غلطیوں کی عادت نہ رہنے کے نتائج/یاسر جواد

ہم سب کو غلطیوں کی عادت نہیں ہے کیونکہ ہم نے ہمیشہ کھری، سچی، مطلق اور قطعی خیالات میں پرورش پائی ہے۔ کسی بزرگ یا شوہر یا اُستاد یا آجر کی ابرو کی ہلکی سی جنبش بھی بہت کچھ کہہ جاتی تھی۔ ہم پچاس سالیوں نے مرغا بن کر ماسٹر سے ڈنڈے بھی کھائے ہوئے ہیں، دھوپ میں کھڑے ہو کر سزا بھی بھگتی ہے، اور جو گاؤں میں پڑھے ہیں وہ تو ماسٹر کے گھر کا سودا سلف بھی لاتے رہے ہیں۔

چنانچہ جوں جوں ول ڈیورانٹ کی کتاب آنے والی ہے ہم میں سے کچھ افراد کو بے چینی اور بے کلی بھی ہونے لگی ہے۔ اُس نے ’ہمارا مشرقی ورثہ‘ میں صاف صاف کہا ہے کہ فلسفے کا پہلا سبق یہ ہے: ہم سبھی غلطی پر ہو سکتے ہیں۔ مگر ہم کیا کریں؟ ہمیں غلطیوں کی عادت نہیں۔ ہم تو السلام و علیکم کے ہجے بھی یاد کرتے ہیں، اور کوئی گاڑی چلاتا ہوا شخص ٹھیک سے جواب نہ دے تو غصے میں فون بند بھی کر دیتے ہیں۔ بقول شخصے ہم بھول جاتے ہیں کہ دین کے جن احکام پر آپ عمل کرنا چاہتے ہیں وہ احکام آپ کے لیے ہیں، دوسرے پر مت تھوپیں۔

دو تین پوسٹس ایسی دیکھی ہیں جن میں ’’ول ڈیورانٹ کی فاش غلطی‘‘ یا ’’یہاں اُس نے غلط کہا ہے‘‘ جیسے الفاظ لکھے گئے۔ ایک سو سائنس دانوں کی آرا ء  پر مبنی ایک کتاب شائع کی گئی: One Hundred Authors Against Einstein۔ آئن سٹائن کو کتاب دکھائی گئی تو اُس نے کہا، ’’اگر میں غلط ہوں تو ایک ہی کافی تھا۔‘‘

بات کریں، بحث کریں، سوال اُٹھائیں ۔۔۔ یہ ہے ول ڈیورانٹ کا اور اُسے ترجمہ کرنے کا مطمح نظر۔ اپنی قطعیت کو تھوڑی دیر کے لیے اُتارنے کی تربیت کے بغیر آپ کبھی کہیں پہنچنے کے سفر پر روانہ بھی نہیں ہو سکیں گے، منزل ہونا نہ ہونا الگ بات ہے۔

غلطیوں کی عادت ڈالنی چاہیے، خود کو مطلق پن کے خول میں سے باہر نکال کر ہوا لگوائیں۔ ول ڈیورانٹ کوئی حرفِ آخر نہیں ہے، اور وہ یہی کہتا ہے۔ خود کو ایک تسلسل کا حصہ سمجھنا اور اپنا سا کردار ادا کرنا کافی ہے۔ ساری اُمید اِسی میں چھپی ہوئی ہے۔ آسمانی صحائف کو چھوڑ کر کسی بھی کتاب کے متعلق یہ نہیں کہا جا سکتا ہے (اور نہ ضرورت ہے) کہ اُس میں ساری باتیں ٹھیک کہی گئی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

(نوٹ: یہ بات ہمیشہ میرے ذہن میں رہی ہے اور رہے گی کہ سبھی پاکستانی علما ول ڈیورانٹ سے زیادہ سمجھ دار اور ذہین ہیں)۔

Facebook Comments

یاسر جواد
Encyclopedist, Translator, Author, Editor, Compiler.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply