گوجرہ شہر کی چند مشہور سوغاتیں/ڈاکٹر محمد شافع صابر

میرا تعلق گوجرہ شہر سے ہے، جسکی وجہ شہرت صرف ہاکی ہے ۔ اس شہر نے پاکستان کو ہاکے  بہترین کھلاڑی دیے ۔ متعدد اولمپیئنز اور ہاکی ورلڈ چیمپیئنز کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے۔ اب بھی قومی ہاکی ٹیم میں زیادہ تر کھلاڑیوں کا تعلق اسی شہر سے ہے۔ یہاں ہاکی کا انٹرنیشنل اسٹیڈیم بھی ہے۔ گوجرہ کی ہاکی تو مشہور ہے ہی، اس شہر کی چند سوغاتیں بھی  ہیں، جو کہ اس کی وجہ شہرت ہیں ۔ جن کی مانگ بیرون ملک بھی ہے۔
مند کی برفی :
میرا ماننا ہے کہ گوجرہ مشہور ہی صرف مند کی برفی سے ہے۔ گوجرہ اور مند کی برفی ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کے بنا ادھورے ہیں ۔ جہاں گوجرہ کا نام آئے گا، مند کی برفی کا ذکر لازمی ہو گا۔ تحصیل آفس روڈ پر واقع یہ دوکان گوجرہ کی آن بان شان ہے۔ سننے میں آیا ہے کہ اس کے مالک عبد الحمید نے 90 کی دہائی میں برفی بنانے کا کام شروع کیا تھا، وہ دن اور آج کا دن، اس دکان میں رش ختم نہیں ہوا ۔ لوگ ہر خوشی کے موقع پر اپنے پیاروں کو مند کی برفی ہی تحفے میں دیتے ہیں۔ اندرون ملک سمیت بیرونِ ملک میں مند کی برفی کو بذریعہ کورئیر بھیجا جاتا ہے۔ گوجرہ کی یہ مشہور سوغات سبھی کی من پسندیدہ ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اسکے ریٹ میں بھی اضافہ ہوتا چلا آ رہا ہے۔ لیکن چیز اچھی ہو تو پیسے لگتے دکھ نہیں ہوتا۔

عبدالشکور جٹ کی برفی :
مند  کی برفی کا مقابلہ کوئی کرتی ہے تو وہ ہے عبد الشکور جٹ کی برفی۔ ان کی ملک شاپ تھی، پھر یہ برفی بنانے کے کاروبار میں آئے اور چھا گئے ۔ انکا اپنا ایک منفرد ذائقہ ہے۔ گوجرہ کے مقامی رہائشی (مجھ سمیت) شکور جٹ کی برفی کو فوقیت دیتے ہیں، لیکن مند کہ برفی تو اب ایک برانڈ بن چکی ہے۔ شادی کی تقریبات میں شکور جٹ کی برفی سبھی کی پسندیدہ ڈش سمجھی جاتی ہے

مولوی کے پکوڑے :
تھانہ بازار گوجرہ میں، آپکو ہر دوپہر سے لیکر مغرب تک لائن لگی نظر آئے گی۔ یہ بل جمع کروانے والی لائن نہیں ۔بلکہ گوجرہ کے شہرہ آفاق مولوی کے پکوڑے کی دوکان کی بات ہو رہی ہے۔ ذائقہ ایسا کہ آدمی انگلیاں چاٹتا رہ جائے۔ رش ایسا ہے کہ ہر کوئی دنگ رہ جائے ۔ یہاں لائن میں لگے بنا آپ کو پکوڑے مل ہی نہیں سکتے ۔ پکوڑوں سے زیادہ انکی کھٹی میٹھی چٹنی مشہور ہے۔ لوگ دور دور سے مولوی کے پکوڑے کھانے آتے ہیں ۔

رفیق کے سموسے :
گوجرہ اور فیقے کے سموسے، یہ بات گوجرہ اور گردونواح کے لوگ جانتے ہیں۔ حفیظ پارک روڈ پر بنی یہ دکان، جو ایک چھوٹی سی دکان سے شروع ہوئی تھی، اب کم از کم پانچ دکانوں تک پھیل  چکی ہے۔ ہر دوپہر کو یہاں میلے کا ساماں ہوتا ہے۔ لوگ ٹولیوں کی شکل میں یہاں کے سموسے کھانے آتے ہیں۔ اب ایک سموسے کی قیمت 70 روپے سے زائد  ہو چکی ہے۔

شہریار آئس کریم :
جب سے گوجرہ آئے ہیں، ایک ہی آئس کریم کا سنا ہے، وہ ہے شہریار کی آئس کریم ۔ ہماری آنکھوں کے سامنے ایک چھوٹی سی شاپ، اب ایک پلازے کا روپ دھار چکی ہے۔ عید اور باقی تہواروں پر شہریار آئس کریم کھانا، جوئے شِیر لانے کے مترادف ہے۔

پردیسی کے برگر :
گرلز ہائی سکول کے باہر، لگی پردیسی کے برگر کی ریڑھی ایک ریڑھی نہیں، بلکہ یادوں کا ایک سمندر ہے۔ اسکے شامی انڈہ برگر اتنے مشہور ہیں کہ لوگ گوجرہ خاص طور پر صرف یہ برگر کھانے آتے ہیں ۔ اب تو خیر وہ ذائقہ نہیں رہا، لیکن رش ویسا ہی ہے۔

رانا کے دہی بھلے :
رانا کے دہی بھلے اتنے ہی مشور ہیں جیسے کہ آفریدی کے  آشون کو  دو چھکے۔ یہ دوپہر کو اپنا کام شروع کرتے ہیں، رات ہو جاتی ہے، لیکن رش ختم ہونے کا نام نہیں لیتا ۔ ذائقہ بھی لاجواب ۔ فیملیز کی شاپنگ رانے کے دہی بھلے کھائے بنا پوری نہیں ہوتی۔

عطاری فروٹ چاٹ :
مدنی بھائیوں کی عطاری فروٹ چاٹ  گوجرہ شہر کی مشہور سوغات ہے۔ اب تو انکے پارٹنرز نے مختلف برانچز کھول لی ہیں ۔ لیکن قائداعظم روڈ پر واقع انکی پہلی دکان آج بھی عطاری فروٹ چاٹ کی اصل دکان سمجھی جاتی ہے۔ لاجواب ذائقہ۔ رش ادھر بھی بے حد ہوتا ہے۔

مین بازار گوجرہ کا مشہور قلفہ :
مین بازار گوجرہ کا مشہور قلفہ آپکو بعد از مغرب ہی کھانے کو ملے گا، یہ بھائی مغرب کے بعد اپنی دکان لگاتے ہیں، چند ہی گھنٹوں میں انکا قلفہ ختم ہو جاتا ہے۔ انکی ٹھنڈی دودھ کی بوتل بھی بہت مشہور ہے۔

کالے کا گولا :
تھانہ بازار کے باہر، کتابوں کی  مارکیٹ میں کالے کے مشہورِ زمانہ برف کے گولوں کی ریڑھی ہے۔ دوپہر کو یہاں گولا ملنے کا کم از کم ویٹنگ ٹائم آدھا گھنٹہ ہے۔ ان کے اسپیشل گولے کی قیمت 200 روپے ہے، لیکن جو ایک بار کھا لیتا ہے، بار بار آتا ہے۔

عوامی ہوٹل کی دال :
ٹوبہ روڈ پر واقع عوامی ہوٹل کی مکس شاہی دال اپنی مثال آپ ہے۔ یہ ڈش سٹوڈنٹس کی پسندیدہ ہے۔ اس دال کو کھانے لوگ دور دور سے آتے ہیں ۔

بائی پاس کی شکر قندی :
گوجرہ ٹوبہ روڈ بائی پاس پر شکر قندی کی بہت ساری دکانیں ہیں، سمجھ لیجئے پوری مارکیٹ ہے ۔ سب کا ذائقہ لاجواب ہے۔ ذاتی گاڑیوں پر سفر کرنے والے 90 فیصد سے زائد لوگ یہاں رک کر شکر قندی کھاتے ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہ تھی گوجرہ شہر کی   مشہور سوغاتیں۔ جب بھی اس شہر کا چکر لگے، یہ کھابے  لازمی ٹرائی کریں ۔یقین کیجئے آپ ہر گز مایوس نہ  ہوں گے ۔ خود کھائیے، رشتہ داروں اور دوستوں کو کھلائیے اور مزے اڑائیے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply