نااہل/سیّد محسن علی

‘‘ یار یہ حکومت تو پچھلی حکومت سے بھی بُری نکلی، ہم تو بلاوجہ پچھلے وزیر اعظم کے نااہل ہونے پر خوش ہورہے تھے۔ ’’
‘‘ بھائی بے فکر رہ ،اب اپنے ملک کے حالات سدھرنے والے ہیں۔ عدالت نے کرپشن کے الزام میں ان وزیر اعظم کو بھی نااہل قرار دے دیا ہے۔ ’’

 

 

 

 

‘‘ واقعی سچ بتا ، مجھے تو اس وزیر اعظم کی شکل ہی اچھی نہیں لگتی تھی۔’’
‘‘ ہاہاہا، ہاں بھائی ابھی بریکنگ نیوز ہے۔ ’’
‘‘ یار یہ کام ہوا ہے نا  زبردست، بہت کرپٹ وزیر اعظم تھا یار بلکہ ان لوگوں کی پوری پارٹی ہی کرپٹ تھی۔ ملک کا حال دیکھو کیا کردیا ان لوگوں نے ، ہرطرف کرپشن، بے روزگاری ، مہنگائی۔۔ ’’
‘‘ ہاں یاربہت بڑا کام کیا ہے جج صاحب نے۔ سلام ہے یار ان کے انصاف کو ۔’’
‘‘ جج صاحب کے ساتھ فوج کو بھی سلام ہے ۔ ’’
‘‘ بالکل فوج تو ہماری جان ہے ہمارا مان ہے ۔ ’’
‘‘ بس تو ایسا کر جلدی سے آجا تجھے مٹھائی کھلاتا ہوں اس خوشی کے مو قع  پر۔ ’’
‘‘ ارے واہ ۔۔ ’’

ساڑھے تین سال بعد ۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

‘‘ بھائی کہاں ہے سنا کچھ تو نے ؟ ’’
‘‘ نہیں یار اپنی پریشانیاں ہی کیا کم ہیں ، مہنگائی نے کمر توڑ دی ہے۔ دھندہ بھی مندا چل رہا ہے کچھ خیر یت نہیں ۔ ’’
‘‘ ابے تجھے کچھ خبر ہی نہیں زمانے کی ، اپنے وزیر اعظم کو نااہل قرار دے دیا گیا ہے ۔ ’’
‘‘ نہیں یارسچ بتا، یہ تو بہت غلط ہوا ہے۔ ’’
‘‘ ابے کیا غلط ہوا اپنی بلا سے ، ملک کا حال دیکھ ۔ خراب سے خراب حالات ہوتے جارہے ہیں۔ ’’
‘‘ پھر بھی یاراپنے لیڈر کے ساتھ ظلم ہوگیا ہے بہت محبت تھی مجھے اس انسان سے۔ بہت ظلم کیا ہے ہمارے اداروں نے ۔ بہت رونا آرہا ہے مجھے اس خبر سے ’’
‘‘ ابے تو کیوں جذباتی ہورہا ہے، کون سا نیا کام ہوا ہے ۔ پچھلی بار تو تُو بہت خوش ہوا تھا مٹھائی بانٹ رہا تھا اب نہیں کھلائے گا مٹھائی؟’’
‘‘ مذاق مت کر بھائی تو سمجھ ہی نہیں رہا کیا ہوا۔ پچھلی بار اداروں نے ایسی منافقت نہیں کی تھی۔ ’’
‘‘ بھائی اداروں نے منافقت کی ہو یا نہ کی ہو لیکن مجھے تم جیسوں کی سمجھ نہیں آتی۔ فیصلہ اگر تمھاری پارٹی کے حق میں آجائے تو ادارے اچھے سچے اور نیک ہیں اور اگر تمھاری کسی پسندیدہ  شخصیت کے خلاف ہو تو منافقت۔ بھائی ادارے اتنے منافق نہیں جتنی منافق تمھاری سوچ ہے۔ ’’

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply