بیوقوف شوہر کی پچاس نشانیاں

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے؟

* انسانی رشتوں میں وہ کونسا رشتہ ہے جو سب سے زیادہ دکھ پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے؟
* کیا ایک برا شوہر آنیوالے کئی خاندانوں کی تباہی کا باعث ہو سکتا ہے؟
* ایک بیوقوف شوہر کی کیا نشانیاں ہیں؟
* کیا ایک بیوقوف شوہر کی جہالت کو دور کیا جا سکتا ہے؟
* کیا آپ کا شمار ایسے ہی شوہروں میں تو نہیں ہوتا؟
* اگر ایسا ہے تو کیا آپ خود کو بدل سکتے ہیں؟

تلخ حقائق:

ایک سروے کے مطابق گذشتہ چند عشروں کے دوران پاکستان میں طلاق کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے ۔2005 تا2008پاکستانی عدالتوں میں خلع اور طلاق کے 75000 مقدمات درج ہوئے۔2008تا2011کے دوران1,24141مقدمات رجسٹر کیے گئے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ دو برس کے دوران اس شرح میں دو گنا اضافہ ہوا ہے۔صرف لاہور شہر میں ہر روز طلاق کے 100سے زائد کیسز رجسٹر ہوتے ہیں۔
یہ اعدادو شمارپاکستان کے خاندانی نظام اور معاشرت کے لئے خطرے کا الارم ہیں اور اس حقیقت کو بخوبی عیاں کرتے ہیں کہ ہم سب آج کس سمت میں رواں دواں ہیں۔وجوہات خواہ کچھ بھی ہوں یہ حقیقت تو واضح ہے کہ ہمارا خاندانی نظام،ہماری معاشرت ہماری تہذیب مسلسل زوال کا شکار ہے۔

خاندان ،معاشرے کی بنیاد:

شادی دو انسانوں کا ایسا بندھن ہے جو دونوں میں سے ہر ایک کو تقسیم کر دیتا ہے۔یہ دنیا میں تقسیم کا وہ واحد عمل ہے جو تکمیلیت کا سبب ہوتا ہے۔اپنی ذات کایہ بٹوارہ انسان کو کسی دوسرے کے لئے جینے کا ہنر سکھاتا ہے، ایک گاڑی کے دو پہیوں کو اپنی اپنی جگہ پر بنے رہ کر اپنے مخصوص دائروں میں گردش کرتے ہوئے اپنے اپنے فرائض نبھائے چلے جانے کا شعور عطا کرتا ہے۔ہمارے معاشرے میں جہاں ایک مرد ہر حال اور ہر حیثیت میں اپنے خاندانی نظام میں ایک مضبوط کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہوتا ہے، ایک شوہر کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔خاندان کا سربراہ ہونے کے ناتے یہ کردار اگر اپنی گردش سے انحراف برتنے لگے تو عائلی زندگی کی یہ گاڑی پٹڑی سے اتر کرگم کردہ راہوں کی مسافر بن جاتی ہے اور اس کے سواراپنی اپنی منزلوں کا تعین کھو بیٹھتے ہیں۔آج ہمارے معاشرے کی بڑھتی ہوئی اضطرابی کیفیت کہیں نہ کہیں ہمارے خاندانی نظام کی ابتری سے جڑی ہے کہ ایک خاندان کسی معاشرے کی عمارت میں اینٹ کی مانند ہوتا ہے اور یہی اینٹیں مل کر معاشرتی عمارت کی تعمیر کرتی ہیں۔زیرِ نظر آرٹیکل میں ہم نے کچھ شوہروں میں پائی جانیوالی چند خامیوں کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے جن کو دور کر کے اپنی زندگی کو خوشی و امن کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے۔یہ صفحات اس سلسلے میں آپ کی توجہ کے طالب ہیں کہ شاید ہم سب انفرادی و اجتماعی زندگی کی بہتری میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

1: پہلی نشانی

شک و شبہات: ایک جاہل شوہر کی سب سے بری نشانی یہ ہوتی ہے کہ اسکا ذہن اپنے لائف پارٹنر کے حوالے سے بے بنیاد شکوک وشبہات سے اٹا رہتا ہے۔بے یقینی کا یہ آسیب مسلسل ذہنی انتشار کو جنم دیتا ہے اور گھر کی فضا کو بوجھل بنائے رکھتا ہے۔احساسِ کمتری ہمارے معاشرے کی ایک عام بیماری ہے اور اکثر شوہروں میں پایا جانیوالا یہی احساسِ کمتری شکوک و شبہات کا بنیادی سبب ہوتا ہے۔جسے خود پر اعتماد نہ ہو وہ کبھی دوسروں کو بھی قابلِ اعتماد نہیں سمجھتا۔ اس احساس میں مبتلا ایک شوہر ہمیشہ یہی سوچتا ہے کہ شاید وہ توجہ کے لائق نہیں اور یہ کہ اس کی بیوی کی نظر میں دوسرے لوگ اس سے بہتر ہیں۔ایسا شوہر نہ صرف اپنی زندگی کو مشکل بنائے رکھتا ہے بلکہ اسکی بیوی بھی ذہنی اذیت کا شکار رہتی ہے۔بچے ان رویوں سے براہِ راست متاثر ہوتے ہیں۔ان تاریک اثرات کے سائے میں پروان چڑھنے والے یہ معصوم پودے کبھی تناور درخت بن کر برگ و بار نہیں لاتے۔اور اس خاندان کی زندگی پر بے یقینی کے سائے مسلط رہتے ہیں۔میاں بیوی کے مقدس رشتے میں پڑنے والی شکوک و شبہات کی یہ دیوار صرف اور صرف یقین کے سیمنٹ سے ہی پُر کی جا سکتی ہے۔

2: پُر تشدد رویہ

تشدد ہمارے معاشرے کا ایک انتہائی کربناک پہلو ہے۔اورصنفِ نازک اس عفریت کا سب سے زیادہ شکار نظر آتی۔اکثر کم عقل شوہر اپنے پُر تشدد رویے کا بے دریغ اظہار کرتے ہیں۔شوہر کا یہ رویہ ایک بیوی کی شخصیت کہ توڑ پھوڑ کر رکھ دیتا ہے۔ اسے وہ مقام ہی نہیں مل پاتا جو ایک بیوی اور ماں کے بہتر طرزِعمل کا ضامن ہوتا ہے۔ اس پُر تشدد رویے کا شکار خواتین ایک بیوی اور ماں کی حیثیت سے کبھی اپنے کردار سے انصاف نہیں کر پاتیں۔

3: لفظ’ طلاق‘ کا استعمال

جہالت کا شکار اکثر شوہر لڑائی جھگڑے کے دوران طلاق کی دھمکیاں دے کربیوی کو خوفزدہ کرنے اور اس پر بے جا رعب جمانے کی کوشش کرتے ہیں۔ایسے شوہر کو اس بات کا ادراک نہیں ہوتا کہ ان کا یہ جاہلانہ رویہ بلآخر اس لفظ کی وقعت ہی ختم کر دیتا ہے اور اس کا استعمال بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔

4: چڑچڑاپن

چھوٹی چھوٹی بات پر بحث و تکرار اور لڑائی جھگڑا ایک برے شوہر کی اہم نشانی ہے۔ایسے شوہر اپنی ناکامیوں یا دیگر پریشانیوں کا ازالہ اپنے گھر میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور گھریلو ماحول میں انتشار اور بے سکونی پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔بچے اس رویے کو بہت جلد اپنا لیتے ہیں۔

5: ڈکٹیٹر شپ(تحکمانہ رویہ)

بیوی کو پاؤں کی جوتی سمجھنے کی رسم ہمارے معاشرے کے جاہل طبقے میں قدیم زمانے سے چلی آرہی ہے۔بعض جاہل شوہر بیوی کوایک غلام سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔اسے اپنی رائے کے اظہار کا کوئی اختیار نہیں ہوتا ۔ اس قسم کا شوہر خود کو اعلٰی و ارفع سمجھتا ہے۔ ایسا شوہر اپنی بیوی کے لئے مسلسل ذہنی اذیت کا باعث ہوتا ہے۔

6: گھریلو معاملات میں عدم دلچسپی

کچھ لاپرواہ قسم کے شوہرگھر کے معاملات سے مسلسل اغماض برتتے ہیں اور بیوی کو یہ باور کراتے ہیں کہ گھر کی تمام تر ذمہ داری محض بیوی پر عائد ہوتی ہے۔شوہر کا یہ غیر ذمہ دارانہ رویہ بہت سے مسائل کو جنم دیتاہے۔

7: طنزیہ رویے اور جملوں کا استعمال

ایک جاہل شوہر طنزیہ جملوں کا عادی ہوتا ہے یا تو فطرتًا یاپھر اراداتًا بیوی کو ذہنی اذیت پہنچانے کی غرض سے وہ ایسا رویہ اپناتا ہے۔یہ رویہ آہستہ آہستہ ذہنی و قلبی فاصلوں کو جنم دیتا ہے۔

8: خود کو عقلِ کُل سمجھنا

ایک برا شوہر خود کو عقلِ کُل سمجھتا ہے ۔اس کی نظر میں بیوی عقل و شعور سے بے بہرہ کوئی مخلوق ہوتی ہے۔ایسا شوہر بیوی کی رائے کو کو ئی اہمیت نہیں دیتا ۔حالانکہ ایک عورت بھی اپنے دائرہ کار میں عقل و شعور کی مالک ہوتی ہے۔یہ حوصلہ شکن برتاؤایک بیوی سے اس کا اعتماد چھین لیتا ہے۔

9: عیب جوئی

ایک جاہل شوہر کی آنکھوں پر ہمشہ عیب جوئی کی عینک چڑھی رہتی ہے۔اسے بیوی کے ہر کام میں نقص نظر آتے ہیں۔بیوی کسی معاملے میں خواہ کتنی ہی سمجھداری اور سگھڑ پن کا مظاہرہ کیوں نہ کرے وہ کوئی نہ کوئی عیب ڈھونڈ ہی لیتا ہے۔یہ بھی اصل میں خود کو عقل مند ظاہر کرنے کا ایک طریقہ ہوتا ہے۔ایسے افراد دوسروں کی خامیوں کو اصل میں اپنی خوبیاں بنانا چاہتے ہیں۔

10: عزت و احترام سے عاری شوہر

جاہل شوہر کا رویہ ہمشہ عزت واحترام سے عاری ہوتا ہے۔اس کے لہجے میں ہمشہ غصے کا عنصر نمایاں رہتا ہے۔حتٰی کہ مہمانوں کے سامنے بھی وہ بیوی سے ڈانٹ ڈپٹ سے پیش آتا ہے۔ایسے شوہر گھر کی فضا کو ذہنی الجھنوں کی آماجگاہ بنا لیتے ہیں۔

11: دوسری خواتین کی تعریف

ایک جاہل شوہر ہمشہ اپنی بیوی کے سامنے دوسری خواتین کی سمجھداری ، سگھڑپن اور دیگر خوبیوں کی تعریف کرتا ہے۔وہ اپنی بیوی کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ دوسری خواتین اس سے بہتر ہیں اور یہ کہ اسکی بیوی اسکی توقعات پر پوری نہیں اترتی۔بعض شوہر خود کو زیادہ سمجھدار ثابت کرنے کے لئے بھی ہی رویہ اپناتے ہیں۔

12: سسرالی رشتہ داروں سے برے تعلقات

جہالت کا شکار شوہر اپنے سسرالی رشتہ داروں سے مناسب دوری برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ان کی موجودگی میں چڑچڑے پن کا اظہار کرتا ہے اور ماحول میں تناؤ پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ان کی غیر موجودگی میں بیوی کے سامنے ان کے عیب بیان کرتا ہے۔مگر ایسا شوہر بیوی سے یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ اس کے رشتہ داروں سے عزت و احترام کا مظاہرہ کرے۔جبکہ کائنات کے اصول تو یہی کہتے ہیں کہ ہر عمل کا ایک ردِعمل ہوتا ہے۔

13: مالی معاملات سے بیوی کو بے خبر رکھنا

ایک برا شوہر اپنے مالی معاملات کو ہمشہ اپنی بیوی سے پوشیدہ رکھتا ہے۔اپنی آمدنی و اخراجات کے بارے میں بیوی کو لاعلم رکھتا ہے۔وہ یہ سمجھتا ہے کہ عورت ان معاملات کا شعور نہیں رکھتی اور اسے اس کا حق بھی حاصل نہیں۔

14: تنہائی پسندی

برے شوہروں کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ گھرمیں تنہائی پسندی کا مظاہرہ کرتا ہے۔بیوی بچوں سے بہت کم بات چیت کرتاہے اور جتنی دیر وہ گھر میں موجود رہتا ہے اپنی ذات کے حصار میں قید رہتا ہے۔اکثر شوہر بیوی پر اعب ڈالنے کے لئے بھی اس حربے کا استعمال کرتے ہیں۔

15: دوستوں میں زیادہ وقت گزارنا

ایک برا شوہر اپنی فیملی سے زیادہ اپنے دوستوں میں وقت گزارنا پسند کرتا ہے۔دیر سے گھر آتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ انتہائی مصروف شخصیت ہے۔یہ عادت غیر سنجیدہ قسم کے شوہروں میں پائی جاتی ہے۔

16: غیر ذمہ دار شوہر

اس قسم کا شوہر کبھی اپنی ذمہ داریوں کو محسوس نہیں کرتا۔گھر کے اہم معاملات جو ایک سربراہ کی حیثیت سے شوہر کی توجہ کے متقاضی ہوتے ہیں ان سے کنارا کش رہتا ہے۔اسے اپنے خاندان کی ضروریات کا احساس نہیں ہوتا اور اپنے غیر ذمہ درانہ رویے کی وجہ سے وہ ان ضروریات کو پورا کرنے کا اہل بھی نہیں ہوتا ۔اسکی فیملی ہمیشہ مشکلات کا شکار رہتی ہے۔

17: بدتہذیب شوہر

بد تہذیبی و بد تمیزی ایک جاہل شوہر کی نمایاں علامات ہیں۔ایسے شوہر کو زندگی گزارنے کے بہتر طور طریقوں کا شعور نہیں ہوتا۔اپنی نا معقول عادات ااور طور طریقوں کے باعث ایسا شوہراپنی بیوی کے لئے پریشانی اور دوسروں کے سامنے شرمندگی کا سبب بنتا ہے۔

18: کنجوس شوہر

ایساشوہرپیسے کو بے حد عزیز رکھتا ہے۔ خرچ کے معاملے میں بیوی بچوں کو محض ضروریات کے دائرے میں قید رکھتا ہے۔یہ ان کی جائز ضروریات پوری کرنے سے بھی دریغ کرتا ہے۔اپنی فیملی کو ایک اچھا لائف سٹائل دینے کی اہلیت رکھنے کے باوجود وہ اپنی کنجوسی کے سبب ان کو محرومیوں کا شکار بنائے رکھتا ہے۔

19: منشیات کا استعمال

منشیات کی عادت شوہر کی انتہائی جہالت کی عکاسی کرتی ہے۔مثلاََ سگریٹ پینا،شراب نوشی یا ڈرگز وغیرہ کا استعمال۔کم تعلیم یافتہ اور پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے شوہر وں میں یہ عادات بکثرت پائی جاتی ہیں۔

20: آوارہ مزاج شوہر

انتہائی جاہل قسم کے شوہر وں میں یہ کوالٹی عام ہے۔ایسا شوہر بیوی بچوں کے مسائل سے کی بجائے دیگر غیر ضروری معاملات کو اہمیت دینا زیادہ پسند کرتا ہے۔اس کی توجہ اپنی بیوی پر کم اور دوسری خواتین کی طرف زیادہ رہتی ہے۔ایسا شوہر اپنی بیوی کے لئے مسلسل دردِسر بنا رہتا ہے ۔بچوں کی تربیت پر یہ رویہ بہت زیادہ اثرانداز ہوتا ہے۔

21: فضول عادات

عام طور پر جاہل شوہروں میں فضول اور احمقانہ قسم کی عادات پائی جاتی ہیں۔ایسا شوہر گھنٹوں ٹی۔وی سکرین کے سامنے بیٹھا رہتا ہے،موبائل یا کمپیوٹرپر مصروف رہتا ہے یا ایسی ہی کسی دوسری عادت کا شکار ہوتاہے۔اور وہ قیمتی وقت جو بیوی بچوں کا حق ہوتا ہے فضولیات کی نظر ہو جاتا ہے۔

22: عدم توجہی

ایک برے شوہر کی بیوی ہمشہ عدم توجہی کا شکار رہتی ہے ۔ایسے شوہر اپنی ذاتی مصروفیات کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں ۔جبکہ بیوی بچوں کو ایک مناسب توجہ درکار ہوتی ہے جسکی کمی احساسِ محرومی کو جنم دیتی ہے۔

23: بیوی کو قابلِ مشورہ نہ سمجھنا

ایک برا شوہر کسی معاملے میں بیوی سے مشورہ کرناپسند نہیں کرتا ہر کام میں اپنی مرضی کو اہمیت دیتا ہے۔مالی معاملات ہوں یا گھر کی اشیاء کی خریداری وہ اپنی ہی سوچ پر قائم رہتا ہے اور اسی وجہ سے اکثر نقصان اٹھاتا ہے۔

24: بچوں سے عدم دلچسپی

ایک برا شوہر بچوں کے تمام معاملات میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتا ہے۔بیوی اگر گھریلو امور کی انجام دہی میں مصروف ہو تب بھی وہ بچوں سے لاتعلق سا بیٹھا رہتا ہے۔اور بچوں کے شوروغل اور لڑائی جھگڑے کی صورت میں بھی وہ بیوی کو ہی انھیں خاموش کروانے کا حکم صادر کرتا ہے۔

25: اپنے خیالات شیئر نہ کرنا

بیوی سے اپنے خیالات شیئر نہ کرنا،اپنے مستقبل کے ارادوں سے اسے بے خبر رکھنا اور اس سے مشورہ طلب نہ کرنا جاہل شوہر کی نشانیوں میں ایک اہم نشانی ہے۔اپنی زندگی کے ساتھی کو اپنی سوچ کا ساتھی نہ بنانا اس رشتے میں ادھورے پن کا سبب بنتا

26: گھریلو امور میں ہاتھ نہ بٹانا

جاہل شوہر کبھی گھریلو امور میں بیوی کا ہاتھ نہیں بٹاتا۔بے چاری خواہ کتنی ہی مصروف کیوں نہ ہو یہ کبھی اپنی نشست چھوڑنے کی زحمت گوارا نہیں کرتا ۔یہ رویہ ایک برے شوہر کی بے حسی کی عکاسی کرتاہے۔

27: جھوٹے وعدے کرنا

بیوی سے کئے گئے وعدوں کو ایک برا شوہر قطعاً اہمیت نہیں دیتا۔اور کبھی اس کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش نہیں کرتا۔ایک جاہل شوہر کا یہ رویہ بیوی کو یہ احساس دلاتا ہے کہ شاید وہ اس کی زندگی میں زیادہ اہمیت نہیں رکھتی۔

28: تحائف نہ دینا

تحائف کاتبادلہ کسی رشتے کی مظبوطی کا باعث ہوتا ہے۔ایک برا شوہر اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔خاص تہواروں پر بھی وہ بیوی کی خوشی کی خاطر کبھی کوئی چھوٹا موٹا گفٹ بھی نہیں لاتا۔حالانکہ یہ چھوٹا سا تحفہ خواہ کچھ دیرکے لئے ہی سہی زندگی میں خوشی کے رنگ ضرور بھر دیتا ہے۔

29: سیر و تفریح پر نہ لے جانا

ایک برا شوہر اپنی بیوی کے لئے کبھی سیروتفریح کا اہتمام نہیں کرتا۔زندگی ایک ہی ڈگر پر چلتی رہے تو ذہنی تناؤ اوراکتاہٹ کو جنم دیتی ہے۔ایک جاہل شوہر کو کبھی یہ احساس نہیں ہوتا کہ روٹین کی چکی میں پستی ایک بیوی کے لئے کتنی اہمیت رکھتے ہیں۔

30: بیوی کو بے وقوف مخلوق سمجھنا

ایک جاہل شوہر بیوی سے بھی بچوں کی طرح برتاؤ کرتا ہے۔چھوٹی چھوٹی باتوں پر تنقید اور ڈانٹ ڈپٹ اسکا معمول ہوتا ہے۔جاہل شوہر کے اس رویے کے پسِ پردہ یہ سوچ ہوتی ہے کہ اس کی بیوی کو نہ تو دنیا کی سمجھ ہے نہ زندگی کا شعور۔یہ رویہ عورت کو احساسِ کمتری میں مبتلا کر دیتا ہے۔

31: بیوی کے مشاغل میں دلچسپی نہ لینا

تمام انسانوں کی طرح ایک بیوی کے بھی کچھ مشاغل اور دلچسپیاں ہوتی ہیں جو فارغ اوقات میں اس کے لئے تفریح اور ذہنی تازگی کا سامان ہوتی ہیں۔ان مشاغل میں شوہر کی شمولیت میاں بیوی کے رشتے کو بہت مضبوط بنا سکتی ہے۔مگر ایک جاہل شوہر کو بیوی کے ان مشاغل سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ وہ ان کو فضولیات میں شمار کرتا ہے۔

32: دوسروں کے سامنے بیوی کا مذاق اڑانا

ایک جاہل شوہر کی نظر میں چونکہ بیوی کے احترام اور عزتِ نفس کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی اس لئے وہ دوسرں کے سامنے بھی ان باتوں کو اہمیت نہیں دیتاچھوٹی چھوٹی غلطیوں کو اگنور کرنے کے بجائے وہ دوسروں کے سامنے بھی اسے تنقید و مذاق کا نشانہ بناتا ہے ۔یہ رویہ ایک حساس عورت کی شخصیت کو توڑ پھوڑ کے رکھ دیتا ہے۔

33: یہ کوشش کرنا کہ بیوی ہر وقت گھر کے کاموں میں صراف رہے

اس قسم کے بعض شوہر یہ نفسیات بھی رکھتے ہیں کہ چونکہ گھر کی تمام ذمہ داری بیوی پر عائد ہوتی ہے اس لئے اسے ہمہ وقت گھر کے کام کاج میں ہی مصروف رہنا چاہیئے۔ان شوہروں کو بیوی کی تھکاوٹ یا کام کاج کے دباؤ کا قطعاًکوئی احساس نہیں ہوتا۔اور اگر بادلِ ناخواستہ عورت کبھی اس کا تذکرہ کر ہی بیٹھے تو کام کاج میں ہاتھ بٹانے یامحض ہمدردی کے کچھ الفاظ ہی کہہ دینے کے بجائے ان کا جواب یہی ہوتا ہے کہ ’’دنیا کی ہر عورت گھر سنبھالتی ہے تم کوئی انوکھا کام نہیں کر رہی ہو۔‘‘

34: بچوں کی تعلیم و تربیت کی تمام تر ذمہ داری بیوی پر ڈال دینا

اس قسم کے شوہر بعض اوقات یا تو اپنی نااہلیت کے سبب یا پھر اپنی ذمہ داریوں سے پہلوتہی کی خاطر گھر کے تمام امور کے ساتھ ساتھ بچوں کی تعلیم و تربیت کی تمام ذمہ داری بھی عورت پر ڈال دیتے ہیں۔ایسی خواتین شو ہر کی موجودگی میں بھی خود کو زندگی کے بوجھ تلے تنہا محسوس کرتی ہیں۔

35: بیوی کی عادات سے سمجھوتا نہ کرنا اور انھیں بدلنے کی کوشش کرنا

اکثر شوہربیوی کو ایک روبوٹ سمجھتے ہیں جس کا ریموٹ کنٹرول وہ اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں۔ایسے شوہر بیوی کی عادات سے سمجھوتا کرنے کے بجائے انھیں بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔اس حقیقت کو سمجھنے کے بجائے کہ بیوی بھی ایک مکمل انسان ہے جس کی اپنی ایک شخصیت ہے ،وہ بیوی کی شخصیت کو اپنی پسند کے سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔یہ رویہ ایک بیوی کے لئے ذہنی الجھنیں پیدا کر دیتا ۔

36: حاسدانہ رویہ اپنانا

بیوی اگر شوہر کی نسبت زیادہ سمجھدار اور اعلیٰ صلاحیتوں کی مالک ہو یا اعلیٰ عہدے پر فائزہو تو اکثر جاہل قسم کے شوہر حسد کا شکار ہو جاتے ہیں۔یہ کبھی بیوی کی تعریف برداشت نہیں کر سکتااور اپنے حسد کی آگ میں ہی جلتا رہتا ہے۔حسد کا یہ رویہ دونوں کے درمیان ایک مقابلے کی فضا پیدا کر دیتا ہے اور گھر کا امن و سکون تباہ ہو کر رہ جاتا ہے۔

37: بیوی کے مشاغل پر تنقید کرنا

بیوی کی دلچسپی کے معاملات اور چھوٹے چھوٹے مشاغل جو اس کے لئے خوشی کا باعث ہوتے ہیں ایک جاہل شوہر ان کو نہ صرف پسند نہیں کرتا بلکہ ان کو تنقید کا نشانہ بناتا رہتا ہے۔وہ بیوی کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ اس کی ساری توجہ صرف اور صرف گھر پر ہی مرکوز رہنی چاہیے اور اس کے ذاتی مسائل کو فضولیات کے زمرے میں شمار کرتا ہے۔

38: تمام معاملات میں بیوی کو موردِ الزام ٹھہرانا

ایک جاہل شوہر زندگی میں پیش آنیوالے مسائل کی تمام تر ذمہ داری بلا واسطہ یا بالواسطہ طور پر بیوی پر ڈالنے کی کوشش کرتا ہے۔گھریلو بجٹ ہو یا ملازمت کی ٹینشن یا کوئی کاروباری مسئلہ ہو بات آخر گھوم پھر کر بیوی پر ہی آجاتی ہے۔اور اگر وہ اس معاملے میں بیوی کی کوئی غلطی نکالنے میں ناکام بھی ہو جائے تب بھی غصہ بہرحال بیچاری بیوی پر ہی نکلتا ہے۔

39: بیوی کی بات کو توجہ سے نہ سننا

بیوی اگر کسی معاملے میں اظہارِ خیال کرنا چاہے کوئی مشورہ دینا چاہے یاگھر کا کوئی اور مسئلہ بیان کرنا چاہے تو ایک برا شوہر کبھی توجہ سے نہیں سنتا۔اور اگر سن بھی رہا ہو تو دھیان نہیں دیتا۔اس طرح وہ اپنے رویے سے بیوی کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔

40: تعریف نہ کرنا

بیوی کی اچھی عادات اور حسن وخوبی کی ایک برا شوہر کبھی تعریف نہیں کرتا۔یہ رویہ دونوں کے درمیان کبھی ذہنی ہم آہنگی پیدا نہیں ہونے دیتا۔

41: بیماری کی حالت میں بے حسی کا مظاہرہ

بیوی کی خراب صحت،بیماری یا دیگر کسی پریشانی کا ایک برے شوہر کو بالکل احساس نہیں ہوتابلکہ وہ بے حسی کا مظاہرہ کرتا ہے۔بے حسی کا یہ رویہ اگر مستقل ہو جائے تو اس رشتہ ہی بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔

42: حوصلہ افزائی نہ کرنا

اگر بیوی کسی کام میں معمول سے زیادہ اچھی کارکردگی، سمجھداری یا سگھڑپن کا مظاہرہ کرے تو ایک کم عقل شوہر کبھی اس کی حوصلہ افزائی کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔ہمارے معاشرے کے جاہل اور انا پرست شوہروں میں یہ خوبی بدرجہ اتم پائی جاتی ہے۔

43: خود غرضی

خود غرضی جاہل شوہر کی کچھ خاص نشانیوں میں سے ایک ہے۔ایسے شوہر زندگی کے آئینے میں صرف اپنی ذات ہی نظر آتی ہے۔بیوی کی ذات اور اس کے مسائل کا اسے احساس ہی نہیں ہوتا۔یہ خود غرضی ایک عورت کے دل میں مایوسی کا احساس پیدا کرتی ہے۔

44: ہمیشہ غصے سے دیکھنا

ہر وقت موڈ بنا کے رکھنا اور بیوی کوغصے سے دیکھناہمارے معاشرے کے جاہل شوہروں کے لئے بڑی فخریہ بات ہے۔اکثر شوہر بیوی کو رعب میں رکھنے کی غرض سے یہ حربہ اپناتے ہیں۔

45: ضدی مزاج شوہر

بیوی کا موقف سمجھے بغیر بلا جواز اور بلاوجہ اپنی بات پر اڑ جانا ایک جاہل شوہر کی اہم نشانی ہے۔ایسے شوہر کو صرف اپنی بات اور اپنی ذات ہی نظر آتی ہے۔اس کی سوچ اسی دائرے میں قید رہتی ہے کہ اس کی بات ہی سہی ہے اور اسی پر عمل ہونا چاہیے۔

46: صفائی کا خیال نہ رکھنا

ایک جاہل شوہر صفائی ستھرائی کے معاملات میں لا پروائی کا مظاہرہ کرتا ہے۔اس کی عادات واطوار میں بھی صفائی پسندی کا کوئی عنصر نہیں پایا جاتا۔

47: غیر ضروری پابندیاں لگانا

جاہل شوہر ہمیشہ بیوی پر غیر ضروری پابندیاں عائد کرتا رہتا ہے۔اکثر اوقات تو بیوی کو کسی بھی معاملے میں اپنی پسند و ناپسند کااختیار ہی نہیں ہوتااور وہ چھوٹی چھوٹی باتوں میں بھی شوہر کی محتاج بن کر رہ جاتی ہے۔

48: غیر مہذب الفاظ کا استعمال:

ایک جاہل شوہر لڑائی جھگڑے میں حتٰی کہ عام گفتگو میں بھی غیر مہذب الفاظ کا استعمال کرتا ہے۔یہ نامناسب رویہ گھر کے ماحول و اخلاقیات کو تباہ کر کے رکھ دیتا ہے۔

49: باتونی شوہر

بعض شوہروں کو بہت زیادہ بولنے کی عادت ہوتی ہے۔گھر کے وہ معاملات جو صرف ایک عورت ہی بہتر طور پر سمجھ سکتی ہے ان میں بھی وہ مشورہ دینا ،اپنی ذہانت دکھانا یا حکم چلانا ضروری سمجھتے ہیں ۔بحث کو بلا وجہ طول دیئے جاتے ہیں۔ہر وقت بولتے رہنے کی یہ عادت گھرکی فضا میں چڑچڑا پن پیدا کر دیتی ہے۔

50: مغرور شوہر

ایک مغرور شوہر کسی معاملے میں بیوی کو خاطر میں نہیں لاتابلکہ اپنی ہی ذات کے گھمنڈ میں مبتلا رہتا ہے۔وہ خود کو اعلیٰ و ارفع قسم کی مخلوق سمجھتا ہے اور کبھی عام انسانوں کے لیول پر نہیں آتا۔بیوی کے ساتھ یہ جاہلانہ رویہ ذہنی وقلبی فاصلوں کا سبب بنتا ہے۔
محترم قارئین!
یہ آرٹیکل معاشرے کو آئینہ دکھانے کی ہماری ایک چھوٹی سی کوشش ہے کہ شاید معاشرے کاکم از کم ایک اہم طبقہ تواپنے چہرے پہ لگی دھول صاف کر سکے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

بشکریہ عقلمند

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply