے گا۔
دوسری جانب ضلع بنوں کے علماء کرام نے غیر مقامی خواجہ سراوں کو ضلع بدر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ان کے مطابق دوسرے شہروں سے آئے ہوئے خواجہ سرا غیر اخلاقی کاروبار میں ملوث ہیں اور انہیں فی الفور ضلع سے نکالا جائے۔علمائے کرام کے اس مطالبے پر خواجہ سراؤں نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply