پی آئی سی ایس ایس نے بتایا دہشتگردوں کے تقریباً 420 حملوں میں 584 شہری اور 225 سکیورٹی فورسز اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ 103 دہشتگرد بھی ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب سکیورٹی فورس کی کارروائیوں اور آپریشنز کے نتیجے میں 452 دہشت گرد ہلاک اور 22 سکیورٹی اہلکار اپنی زندگی کی بازی ہار گئے، انہی کارروائیوں میں 88 شہری زخمی بھی ہوئے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ 2017 میں سکیورٹی فورسز نے 1 ہزار 760 مشتبہ دہشتگرد گرفتار کیے۔ چاروں صوبوں میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات بلوچستان میں ہوئے جہاں دہشتگردوں نے 12 مہینوں میں کل 183 حملے کیے جن میں 208 شہری اور 84 سکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ انہی واقعات میں 572 افراد زخمی بھی ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک کے طول و عرض میں ہونیوالے دہشتگردی کے حملوں میں 43 فیصد واقعات بلوچستان میں ریکارڈ کے گئے، مذکورہ اعداد و شمار کی رو سے 23 دہشتگردی کے حملوں میں 10 حملے بلوچستان میں ہوئے۔
رپورٹ میں اس امر کا تذکرہ کیا گیا کہ صوبہ بلوچستان میں لسانی، بین الااقوامی، اور قوم پرست دہشتگرد متحرک ہیں۔ بلوچستان میں دہشتگردوں کیخلاف جوابی کارروائی میں سکیورٹی فورسز نے کل 134 آپریشنز کئے جن میں 112 دہشتگرد ہلاک جبکہ 657 گرفتار کے گئے۔ صوبوں میں دہشتگردی کے تناظر میں بلوچستان کے بعد وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کا نام آتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2015 اور 2016 کے مقابلے میں اگرچہ فاٹا میں دہشتگردوں کے حملوں کی شرح میں 14 فیصد کمی رہی تاہم اموات کا تناسب 77 فیصد بڑھ گیا۔ ساتھ ہی بتایا گیا کہ دہشتگردوں کے ہاتھوں اغوا کے واقعات میں بھی 113 کا اضافہ ہوا۔ فاٹا میں دہشتگردوں نے 102 حملے کئے جن میں 206 شہری اور 65 سکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ 68 دہشتگرد بھی ہلاک ہوئے۔ اسی دوران فاٹا میں سکیورٹی فورسز نے 58 آپریشنز کئے جن میں 84 دہشتگرد ہلاک ہوئے اور 5 سکیورٹی اہلکار ڈیوٹی میں جان کی بازی ہار گئے۔ سکیورٹی فورسز نے 79 مشتبہ لوگوں کو حراست میں لیا۔
خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے حوالے تمام اشاریے منفی رہے اور سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات رہے۔ صوبے میں گذشتہ سال میں دہشتگردی کے حملوں میں 40 فیصد اور اموات میں 47 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ خیبرپختونخوا میں دہشتگردوں نے کل 75 حملے کیے جن میں 43 شہری اور 34 سکیورٹی اہلکار جاں بحق اور 15 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں