وبا سے بچنے کا واحد حل یہی ہے۔۔ڈاکٹر محمد شافع صابر

وطن عزیز میں کرونا کی تیسری لہر کے وار جاری ہیں، نئے کیسز کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، ہر دن مریضوں کی   تعداد میں  بھی اضافہ ہو رہا ہے، ہسپتالوں میں کرونا وارڈ مریضوں سے بھر  چکے ہیں ، نئے مریضوں کے لیے بیڈز دستیاب نہیں، اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ سارے مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت ہے، اب آکسیجن کی ڈیمانڈ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور عنقریب ملک بھر میں مریضوں کے لیے آکسیجن کی قلت ہو سکتی ہے۔

جبکہ دوسری جانب، کوئی بھی شہری اس وبا کو سیریس لینے کے لیے تیار نہیں، کرونا sops پر کہیں بھی عمل نہیں ہو رہا، ابھی بھی بازاروں میں اتنا ہی رش دیکھنے کو مل رہا ہے ،کوئی ماسک لگانے کو تیار نہیں، حکومت نے ہمیشہ کی طرح تعلیمی ادارے بند کر دیے ہیں، لیکن پبلک مقامات میں بھیڑ کو   جمع ہونے سے کیسے روکا    جائے، اسکے بارے میں ہر طرف خاموشی ہے۔

ہمارے ساتھ ظلم یہ ہوا کہ ہماری حکومت کرونا کے خلاف کوئی مؤثر حکمت عملی نہ  بنا سکی، پہلی لہر کے دوران، بنا سوچے سمجھے، بنا پلاننگ کے لاک ڈاؤن لگا دیا گیا، جسکی وجہ سے ملک بھر میں  بیروزگاری میں اضافہ دیکھنے کو ملا، حالات کچھ بہتر ہوئے تو ساری پابندیاں ختم کر دی گئیں، اب جب صورتحال نہایت سنگین ہے اور یہ صورتحال سخت فیصلے کرنےکا تقاضا کر رہی ہے لیکن حکومت لاک ڈاؤن سمیت کوئی بھی فیصلہ نہیں کر پا رہی جس کی وجہ سے حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔

تمام ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ کرونا سے بچنے کا واحد حل احتیاط اور ویکسی نیشن ہے، اب ستم یہ ہے کہ پوری دنیا میں سب سے کم ویکسی نیشن کی شرح وطن عزیز میں ہے، ویکسی نیشن کے بارے میں بھی حکومت واضح حکمت عملی   ترتیب نہیں  دے سکی، پہلے کہا گیا کہ چائنیز ویکسین حکومت پاکستان کی سرپرستی میں ہر شہری کو لگائی جائے گی، لیکن کچھ ہی دنوں کے بعد، پرائیویٹ سیکٹر کو ویکسین امپورٹ کرنے کی اجازت دے دی گئی، اور وہ منہ مانگے داموں   ویکسین لگا رہے ہیں (پرائیویٹ ویکسین کی قیمت پاکستان میں سب سے زیادہ ہے)۔

جب دنیا اس مہلک وبا کا شکار ہوئی، تو ہر ملک نے اپنے شہریوں کے تحفط کے لیے ویکسی نیشن ریسرچ کو تیز کیا، فارماسیوٹیکل کمپنیز کو کہا گیا کہ وہ جلد از جلد ویکسین بنائیں، ہمارے ہمسایہ ملک نے بھی ایسا ہی کیا، ویکسی نیشن کے عمل کو تیز کرنے  کے لیے بزنس مین طبقہ آگے آیا، اس عمل میں انویسٹمنٹ کی  اور وہ ویکسین بنانے میں کامیاب ہو گئے، لیکن ہم نے اس جانب کوئی توجہ ہی نہ  دی، یہ بھی خیال نہ  کیا کہ اگر ہمارا ہمسایہ ویکسی نیشن کے عمل کو سنجیدہ لے رہا  ہے ،تو ہم بھی کچھ کریں، لیکن ہم بھیگی بلی بنے تماشا  دیکھتے رہے۔

یہ بات  روزِ روش   کی طرح عیاں ہے کہ اس وبا سے بچنے کا واحد حل ویکسی نیشن ہے، لاک ڈاؤن، کرفیو، تعلیمی ادارے بند کر دو، کھول دو، یہ سارے کام ہمیں وقتی فائدہ تو دے سکتے ہیں لیکن مستقل حل نہیں دے سکتے، مستقل حل ویکسی نیشن میں ہے، ہماری حکومت کو کرونا کے لیے “ویکسی نیشن پالیسی ” بنانا ہی ہو گی، ہمیں فارماسیوٹیکل کمپنیز کو ویکسین بنانے کا الٹی میٹم دینا ہو گا، ہمیں کرونا ویکسین کو مقامی سطح پر بنانا ہو گا، ہمیں اپنے بزنس مین طبقے کو ویکسی نیشن کی لوکل مینوفیکچرنگ کے لیے انویسٹمنٹ پر راضی کرنا ہو گا، ہمیں اپنے ہمسایہ ملک سے سبق سیکھتے ہوئے ویکسی نیشن مینوفیکچرنگ کے لیے فارماسیوٹیکل کمپنیز کو الٹی میٹم دینا ہو گا کہ آپ نے اتنے عرصے میں ویکسی نیشن تیار کرنی ہے ورنہ آپکا لائسنس ختم کر دیا جائے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہمیں کرونا سے بچاؤ کے واحد حل “ویکسی نیشن ” کی طرف آنا ہو گا، ہمیں ہر پاکستانی کو مفت ویکسین لگانی ہو گی، اگر ہم نے ویکسی نیشن کے عمل پر انویسٹمنٹ نہ  کی  تو خواہ آپ الٹا لٹک جائیں، لاک ڈاؤن لگائیں یا نہ  لگائیں، sops پر عمل کروائیں یا نہ  کروائیں، ماسک نہ  لگانے پر جیلوں میں بند کر دیں، آپ اس وبا کو شکست نہیں دے پائیں گے۔کرونا سے بچاؤ کا واحد راستہ ویکسی نیشن سے ہو کر گزرتا ہے، اب یہ ہم پر ہے کہ ہم اس واحد حل کی طرف کب آتے ہیں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply