مشورے اور قوت فیصلہ /بشارت حمید

سن 2014 میں ہمارا سیالکوٹ والا کولیگ جاب چھوڑ کر بیرون ملک چلا گیا تو وہاں کیونکہ ہماری ایم ایس سی تھی اس لئے وہاں بندے کا موجود ہونا لازمی تھا۔ وقتی بندوبست کے تحت فیصل آباد سے ہمارے ایک کولیگ کو دو ہفتے کے لئے وہاں بھیج دیا گیا۔ آفیشل وزٹ پر کمپنی کی طرف سے ہوٹل میں قیام اور روزانہ کا الاؤنس ملتا تھا۔ دو ہفتے بعد پہلے کی جگہ دوسرا گیا اسی طرح سیالکوٹ جانے کی میری باری بھی آ گئی۔

ہوتے ہوتے یہ ہوا کہ زیادہ تر میں ہی وہاں جانے لگا۔ یہ سلسلہ پانچ چھ ماہ چلتا رہا۔ ایک روز میں سیالکوٹ ایم ایس سی پہ بیٹھا تھا کہ ہمارے ٹیم لیڈ کی کال آئی اور کہا کہ کمپنی میں ڈاؤن سائزنگ ہونے والی ہے اور ہر ڈیپارٹمنٹ کی لسٹ بن رہی ہے کہ کس کس کو فارغ کرنا ہے۔ ہمارے ڈیپارٹمنٹ میں لسٹ کے ٹاپ پر تمہارا نام آ رہا ہے کیونکہ یہاں واحد تم ہی نان ٹیکنیکل بیک گراؤنڈ سے ہو۔ لہذا ہم نے یہ سوچا ہے کہ تمہیں پکا سیالکوٹ ٹرانسفر کر دیتے ہیں تا کہ ہم تمہاری جاب کو جسٹیفائی کر سکیں اور تمہاری جاب چلتی رہے۔

میں نے ان سے سوچنے کے لئے دو دن کا وقت مانگا۔ ان دو دنوں میں اپنے قریبی حلقہ احباب میں مشورہ کیا کہ مجھے کیا کرنا چاہیئے۔۔ کوئی ایک بندہ بھی ایسا نہیں ملا جس نے کہا ہو ڈٹ جاؤ۔۔ سب کا یہی کہنا تھا کہ فوری طور پر ہاں کر دو اور سیالکوٹ ٹرانسفر کروا لو یہ نہ ہو کہ نوکری چلی جائے تو تمہارا کچن اور بچوں کی پڑھائی کیسے چلے گی۔

اس سارے معاملے کو ہر بندہ اپنی نظر اپنے فہم سے دیکھ کر مشورہ دے رہا تھا لیکن میں خود چونکہ عملی طور پر اس کو فیس کر رہا تھا تو میرا نکتہ نظر بالکل مختلف تھا۔

ہمارا ڈیپارٹمنٹ ایسا تھا کہ اس میں ریموٹ لوکیشنز والے سائٹ انجینئر کو ویک اینڈ کی چھٹی پر بھی شہر چھوڑنے کی اجازت نہیں تھی۔ اس کی جگہ کوئی دوسرا کولیگ آتا تو وہ شہر سے باہر کہیں جا سکتا تھا۔ مجھے یہ علم تھا کہ جب مجھے وہاں پکا بھیج دیا گیا تو پھر ویک اینڈ پر بھی میں فیصل آباد گھر نہیں آ سکوں گا۔ یہ تو ایسے ہی معاملہ ہو گا جیسے بندہ بیرون ملک جائے اور سال دو سال بعد ہی گھر کا چکر لگائے۔

خیر ۔۔ ملنے والے مشوروں کے بالکل برعکس میں نے بالکل کلئیر ذہن کے ساتھ فیصلہ کیا کہ میں ہرگز ٹرانسفر نہیں کرواؤں گا لسٹ میں نام آتا ہے تو ایک چھوڑ دس بار آ جائے۔ دو دن بعد میں نے اپنے ٹیم لیڈ کو فون کرکے بتا دیا کہ اس ٹرانسفر پر میری معذرت قبول کریں باقی جو ہو گا دیکھا جائے گا۔

اب اس کے بعد دیکھیں اللہ کی قدرت۔۔ سین یہ ہوا کہ کچھ ہی عرصے بعد سیالکوٹ کی ایم ایس سی لوکیشن فیصل آباد ریجن سے لاہور ریجن میں شفٹ ہو گئی یعنی جس پوسٹ پر مجھے جسٹیفائی کرنا تھا وہ ریجن سے ہی نکل کر دوسرے ریجن میں چلی گئی۔۔

ڈاؤن سائزنگ لسٹ میں ہمارے دو کولیگز کے نام آئے اور ان کی جاب ختم ہوئی۔۔ لیکن میں۔۔جو نان ٹیکنیکل تھا اور ٹاپ آف دا لسٹ بتایا جا رہا تھا اگلے دو سال مزید جاب پہ موجود رہا۔ اور اپنی آزاد مرضی سے خود جاب کو خیر باد کہہ کر کاروبار میں آیا۔ کاروبار میں کئی بار کرائسس کے باوجود اللہ کے فضل سے کبھی یہ پچھتاوا نہیں ہوا کہ جاب کیوں چھوڑی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

حاصل کلام یہ ہے کہ کسی بھی بڑے فیصلے سے پہلے مشورہ ضرور لیں لیکن فیصلہ وہی کریں جو آپ کے دل میں آئے چاہے مشورے اس کے مخالف ہی کیوں نہ ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس معاملے کو جس نظر سے آپ دیکھ رہے ہیں۔۔ بھگت رہے ہیں دوسرے کسی کو اس کا اندازہ نہیں ہو سکتا۔ اللہ کے بھروسے پر جب ایک بار فیصلہ کر لیں تو پھر اس پر قائم رہیں۔ قرآن کی تعلیم بھی یہی ہے کہ جب کسی کام کا عزم کرلو تو پھر اللہ پر بھروسہ رکھو۔۔ نیک نیتی سے کئے گئے فیصلے میں اللہ کی مدد شامل حال رہتی ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply