جدا ہونا سیکھیے/انعام رانا

ایک دوسرے سے شدید محبت کے باوجود ایک دن مَیں اور جولیا اس سچائی کا سامنا کر رہے تھے کہ ہم اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ وہ زیادہ حوصلہ مند تھی سو اس سچ کو مان کر پہلا قدم اُسی نے اٹھایا۔ میں جو اس خیال کا حامی تھا کہ شادی جنم جنم کا بندھن ہوتا ہے تڑپ اُٹھا، شادی کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ ہم ایک سال سے زائد علیحدگی میں رہے لیکن پھر بھی وہ دن آیا کہ دونوں نے اکٹھے بیٹھ کر طلاق کی دستاویزات پہ دستخط کر دئیے۔ جو زندگی کا حصّہ تھی اب اسکا نام فقط میری لا ء فرم کا حصّہ رہ گیا۔

اب آپ نے چشم تصور سے یہ دیکھنے کی کوشش کی ہو گی کہ جولیا نے میری زندگی کو برباد کرنے کی کیا کوشش کی ،یا میں نے اس پہ کیا کیا الزامات لگائے وغیرہ وغیرہ۔ لیکن صاحبو! حقیقت تو یہ ہے کہ آج بھی دوستی اور باہمی احترام قائم ہے۔ اک دوسرے سے کم ہی سہی ،رابطہ بھی ہے۔ میری دوسری شادی پہ میرے اور بیگم کے نام پہلا تہنیتی کارڈ اُسی نے بھیجا تھا۔

میری فرم فیملی لاء پریکٹس بھی کرتی ہے اور بطور پرنسپل زیادہ تر کلائنٹس سے پہلی میٹنگ مَیں ہی کرتا ہوں۔ یہ نہیں کہ گوروں میں تلخ طلاق نہیں ہوتی یا جائیداد پہ جھگڑے نہیں ہوتے، لیکن جیسی بُری طلاق ہمارے  انڈیا پاکستان کے لوگوں میں ہوتی ہے ،الامان الحفیظ۔۔ ہفتے دس دن بعد کوئی نا کوئی کلائنٹ دفتر میں بیٹھا یہ ضد کر رہا ہوتا ہے کہ وہ زوج جوکبھی اسکی زندگی کا لازم و ملزوم   حصّہ تھا، اسکی زندگی حرام کر دی جائے۔ اکثر خواتین کے مطالبات ایسے ہوتے ہیں کہ میں صاف کہہ دیتا ہوں یہ تو نہیں ہو سکتا ،اور نہ  میں بطور وکیل یہ کروں گا۔ ۔مثلاً
۱- کسی طرح میرا بندہ ڈیپورٹ کرائیں
۲- مرد اکثر چاہتے ہیں کہ طلاق کو لمبا کھینچا جائے
۳- خواتین بچوں کو بطور کارڈ استعمال کرنا چاہتی ہیں ،اذیت دینے کیلئے اور کسی صورت باپ سے نہ مل پائیں ،کی رَٹ لگا لیتی ہیں۔
4- ایک دوسرے کی جائیداد میں سے اتنا زیادہ کھینچنے کی کوشش ہوتی ہے کہ دوسرا برباد ہو جائے۔
۵- سب سے غلیظ یہ کہ ایسا ایسا الزام کہ بندہ سوچتا ہے اگر آپکا زوج ایسا ہی تھا تو اب تک ساتھ کیوں تھے۔؟ ہر مرد شرابی زانی اَمرد پرست وغیرہ ہوتا ہے اور ہر عورت فاحشہ۔

یہ تو شادی کی مثال ہے۔ آپ دوستو کو لیجیے۔ بہت بار ایسا ہوتا ہے کہ کسی دوست سے نہیں نبھ پاتی یا  مزاج نہیں ملتا، مگر زیادہ تر دوست یوں جدا ہوتے ہیں کہ پھر مرتے دم تک اِک دوجے کا منہ دیکھنے کے قابل نہیں رہتے اور مرنے کی خبر سُن کر کفِ افسوس ملنے لگتے ہیں۔

دوستو!  دوستی کرنا، رشتہ کرنا بہت آسان ہے۔ اس کو نبھانا مشکل اور ایک مکمل آرٹ ہے۔ لیکن یقین کیجیے جدا ہونا اس سے بھی بڑا آرٹ ہے۔ جب آپ کسی بھی وجہ سے کسی رشتے سے جدا ہونے کی سرحد پہ آ جائیں تو اسے پاک-بھارت بارڈر بنانے کے بجائے یورپی یونین کا بارڈر بنانے کی کوشش کیجیے، کہ آمد و رفت کا رستہ تو کھلا رہے۔ جس شخص کو ذلیل کرنے اور نقصان پہنچانے پہ آپ تُلے ہیں اسکی کچھ اچھائیاں یاد کر لیجیے، ان لمحوں کا تصور کیجیے جو سُندر تھے اور آپکی زندگی بھر کی خوبصورت  یاد رہیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہم دراصل اپنی اناؤں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ہم برداشت نہیں کر پاتے کہ کوئی ہمیں چھوڑے یا جسے ہم چھوڑیں وہ خوش رہ پائے۔ محبت اور دوستی کا اصل بھرم تو کُھلتا ہی جدائی پر ہے۔

Facebook Comments

انعام رانا
انعام رانا کو خواب دیکھنے کی عادت اور مکالمہ انعام کے خواب کی تعبیر ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”جدا ہونا سیکھیے/انعام رانا

Leave a Reply