راک کنکریٹ کا شدید خطرہ, برطانیہ کے 104 سکول بند

(ویب ڈیسک/رپورٹ -فرزانہ افضل)جس طرح گرمیوں کی چھٹیوں کا سب کو انتظار رہتا ہے،

 

 

 

اسی طرح گرمیوں کی چھٹیاں ختم ہونے کا بھی انتظار ہوتا ہے ۔ والدین اور بچے دونوں ہی بچوں کے نئے سال میں نئی کلاس میں سکول جانے کے لیے پُر جوش ہوتے ہیں۔ مگر اس سال سکول کھلنے سے دو روز قبل 31 اگست 2023 کو برطانوی حکومت نے اعلان کیا  کہ انگلینڈ کے 104 سکول بند رہیں گے کیونکہ ان میں راک بلڈنگ مٹیریل استعمال کیا گیا تھا۔ انجینئرز کی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ میں کل 156 سکولوں کی عمارتوں کی تعمیر میں راک کنکریٹ لگا ہوا ہے ۔ راک کنکریٹ کی مدت 30 سے 40 سال تک ہوتی ہے۔ جو اب ختم ہونے والی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ان عمارتوں میں جہاں جہاں بھی یہ کنکریٹ استعمال کیا گیا ہے وہ کسی بھی وقت گر سکتی ہیں۔ ان 156 سکولوں میں سے 104 سکول جن کے گرنے کا خطرہ زیادہ ہے ان کے بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔

راک ( آر اے اے سی) جو کہ مخفف ہے ری انفورسڈ آٹو کلیوڈ  آیریٹڈ کنکریٹ کا، ایک ایسا بلڈنگ مٹیریل ہے جو چھتوں اور دیواروں کی تعمیر میں استعمال کیا جاتا ہے یہ بجری کی مانند سخت نہیں ہوتا بلکہ ہلکا پھلکا اور پتلا ہوتا ہے اور اس کے اندر بلبلے سے بھی ہوتے ہیں جس سے ظاہر ہے کہ یہ اتنا مضبوط نہیں ہوتا۔ مگر یورپ بھر میں راک 1950 کی دہائی کے وسط میں خاصا مقبول ہوا کیونکہ یہ پرانے اور مضبوط کنکریٹ کی نسبت وزن میں ہلکا اور قیمت میں سستا تھا ۔ اس کا استعمال کمرشل پروجیکٹس میں زیادہ کیا گیا جن میں بہت سے سکول ، کچھ ہسپتال اور کورٹس بھی شامل ہیں۔ 1990 کی دہائی کے وسط میں راک سے متعلق تعمیراتی مسائل ابھرنے شروع ہو گئے۔ اس معاملے پر خدشات مزید بڑھ گئے جب 2018 میں کینٹ کے علاقے میں ایک پرائمری سکول کے  سٹاف روم کی چھت اچانک گر گئی ۔ خوش قسمتی سے یہ واقعہ ویک اینڈ پر پیش آیا جب وہاں کوئی سٹاف موجود نہیں تھا۔ ایک پیچیدگی یہ بھی ہے کہ اس کنکریٹ کی خاص نوعیت کی وجہ سے اس کی کنڈیشن کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے ۔ 2018 کے چھت گرنے کے واقعہ کے بعد ڈیپارٹمنٹ آف ایجوکیشن اور لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن نے بلڈنگز کے مالکان کو کنکریٹ کے خطرات سے آگاہ  کیا۔ 2021 میں محکمہ تعلیم نے راک مٹیریل کے عمارتوں میں تجزیے اور مرمت کے حوالے سے یہ گائیڈ رپورٹ جاری کی۔ 2022 میں محکمہ تعلیم نے ذمہ دار محکمات جن میں اکیڈمی ، ٹرسٹ اور کونسل شامل ہیں کو راک کنکریٹ کے استعمال کے بارے میں ایک سوال نامہ مکمل کرنے کے لیے بھیجا جسے ابھی تک کئی سکولوں نے پُر کر کے واپس نہیں بھجوایا۔ مزید برا ں ایک پروگرام کے تحت پروفیشنل سرویئر اور انجینیئرز کو سکولوں میں رکھ کے تجزیے کے لیے بھیجا گیا۔ 2023 میں ہیلتھ اینڈ سیفٹی ایگزیکٹو ( ایچ ایس ای) نے اعلان کیا را کنکریٹ کی معیاد اب ختم ہو چکی ہے ، اور اس سے بنی عمارتیں بغیر کسی نوٹس کے گر سکتی ہیں۔

لہذا گزشتہ ہفتے 21 اگست 2023 کو حکومت نے 104 سکولوں کو بند رکھنے کا اعلان کیا۔ انجینیئرز اس بات کا تجزیہ کر رہے ہیں کہ  سکولوں کی عمارت کے کس حصہ میں یہ کنکریٹ  استعمال کیا گیا ہے جن سکولوں میں کم سے کم حصے میں اس مٹیریل کا استعمال ہوا ہے مثلاً کسی ایک کمرے کی چھت یا سٹور روم وغیرہ، تو انکے گرنے کا خطرہ کم ہے ۔

راک کنکریٹ کے اس قدر سنجیدہ مسئلے کے خطرات کو نظر انداز کرنے اور اس نوعیت تک پہنچنے کی ذمہ داری گزشتہ حکومتوں خصوصاً کنزرویٹو حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ کنزرویٹو انتظامیہ نے 2010 سے سکولوں کے مرمت تجدید اور نئے سرے سے تعمیر کے بجٹ میں شدید کمی کر دی تھی جس کی وجہ سے اس مسئلے نے شدت اختیار کر لی۔ موجودہ پرائم منسٹر رشی سناک اور اس کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ اس سے قبل جب وہ چانسلر تھے اور محکمہ جات کو فنڈنگ دینے کے ذمہ دار تھے تو ڈیپارٹمنٹ آف ایجوکیشن نے 300 سے 400 سکولوں کی دوبارہ تعمیر کے لیے فنڈنگ کا مطالبہ کیا کہ راک مٹیریل انسانی جانوں کے لیے شدید خطرے کا باعث ہے۔ مگر سناک نے صرف 100 عدد سکولوں کو فنڈنگ دینے کا وعدہ کیا جو بعد میں کاٹ کر صرف 50 سکولوں کو دی گئی۔ اس ساری افراتفری کی صورتحال کا ملبہ رشی سناک اور ایجوکیشن سیکرٹری جلین کیگن پر ہے جو محض ہوائی تسلیاں دے رہے  ہیں، کہ سٹوڈنٹس کی اکثریت خطرے سے باہر ہے وغیرہ وغیرہ۔ جب کہ رشی سناک نے حکومت کی لاپرواہی اور اس موجودہ تشویش ناک مسئلے پر والدین اور عوام سے کسی قسم کی معافی نہیں مانگی بلکہ وہ خود کو اس سے مبرا ٹھہرا رہے ہیں۔ کہہ رہے ہیں کہ وہ اس مسئلے کو سلجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

دوسری طرف لیبر پارٹی کے لیڈر سرکیئر سٹارمر ، رشی سناک اور کنزرویٹو پارٹی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ناصرف بلڈرز کاؤ بوائز ہیں بلکہ تمام تر کنزرویٹو انتظامیہ بھی کاؤ بوائز بلڈرز کی طرح ہے فرق صرف اتنا ہے کہ یہ ملک چلا رہے ہیں۔ لیبر پارٹی نے گزشتہ سالوں میں راک کے حوالے سے اسکولوں کی تعمیر و مرمت کی تجویز  پیش کی  تھی، مگر ٹوری حکومت نے ان تجاویز کو مہنگی قرار دے کر مسترد کر دیا۔ اپوزیشن پارٹی لیبر کے لیڈر نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ رشی سناک اس پورے معاملے میں قصور وار ہیں کیونکہ انہوں نے محکمہ تعلیم کو سکولوں کی مرمت کے لیے فنڈنگ ان کے مطالبے کے مطابق نہیں دی جب کہ سب کو معلوم تھا کہ سکولوں میں یہ مسئلہ ہے مگر اس کے باوجود سکولوں کی تعمیر کا بجٹ کاٹ کر آدھا کر دیا گیا۔ اور دوسری طرف ٹیکس دہندہ گان کی رقم سے ملین پاؤنڈز ٹوری دفاتر کی سجاوٹ اور تجدید پر لگا رہے ہیں بلین پاؤنڈز اس مد میں خرچ کیے جا رہے ہیں کہ پرائیویٹ سکولوں کی فیس پر کوئی بھی وی اے ٹی نہ ہو۔ مگر جب عام پبلک سکولوں، لوگوں اور ان کے بچوں کی سیفٹی کی بات ہے تو ان کی انگلی کی جنبش بھی نہیں ہوتی۔ اس وقت جب کہ جنرل الیکشن میں محض سوا سال کا عرصہ باقی ہے جو جنوری 2025 میں ہونا متوقع ہیں راک کنکریٹ کے سنگین مسئلے پر ٹوری حکومت کی شدید لاپرواہی ان کے ٹریک ریکارڈ پر مزید ایک دھبے کا اضافہ ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply