• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کیا جاپان کو سفارتی اور قانونی لڑائیوں کے لیے تیار رہنا  ہوگا؟/زبیر بشیر

کیا جاپان کو سفارتی اور قانونی لڑائیوں کے لیے تیار رہنا  ہوگا؟/زبیر بشیر

تباہ شدہ فوکوشیما جوہری پاور پلانٹ سے جوہری آلودہ تابکار پانی کا بحرالکاہل میں اخراج جمعرات کو شروع ہوا۔ اگلے 30 سالوں یا اس سے بھی زیادہ عرصے میں، بحرالکاہل میں جوہری آلودہ گندے پانی کا مسلسل بہاؤ انسانی معاشرے کے لیے بے پناہ خطرات کا باعث بنے گا۔

 

 

 

 

 

جاپانی حکومت جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنے کے جواز کی کوئی بھی  قانونی حیثیت اور  قابل اطمینان وضاحت فراہم نہیں کر پائی ہے۔ شروع ہی سے ، جاپانی عوام بھی اسے قبول کرنے کو تیار نہیں تھے۔ رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ 80 فیصد سے زیادہ جاپانی لوگ مانتے ہیں کہ جوہری آلودہ گندے پانی کو  سمندر میں خارج کرنے  کے بارے میں حکومت کی وضاحت “ناکافی” ہے۔

عام جاپانی لوگوں سمیت بہت سی تنظیموں  نے گندے پانی کو سمندر میں چھوڑنے پر اپنی مخالفت کا اعادہ کیا۔ جاپانی سائنسی برادری میں، بہت سے ماہرین نے آلودہ گندے پانی کو سمندر میں چھوڑنے کے تحفظ، تاثیر اور طویل مدتی نتائج کے بارے میں اپنے شکوک کا اظہار کیا ہے۔ جاپانی سمندری حیاتیات کے ماہرین اس بات کو تسلیم کرتے ہیں ٹریٹیم  نامیاتی طور پر مچھلیوں اور سمندری جانداروں میں جمع ہو سکتی ہے۔

عالمی برادری میں مخالفت اور سوالیہ نشان کی آوازیں مسلسل سنائی دے رہی ہیں۔ ایک سروے کے مطابق، جنوبی کوریا کی 85 فیصد سے زیادہ آبادی جاپان کی طرف سے ایٹمی آلودہ گندے پانی کو سمندر میں پھینکنے کی مخالفت کرتی ہے۔ بحرالکاہل کے وسیع ساحل کے ساتھ، چین، جنوب مشرقی ایشیا اور یہاں تک کہ لاطینی امریکہ سے بھی، مخالفت کی آوازیں مسلسل سنائی دے رہی ہیں۔ لیکن امریکہ کی قیادت میں بہت سے مغربی ممالک نے سیاسی وجوہات کی بنا پر اجتماعی خاموشی کا انتخاب کیا ہے۔

بظاہر جاپانی حکومت اس کارروائی سے کم ترین اقتصادی لاگت کے ساتھ  “بھاری بوجھ” سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی ہے۔ تاہم، یہ واضح ہے کہ اس اقدام سے جاپان کے قومی امیج اور ساکھ کو خاصا نقصان پہنچا ہے اور اس سے جاپان کے حقیقی مفادات کو بھی بڑا نقصان پہنچے گا۔

ایٹمی آلودہ گندے پانی کو سمندر میں خارج کرنے کا  سب سے پہلا اثر جاپان کی ماہی گیری کی صنعت پر منفی انداز میں مرتب ہو گا۔ جاپان کی وزارت زراعت، جنگلات اور ماہی پروری کی طرف سے 2022 کے لیے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 1956 میں موازنہ ڈیٹا دستیاب ہونے کے بعد سے جاپان میں مچھلیاں پکڑنے کی شرح سب سے کم ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، فی الحال، پہلے سے ہی 12 ممالک اور خطے ایسے  ہیں جو فوکوشیما کی خوراک کی مصنوعات پر درآمدی پابندیاں لگاچکے  ہیں۔ یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ  مستقبل میں، کچھ ممالک اور علاقے جاپانی زرعی اور خوراک کی درآمدات پر معائنہ، قرنطینہ اور پابندی کے اقدامات کو مزید مضبوط بنائیں گے۔ اس کے علاوہ، جاپان کے اس اقدام سے ڈسچارج سائٹ کے قریب سیاحت کی صنعت پر بھی اثر پڑے گا، جس سے ہوٹلوں، ریستوراں، نقل و حمل اور ریٹیل جیسی صنعتوں کی ایک وسیع رینج متاثر ہوگی۔ اس سے ان علاقوں میں معاشی بحالی کا عمل بھی متاثر ہوگا۔

عالمی برادری کو بھی جاپان کے غیر ذمہ دارانہ اور خود غرضانہ رویے پر ضروری ردعمل دینا چاہیے، جاپان کو اس کی اخلاقی اور اقتصادی ذمہ داریوں کے لیے جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔ قانونی سطح پر، جوہری آلودہ گندے پانی کو سمندر میں پھینکنے کے جاپان کے فیصلہ اور ممکنہ نتائج جو کہ اقوام متحدہ کے سمندر کے قانون کے کنونشن کے تحت جاپان کے بین الاقوامی معاہدے کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر تے ہیں۔

قانونی نقطہ نظر سے ، اس وقت متعدد بین الاقوامی معاہدے موجود ہیں جن میں  کسی ملک کی طرف سے تابکار فضلے کو سمندر میں پھینکنے کے حوالے سے قواعد طے کئے گِئے ہیں۔ مثال کے طور پر، 1958 کے ہائی سیز کنونشن میں کہا گیا ہے کہ مختلف ممالک کو تابکار فضلے کو پھینکنے سے روکنا ہوگا اور بین الاقوامی تنظیموں کے تعاون سے ایسے اقدامات کرنے ہوں گے، تاکہ تابکار مواد یا دیگر خطرناک ایجنٹوں کے استعمال کے ذریعے سمندری پانی یا اس کے اوپر آسمان کو آلودہ کرنے کی کسی بھی سرگرمی کو روکا جا سکے۔ سمندر کے قانون سے متعلق 1982 کے اقوام متحدہ کے کنونشن میں ریاستوں پر یہ ذمہ داری عائد کی گئی ہے کہ وہ سمندری ماحول کی حفاظت اور تحفظ کریں اور “نقصان یا خطرے کی منتقلی” نہ کریں۔ متعدد بین الاقوامی کنونشنوں بشمول بحیرہ بعید سے متعلق کنونشن، سمندر کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن، جوہری حادثے کے ابتدائی نوٹیفیکیشن سے متعلق کنونشن اور ڈمپنگ سے متعلق لندن کنونشن کے فریق کی حیثیت سے جاپان اب کنونشن کی شقوں کی خلاف ورزی کررہا ہے اور قدرتی طور پر بحرالکاہل کے ساحلی ممالک کو معاوضہ دینا اس کی قومی ذمہ داری ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جاپان کو اس کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی قیمت چکانے کے لیے مستقبل میں ممکنہ سفارتی اور قانونی لڑائیوں کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

Facebook Comments

Zubair Bashir
چوہدری محمد زبیر بشیر(سینئر پروڈیوسر ریڈیو پاکستان) مصنف ریڈیو پاکستان لاہور میں سینئر پروڈیوسر ہیں۔ ان دنوں ڈیپوٹیشن پر بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس سے وابستہ ہیں۔ اسے قبل ڈوئچے ویلے بون جرمنی کی اردو سروس سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ چین میں اپنے قیام کے دوران رپورٹنگ کے شعبے میں سن 2019 اور سن 2020 میں دو ایوارڈ جیت چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply