لطیفہ ٹویٹ اور میڈیا۔۔۔علی اختر

کبھی کبھار مجھے  خبریں دیکھنے کا اتفاق بھی ہوتا ہے اور خبروں کے دوران اکثر و بیشتر لطیفہ خبریں بھی مل جاتی ہیں ۔ چلیں آپ کو  گزشتہ دو تین روز  کی خبروں پر مشتمل کچھ لطیفے سناتے ہیں ۔ پہلا لطیفہ ایک عدد ٹویٹ ہے جو کہ  ہمارے محترم۔ وزیر اعظم صاحب نے کیا ہے۔

ٹویٹ کچھ اس طرح سے ہے۔ ” نائین الیون میں کوئی  بھی پاکستانی ملوث نہیں تھا لیکن ہم نے امریکہ کی جنگ لڑی کر 75000 جانوں کی قربانی دی ہے اسکے علاوہ 123 بلین ڈالر کا نقصان بھی ہماری اکونومی کو پہنچا ہے”

اسکے بعد فوراً  ایک ایسا لطیفہ آیا جو کہ  ہمارے وزیر خارجہ کا بیان تھا جو  کچھ اس طرح تھا۔ ” پاکستانیوں کی قربانیوں کی بدولت آج واشنگٹن محفوظ ہے ” ۔

چلیں دیر آید درست آید ہم نے مانا تو کہ  یہ 75000 جانیں۔ خود کش حملے، دشمن کے بچے پڑھانا وغیرہ سب امریکہ کے لیے تھا ۔ ویسے اس سے پہلے والی جنگ جس میں ہم نے افغان بھائیوں کی مدد و مہمان نوازی کی تھی وہ بھی امریکہ ہی کی جنگ تھی ۔ ہاں البتہ یہ افغانی ہی نمک حرام نکلے جو آج تک ہمیں گالیاں دے رہے ہیں۔

چلیں وزیر اعظم صاحب اب جب آپ یہ سب کچھ مان ہی چکے ہیں تو جہاں آپ کرپشن میں ملوث لوگوں کو انجام تک پہنچا رہے ہیں وہیں ان آستین کے سانپوں کے خلاف بھی اعلان احتساب کریں جو ان 75000 جانوں کے ضیا ع کے  ذمہ دار ہیں ۔ کیا آپ ایسا کریں گے ۔ چلیں اپنی کابینہ پر ایک نظر ڈالیں اور پھر اس سارے معاملہ کے سب سے بڑے  ذمہ دار کی کا بینہ پر غور فرمائیں آپ کو بیشتر چہرے ایک سے نظر آئیں گے۔

چلیں آپ کے بیان سے یہ تو ثابت ہوا کہ  حقیقت سے آپ خود بھی ناصرف واقف ہیں بلکہ اسکا برملا اظہار بھی کرتے ہیں ۔ چلیں فلی الحال اتنا ہی کافی ہے ۔

اب دوسرا بیان دیکھیں جو جناب وزیر خارجہ صاحب کا ہے ۔ ارے بھائی ایک شخص آپ کو بے نقط سنا رہا ہے کہ  اب کوئی  ڈالر نہیں ملیں گے اور آپ اپنے احسان جتا رہے ہیں کہ  ہماری قربانی کی وجہ سے واشنگٹن محفوظ ہے۔ آپ کو کون کہہ  رہا ہے کہ  واشنگٹن کے لیئے قربانی دیں۔ وہ تو احسان ماننے کو تیار ہی نہیں یا دوسرے لفظوں میں یہ تاثر دے رہا ہے کہ  ہم ڈالر دیتے ہیں تم کوئی  احسان نہیں کرتے ۔

دوسری بات یہ کہ   نہ ہی ہماری قربانی کی امریکہ کو ضرورت تھی اور نہ ہی افغانستان اور عراق پر حملہ نہ کرنے کی صورت میں واشنگٹن کی حفاظت میں کوئی  کمی یا زیادتی ہوتی ۔ یہ سب وہ ٹوپیاں ہیں جو امریکی حکمران اپنی عوام کو پہناتے ہیں اور آپ جانیں یا نہ   جانیں وہ خود اصلیت بہت اچھی طرح جانتے ہیں سو انکے سامنے آپکی قربانی یا خدمات کی کیا حیثیت تھی اور ہے ٹرمپ کے حالیہ بیانات اسکی غمازی کرتے ہیں ۔

اب آتے ہیں تیسرے لطیفے کی جانب، جو ان خبروں کے فورا ً بعد کی خبر ہے ۔ نیوز اینکر نے بہت جوش سے کہا کہ  ” پاکستانی نو جوانوں نے ٹرمپ کی نفرت کے جواب میں محبت کے جھنڈے گاڑ دیئے ۔ ایک ہفتہ کے دوران دوسری امریکی خاتون پاکستانی نوجوان سے شادی کرنے پاکستان پہنچ گئی” ۔

اسکے ساتھ ہی ایک گوری آنٹی ایک پینڈو چھوکرے کے ساتھ بیٹھی دکھائی  گئی  اور پھر انیس سالہ بارہ من کی گوری دھوبن سرخ عروسی لباس میں نظر آئی ۔

Advertisements
julia rana solicitors

بس پھر مجھ میں تاب نہ رہی کہ  مزید خبریں دیکھوں ۔ میں آخری خبر پر تبصرہ کیے  بغیر ہی گھر سے باہر نکل گیا۔

Facebook Comments

علی اختر
جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply