• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • تین بار وزیراعظم رہنے والے”سلویو برلیسکونی ” کی وفات/محمود اصضر

تین بار وزیراعظم رہنے والے”سلویو برلیسکونی ” کی وفات/محمود اصضر

اٹلی کے دل پھینک کہلائے جانے والے وزیر اعظم انتقال کرگئے
اٹلی کے تین بار وزیر اعظم رہنے والے سلویو برلیسکونی سلویو  آج چھیاسی سال کی عمر میں وفات پا گئے ان کی کہانی بڑی دلچسپ ہے وہ 29ستمبر 1936ءمیں ایک بنک کلرک لوئجی برلیسکونی کے گھر پیدا ہوئے میٹرک کرنے کے بعد وہ الیکٹرانک کی چیزیں گھر گھر جاکر بیچتے تھے اور مختلف شادیوں اور ماتموں میں معمولی فوٹو گرافر کا کام بھی کرتے رہے پھروہ اپنے بچپن کے دوست فیدیلے کے میوزک بینڈ میں ایک گمنام سے گلوکار اور آلات موسیقی بھی بجاتے رہے یہ بینڈ مختلف کشتیوں پر بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرتا تھا ایک کنسٹرکشن کمپنی میں عارضی جاب کرنے کے بعد انہوں نے گریجویشن کی اور 1963میں اپنی پہلی کنسٹرکشن کمپنی بنائی اور 1965ءمیں ”کارلا ایلویرا“ سے شادی کی اوراس کے بعد کنسٹرکشن کمپنیوں اور مکانات کی تعمیر و فروخت کاکام چل نکلا وہ بزنس کی ترقی کی سیڑھیاں چڑھنا شروع ہوگئے اس کے بعد انہوں نے فنانس کمپنیوں کی بنیاد رکھی اور 1979میں فنانس کمپنی فینے ویسٹ کے صدر بن گئے۔

مالی ترقی کرتے کرتے وہ اس راز کو پا گئے کہ مالی اور سیاسی ترقی میں سب سے اہم رول میڈیا ادا کر سکتا ہے وہ جان گئے کہ لوگ اس کو سیاست ، دولت اور شہرت کا بادشاہ مانتے ہیں جو میڈیا میں اِن رہے جو نظر آتا ہے وہی بکتا ہے اسی لیے انہوں نے 1977ءسے ہی اطالوی اخبار ”ال جورنالے “کے حصص خرید لیے اسی دوران وہ اس دور کے وزیر اعظم اٹلی بیتنو کراکسی کا قرب حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے جنہوں نے سلویو کی کمپنیوں کو بہت فائدہ پہنچایا 1980ءمیں سلویو برلیسکونی نے ٹی وی اشتہارات کی ایک کمپنی پبلی ایطالیہ 80 بنائی اور اس وقت کی ایکٹریس ویرونیکا کی محبت کے اسیر ہوگئے 1982ئ میں سلویو برلیسکونی نے اطالوی پرائیویٹ ٹی وی چینل ایطالیہ 1خریدلیا اور پھر اس ایک چینل کے بعد ”ریتے 4“بھی خرید لیا اور یوں ٹی وی کی دنیا میں وہ اطالوی نیشنل ٹی وی چینلز کا مقابلہ کرنے لگے دولت و شہرت کا زینہ طے کرتے ہی انہوں نے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دی اور اپنی معشوقہ ”ویرونکا“ سے شادی کرلی 1986ءمیں انہوں نے اٹلی کی فٹ بال ٹیم ”ال میلان“ خرید لی اور اس کے صدر بن گئے اور ساتھ ہی آہستہ آہستہ اطالوی اخبار لا ریپبلکا اور ایکپریس کے علاوہ میڈیا گروپس موندادوری کے بہت سے اخبارات کے مالک بنتے چلے گئے، 1993میں انہوں نے میڈیا سیٹ کے نام سے اپنی ملٹی میڈیا کمپنی بنائی 1994ءمیں مختلف مالیاتی اسیکنڈل میں پھنس جانے اور اپنے سیاسی آقاؤں سے محروم ہوجانے کے بعد انہوں نے بچاؤ کا واحد راستہ سیاست میں براہ راست حصہ لینے میں جانااور اپنی سیاسی پارٹی ”فورسا ایطالیہ “ سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا ۔

27مارچ 1994ءکو اٹلی کے پہلے وزیر اعظم منتخب ہوئے اور پھر 21نومبر کو اٹلی کی فنانس پولیس کی کاروائی کی زد میں آکر انہیں22دسمبر کو وزارت عظمی ٰ سے استعفی دینا پڑا کیونکہ ان کی حلیف پارٹیوں نے یہ کہہ کر ان پر عدم اعتماد کردیا کہ مختلف کمپنیوں کے مالک ہوتے ہوئے حکومت میں رہتے ہوئے وہ اپنی کمپنیوں کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔
اس دوران ان پر مافیا سے تعلقات ، مالیاتی بدعنوانیاں، ٹیکسز کا فراڈ اور دیگر بہت سے اسکینڈل اور مقدمات بنتے رہے لیکن اس کے باوجو د وہ 2001 ءمیں دوسری باراٹلی کے وزیر اعظم بن گئے اور اپنی مدت پوری کی اس دوران محدود مدت کےلئے رومانو پرودی کی حکومت آئی اورسیاسی بحران کا شکار ہوکر غائب ہوگی وہ 2008ءمیں دوبارہ اٹلی کے وزیر اعظم منتخب ہوئے اوراس با ر ان کا مینڈیٹ اتنا بھاری تھا کہ ان کی حکومت گرانا ناممکن تھا سلویو برلیسکونی کی پارٹی میں سوائے ان کے کوئی قابل ذکر شخصیت نہیں تھی لیکن پھر بھی کامیابیاں ان کا مقدر اس لیے بنتی رہیں کہ اٹلی کا سیاسی نظام ایک کھیل کی طرز کا ہے سیا سی پارٹیوں کی بہتات ہے اور کبھی بھی حکومت میں استحکام نہیں آتا،جماعتیں کبھی ایک نکتے پر اکٹھی نہیں ہوتیں اور ایک دوسرے کا راستہ کاٹتی رہتی ہیں حقیقی سیاسی پارٹیوں میں سے کوئی بھی اکثریت حاصل نہیں کر سکتا اور اس دوران برلیسکونی کی دولت بہت سی چھوٹی پارٹیوں کو خریدنے اور ان میں اتحاد قائم رکھنے میں کامیاب کراتی رہی وہ اٹلی کے سب سے طویل المدت وزیراعظم ثابت ہوئے ہیں۔

سلو یو برلسکونی اٹلی کے ایسے وزیر اعظم تھے جو اپنے ماضی کے لحاظ سے متنازع ترین شخصیت ہیں ان کے خلاف بیس سے زیادہ مقدمات ہیں بنے ان کی سیاست میں سیاستدانوں کو خریدنے سے لیکر اعلیٰ عہدہ داروں کی بولی لگانے ،ٹی وی چینلز،کالم نگار ، لکھاری جرنلسٹ تک کی خرید شامل ہے ، دولت وشہرت کے اس سفر میں انہوں نے اپنی دوسری بیوی سے بھی نجات حاصل کر لی۔ ان پر کسی عیاش عرب شہزادے کی طرح اپنے ذاتی حرم رکھنے کا بھی الزام ہے جہاں وہ بیسیوں کی تعداد میں لونڈیوں کی صحبت سے محظوظ ہوتے تھے۔ انہیں سب سے زیادہ بدنامی کا سامنا ایک مراکشی نوجوان ماڈل روبی کی صحبت سے فائدہ اٹھانے کا ہوا تھا جس کو مبینہ طورپر انہوں نے پچاس لاکھ یورو صرف منہ بند رکھنے کے لئے دئیے تھے ۔ منہ اس لیے  بند رکھوایا تھا کہ پارٹی کے بعد سلویو کو پتہ چلا کہ روبی کی عمر اٹھار ہ سال سے کم تھی ۔ لیکن اطالوی شہری انہیں اس لیے پسند کرتے تھے کہ جتنی دیر تک ان کی حکومت رہتی تھی حکومت میں استقامت رہتی تھی۔ انہیں سب سے بڑا خطرہ ملک کی عدالتوں سے رہتا تھا کہ ان کے کیس گاہے بگاہے اوپن ہوتے رہتے تھے ان کیسز سے بچنے کے لئے انہوں نے ایک قانون بھی بنوایاتھا کہ ملک کے پانچ اعلیٰ عہدہداران کو ان کی سروس کے دوران مقدمات میں گھسیٹا نہ جائے لیکن پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے اکثریت رائے سے پاس ہونے والے قانون کو اٹلی کی آئینی عدالت نے منسوخ کر دیا تھا۔برلیسکونی نے میڈیا کو اپنی طاقت بنایا ،زر خرید میڈیا کے باعث وہ ہر ذہن اور ہر گھر میں داخل ہو گئے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اطالوی وزیراعظم دنیا کے 70ویں امیر ترین شخص بنے اور ساڑھے چھ بلین یورو کے اثاثوں کے مالک رہے ۔ہزار ہا مالی بدعنوانیوں کے سکینڈلز اور عیاش شہرت رکھنے کے باجود وہ 2017ءمیں واپس اطالوی سیاست میں آئے اور سینٹر منتخب ہوئے ۔ سلویو برلیسکونی کی کہانی میں دلچسپ پہلو یہ نہیں ہے کہ وہ ایک معمولی فوٹو گرافر سے کئی میڈیا گروپ کے مالک بنے ۔ بلکہ یہ ہے کہ انہوں نے سیاسیات میں ایک نئی سمت وضح کی کہ اگر آپ سیاست میں ترقی کرنا چاہتے ہیں تو میڈیا کو اپنے حق میں استعمال کرنے کی بجائے خود ہی میڈیا گروپ کے مالک بن جاؤ تو پھر چاہے آپ کے مالی سکینڈل سامنے آجائیں یا پھر سیکس سکینڈل عوام کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔میڈیالوگوں کے دلوں میں آپ کی وہ امیج بلڈنگ کر دے گا ۔ آپ کو ایسا ہیرو بنا دے گا کہ آپ کی خامیاں بھی آپ کا اسٹائل کہلائیں گی۔

Facebook Comments

محمود چوہدری
فری لانس صحافی ، کالم نگار ، ایک کتاب فوارہ کےنام سے مارکیٹ میں آچکی ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply