• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • سال 2017ء، دہشتگردی کے واقعات میں 1387 افراد جاں بحق 1280 زخمی ہوئے

سال 2017ء، دہشتگردی کے واقعات میں 1387 افراد جاں بحق 1280 زخمی ہوئے

رپورٹ(ابو فجر لاہوری)پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کونفلٹ اینڈ اسٹیڈیز (پی آئی سی ایس ایس) نے ملک میں دہشتگردی کے حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق 2017 میں مجموعی سکیورٹی انتظامات بہتر ہونے کے باوجود ملک کے طول و عرض میں 23 خودکش حملے ریکارڈ ہوئے۔ پی آئی سی ایس ایس کے مطابق دہشتگردی کے مختلف واقعات میں گزشتہ 12 ماہ میں 1 ہزار 387 لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے جن میں 585 شہری اور 247 سکیورٹی اہلکار شامل ہیں جبکہ 555 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے۔ اسی سال دہشتگردی کی وارداتوں میں زخمی ہونیوالوں کی مجموعی تعداد 1 ہزار 965 رہی جبکہ زخمیوں میں شہریوں کی تعداد سب سے زیادہ یعنی 1 ہزار 280 رہی۔ پی آئی سی ایس ایس نے بتایا کہ دہشتگردوں کے حملوں میں 15 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ دہشتگردی کا شکار ہو کر جاں بحق ہونیوالوں کی شرح 6 فیصد رہی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور حکمراں جماعت کی جانب سے انسداد دہشتگردی اور نیشنل ایکشن پلان پر ڈھیلی پڑتی گرفت سکیورٹی ماحول پر اثر انداز ہوئی۔

پی آئی سی ایس ایس نے بتایا دہشتگردوں کے تقریباً 420 حملوں میں 584 شہری اور 225 سکیورٹی فورسز اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ 103 دہشتگرد بھی ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب سکیورٹی فورس کی کارروائیوں اور آپریشنز کے نتیجے میں 452 دہشت گرد ہلاک اور 22 سکیورٹی اہلکار اپنی زندگی کی بازی ہار گئے، انہی کارروائیوں میں 88 شہری زخمی بھی ہوئے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ 2017 میں سکیورٹی فورسز نے 1 ہزار 760 مشتبہ دہشتگرد گرفتار کیے۔ چاروں صوبوں میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات بلوچستان میں ہوئے جہاں دہشتگردوں نے 12 مہینوں میں کل 183 حملے کیے جن میں 208 شہری اور 84 سکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ انہی واقعات میں 572 افراد زخمی بھی ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک کے طول و عرض میں ہونیوالے دہشتگردی کے حملوں میں 43 فیصد واقعات بلوچستان میں ریکارڈ کے گئے، مذکورہ اعداد و شمار کی رو سے 23 دہشتگردی کے حملوں میں 10 حملے بلوچستان میں ہوئے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

رپورٹ میں اس امر کا تذکرہ کیا گیا کہ صوبہ بلوچستان میں لسانی، بین الااقوامی، اور قوم پرست دہشتگرد متحرک ہیں۔ بلوچستان میں دہشتگردوں کیخلاف جوابی کارروائی میں سکیورٹی فورسز نے کل 134 آپریشنز کئے جن میں 112 دہشتگرد ہلاک جبکہ 657 گرفتار کے گئے۔ صوبوں میں دہشتگردی کے تناظر میں بلوچستان کے بعد وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کا نام آتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2015 اور 2016 کے مقابلے میں اگرچہ فاٹا میں دہشتگردوں کے حملوں کی شرح میں 14 فیصد کمی رہی تاہم اموات کا تناسب 77 فیصد بڑھ گیا۔ ساتھ ہی بتایا گیا کہ دہشتگردوں کے ہاتھوں اغوا کے واقعات میں بھی 113 کا اضافہ ہوا۔ فاٹا میں دہشتگردوں نے 102 حملے کئے جن میں 206 شہری اور 65 سکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ 68 دہشتگرد بھی ہلاک ہوئے۔ اسی دوران فاٹا میں سکیورٹی فورسز نے 58 آپریشنز کئے جن میں 84 دہشتگرد ہلاک ہوئے اور 5 سکیورٹی اہلکار ڈیوٹی میں جان کی بازی ہار گئے۔ سکیورٹی فورسز نے 79 مشتبہ لوگوں کو حراست میں لیا۔

خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے حوالے تمام اشاریے منفی رہے اور سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات رہے۔ صوبے میں گذشتہ سال میں دہشتگردی کے حملوں میں 40 فیصد اور اموات میں 47 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ خیبرپختونخوا میں دہشتگردوں نے کل 75 حملے کیے جن میں 43 شہری اور 34 سکیورٹی اہلکار جاں بحق اور 15 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply