• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • پاکستان سے کرکٹ تعلقات بحال نہیں ہونگے، بھارتی وزیرخارجہ

پاکستان سے کرکٹ تعلقات بحال نہیں ہونگے، بھارتی وزیرخارجہ

نئی دہلی : پاکستان کا خوف بھارت پر سوار، کھیل کے میدان سے بھی راہ فرار اختیار کرلی، بھارتی وزیرخارجہ سشماسوراج کا کہنا ہے کہ پاکستان سے کرکٹ تعلقات بحال نہیں ہونگے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت کا نئے سال کا آغاز رونے کے ساتھ ہوا اور 2018میں بھی پرانے راگ الاپنا شروع کردیئے، نئی دہلی میں پڑوسی ممالک سے تعلقات پر نظرثانی کے حوالے سے کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لئے کرکٹ سیریز کے انعقاد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ سرحد پر کشیدگی کی وجہ سے پاکستان سےکرکٹ تعلقات بحال نہیں ہونگے یہاں تک کہ پاکستان کےساتھ نیوٹرل وینیوپربھی نہیں کھیلیں گے تاہم انسانی بنیاد کے تحت قیدیوں اور خواتین کی رہائی جیسے اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں۔

سشما سوراج نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کی جانب سے سے 800زائد مرتبہ سرحدی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، جس کے باعث سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی اور موجودہ حالات کے پیش نظر دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ سیریز کے لئے راہ ہموار نہیں ہوسکتی۔

یاد رہے اس سے قبل  اسلام آباد میں کلبھوشن یادیو کی ان کے اہل خانہ کی ملاقات کے بعد سشما سوراج نے پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ ملاقات میں دونوں خواتین کے ساتھ  مبینہ ’غیر انسانی سلوک‘ کیا گیا۔

بھارتی وزیر خارجہ نے کلبھوشن سے ملاقات سے قبل دونوں خواتین کے منگل سوتر اور بندیاں اتروانے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی حکام نے دانستہ طور پر ان دونوں خواتین کو مجبور کیا کہ وہ کلبھوشن کے سامنے بیواؤں کی طرح پیش ہوں۔ اس سے زیادہ انسانی تذلیل اور کیا ہوگی؟

Advertisements
julia rana solicitors

خیال رہے کہ 25 دسمبر کو بھارتی دہشت گرد کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ ملاقات کیلیے پاکستان آئیں تھیں، ملاقات 40 منٹ تک جاری رہی تھیں اور کلبھوشن نے اپنے اہل خانہ کے سامنے پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گرد کاروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا تھا ۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply