• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ماں پر بچوں سے جنسی تسکین حاصل کرنے کا مقدمہ؛ عدالت نے انوکھا فیصلہ سنا دیا

ماں پر بچوں سے جنسی تسکین حاصل کرنے کا مقدمہ؛ عدالت نے انوکھا فیصلہ سنا دیا

بھارت کی ریاست کیرالہ میں ایک بظاہر مسلم خاتون ریحانہ کی باڈی پینٹنگ کی ویڈیو کی بنیاد پر ریحانہ کے خلاف فحاشی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس میں ان کے جسم کے اوپری برہنہ حصہ پر ان کے دو نابالغ بچے پینٹ کرتے ہوئے دکھائی دیے تھے۔ اب اس مقدمے میں ماں کے حق میں فیصہ آگیا ہے۔ ریاست کیرالہ کی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ عورت کے جسم کے برہنہ بالائی حصے کو ہمیشہ فحاشی کے زمرے میں نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔ عدالت نے ایک فیصلے میں کہا کہ برہنہ ہونے اور فحاشی میں کوئی مماثلت نہیں ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کیرالہ ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ ریاست کی ایک خاتون ریحانہ فاطمہ کے مقدمے کی سماعت کے دوران سنایا۔ 33 برس کی ریحانہ فاطمہ پر الزام تھا کہ انھوں نے تین برس قبل اپنے نیم برہنہ جسم پر اپنے دو بچوں سے پینٹنگ کرائی تھی اور اس کی ویڈیو انھوں نے اپنے فیس بک اکاؤنث پر پوسٹ کر دی تھی۔

ان کے خلاف فحاشی اور بچوں کے ساتھ ’جنسی تسکین‘ حاصل کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ملزمہ ریحانہ نے اپنے درخواست میں موقف اپناتے ہوئے دلیل دی تھی کہ اس کا مقصد یہ سیاسی پیغام دینا تھا کہ عورت کے برہنہ بالائی جسم کو ہر صورت میں جنسیت کا رنگ دیا جاتا ہے جبکہ اس کے برعکس مرد کے برہنہ جسم کو اس طرح نہیں دیکھا جاتا۔

Advertisements
julia rana solicitors

کیرالہ ہائی کورٹ کے جسٹس کوثر ایدپاگتھ نے ریحانہ فا طمہ کو ان الزامات سے بری کرتے ہو ئے کہا ’ننگے جسم کو سیکس سے جوڑ کر نہیں دیکھا جا سکتا، ایک عورت کے جسم کے برہنہ بالائی حصے کا محض دکھائی دینا ہمیشہ جنسی نوعیت کا نہیں قرار دیا جا سکتا۔ اسی طرح ایک عورت کے برہنہ جسم کو فحش، غیر مہذب اور جنس زدہ نہیں کہا جا سکتا۔
باڈی پینٹنگ کی جس ویڈیو کی بنیاد پر ریحانہ کے خلاف فحاشی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اس میں ان کے جسم کے اوپری برہنہ حصہ پر ان کے دو نابالغ بچے پینٹ کرتے ہوئے دکھائی دیے تھے۔
استغاثہ نے اس عمل کو ’فحش‘ اور ’غیر مہذب‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ اجتماعی اخلاقیات کے منافی ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply