پیشہ ورانہ رویّہ/اعظم معراج

یہ مضمون اقتباس ہے”  اعظم معراج کی کتاب پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار” ( مجموعہ کتب)میں سے ۔

سارے ملک میں لوگ رئیل اسٹیٹ انڈسٹری سے وابستہ ہیں لیکن ہمارے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ جس طرح ہمارے علاقے یعنی ڈیفنس اور کلفٹن میں لوگ اپنے   کلائنٹ سے ڈیل کرتے ہیں۔ پیشہ ورانہ مہارت Professionalismکا یہ معیار اور کہیں دیکھنے میں نہیں آتا۔ ہمارے ہاں بڑے ماہرانہ رویّے رکھنے والے لوگ اس کاروبار سے وابستہ ہیں جو اس کام کو سائنسی خطوط پر سرانجام دے رہے ہیں اور اپنے کام کے نشیب و فراز سے بخوبی واقف ہیں اور جائداد حقیقی(Real Estate)کے چھپے ہوئے مخفی فوائد(امکانات (Potentialsکو بھی بڑے حقیقت پسندانہ تجزیے سے کھوجتے ہیں۔ مثلاً جب کوئی کلائنٹ کسی کے پاس پلاٹ خریدنے کے لیے جاتا ہے تو پہلے تو بڑے غور سے ان صاحب کی ضرورت سنتے ہیں پھر ان کو ان کی ضرورت کے مطابق بڑے موثر انداز میں قائل کرتے ہیں اس زمین کی قیمت اتنی کیوں ہے اور آپ اس قیمت میں خرید کر کسی بھی طرح سے نقصان میں نہیں رہیں گے اور رئیل اسٹیٹ کی(قدر Valuation)پر اثر انداز ہونے والے(عوامل Factors)کو بڑے ہی پیشہ وارانہ انداز میں اجاگر کرتے ہیں کہ کلائنٹ قائل ہو جائے کہ وہ کوئی غلط فیصلہ نہیں کر رہا اور بڑے محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ مثلاً جی! یہ پلاٹ اس لیے اتنے کا ہے کہ یہ آباد علاقے میں شہر سے فلاں شاہراہ سے ملا ہوا ہے اور ہمارے (آرکیٹیکچرلArchitectural)نقطۂ نظر سے اس کے پلاٹوں کے اطراف(طول و عرض Dimensions )بڑے مناسب ہیں۔گرد و نواح(ارد گرد Surrounding)اچھا ہے۔ ہوا کا رخ یہ ہے اور اس کے اچھے یا برے اثرات یہ ہیں سارے لوازماتِ زندگی(سہولیات Amenities)موجود ہیں۔ علاقہ پر سکون ہے۔ محلِ وقوع( مقام Location)بڑی اچھی ہے اور ماضی قریب میں یہاں زمین اس حساب سے فروخت ہوئی ہے۔ بیچنے والا ضرورت مند ہے یا نہیں وغیرہ وغیرہ لہٰذا اس لیے یہ پلاٹ اتنے کا ہے اسی طرح جب کوئی(سرمایہ کاری Investment )کے لیے آتا ہے تو بھی اپنے آفر کیے ہوئے(تجویز Proposal) کی(جواز Justification )مناسب(حقائق اور اعداد وشمار Facts & Figures)کے ساتھ کرتے ہیں اور ہر طرح کی مطلوبہ انفارمیشن اس تک پہنچادیتے ہیں اور کلائنٹ کو مجبور (اصرارInsist)بھی نہیں کرتے بلکہ اس کے فیصلے پر(پیشہ ور

Professional)اور (تکنیکیTechnical)طریقے سے اثر انداز ہوتے ہیں لیکن اپنے مؤکل کو یہ تاثر نہیں دیتے کہ یہ (لین دین Transaction)صرف اسٹیٹ ایجنٹ کے مفاد میں ہی ہو رہی ہے لہٰذا کلائنٹ اس طرح کے پروفیشنل کے پاس اپنے آپ کو بڑا محفوظ تصور کرتے ہیں۔ اس طرح اچھے تعلقات کا آغاز ہو جاتا ہے لیکن کچھ مجھ جیسے لوگ ان سب چیزوں کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتے اور ان کی ساری(استدلال Reasoning) بس ایسے ہی جملوں سے ہوتی ہے سر خرید لیں، میں کہہ رہا ہوں! بہت مناسب ہے بس کرلیں، نکل جائے گا، بس میں نے ان کو آفر دے دی ہے۔ اس میں بڑا فائدہ ہے (فائدہ کلائنٹ کا ہے یا اسٹیٹ ایجنٹ کا یہ ابہام رہ جاتا ہے) سر بڑی مشکل سے ان کو منوایا ہے۔ (حالانکہ ابھی تک کلائنٹ کی مرضی اس میں شامل نہیں ہوتی) اس میں ایکسٹرازمین بھی ہوسکتی ہے۔ وہ صاحب باہر چلے گئے ہیں ورنہ دو لاکھ اوپر کا(خریدارBuyer )تیار تھا (اب بھی مل سکتا ہے آپ کہیں تو) آخری خوفناک( وجہ Reason)جس سے کلائنٹ خوفزدہ ہوجاتا ہے، سر میں نے تو آپ کی طرف سے پیسے بھی دے دیے ہیں۔ یہ عالم اعتماد کا دیکھا نہ جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے ۔ وہ تحریک شناخت کے بانی اور بیس کتب کے مصنف ہیں ۔ جن میں سے پانچ رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے متعلق ہیں ۔جن میں نمایاں” پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار (مجعوعہ کتب)ہے ۔دیگر پندرہ اس فکری تحریک کے اغراض و مقاصد کے حصول کے لئے لکھی گئی ہیں ۔ جن میں دھرتی جائے کیوں پرائے، شان سبزو سفید کئی خط اک متن, شناخت نامہ نمایاں ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply