پیالی میں طوفان (71) ۔ سرد زنجیر/وہاراامباکر

حرارت کی توانائی کیا ہے؟ ہم اس کے بارے مٰں اکثر ایسے بات کرتے ہیں کہ گویا یہ ایک سیال ہے جو اشیا میں سفر کرتا رہتا ہے۔ لیکن یہ اصل میں صرف حرکی کی توانائی ہے۔ جب الگ آبجیکٹ ایک دوسرے کو چھوتے ہیں تو یہ ان کے درمیان شئیر ہوتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

جب ہم معاشرے میں سردی اور گرمی کا کنٹرول دیکھتے ہیں تو ایک بہت اہم سسٹم نظر آتا ہے جس کا ہماری زندگیوں پر بڑا اثر ہے۔ جب خوراک یا ادویات کا ذکر آتا ہے تو ہمارے پاس بہت برا انفراسٹرکچر ہے جو اشیا کو سرد رکھتا ہے۔ یہ فریج اور فریزر ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر آپ پینر کا ٹکرا گرم کریں اور اس کے مالیکیول کی رفتار تیز ہو جائے تو اس سسٹم میں اضافی توانائی آ گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ زیادہ کیمیائی ری ایکشن ہو سکتے ہیں۔ سطح پر بیٹھے جراثیم اپنی اندرونی فیکٹریاں چلا سکتے ہیں اور اس سے ہونے والے نتیجے میں پینر خراب ہو جائے گا۔ اس وجہ سے ریفریجریشن مفید ہے۔ اگر ہم کھانے کو ٹھنڈا کر لیں تو جراثیم کو اپنے مطلب کی توانائی نہیں ملے گی۔ اس لئے، پنیر کا ٹکرا فریج میں زیادہ دیر تک محفوظ رہ جاتا ہے۔ ایک ہوشیار میکانزم سے، یہ باہر گرم ہوا کو بنا کر اندر کی ہوا کو سرد کر دیتا ہے۔
ذرا تصور کیجئے کہ ریفریجریشن کے بغیر زندگی کیسی ہوتی؟ نہ آئس کریم ہوتی اور نہ ہی ٹھنڈے مشروبات۔ آپ کو شاپنگ کرنے زیادہ بار جانا پڑتا کیونکہ سبزیاں زیادہ دیر تک محفوظ نہ رکھ سکتے۔ اگر آپ کو دودھ، مکھن، گوشت وغیرہ چاہیے ہوتے تو جانوروں کے قریب رہائش رکھنی پڑتی۔ اگر مچھلیاں کھانی ہوتی تو سمندر یا دریا کے قریب۔ صرف موسمی سبزیاں اور پھل کھانے کو ملتے۔
کچھ چیزوں کو اچار ڈال کر یا خشک کر کے یا نمک لگا کر یا ڈبے میں محفوظ کر سکتے لیکن سارا سال ٹماٹر؟ نہیں، ایسا نہ ہوتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سپرمارکیٹس کے پیچھے وئیرہاؤس، بحری جہازوں، ہوائی جہازوں اور ٹرینوں کی زنجیر ہے جس میں ریفریجریشن کام دکھاتی ہے۔ ایک ملک میں اگنے والے کینو، کیلے، آم وغیرہ دوسرے ملک میں پہنچ جاتے ہیں۔ سیب، ٹماٹر اور دوسری اجناس کی کھپت جاری رہتی ہے۔ ہم انہیں بے فکر ہو کر کھا سکتے ہیں کیونکہ ان کو حرارت سے بچایا جاتا ہے۔
صرف خوراک ہی نہیں، کئی ادویات کو بھی سرد رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ خاص طور پر ویکسین کو۔ وہ فریج اور فریزر جو کچن میں یا ڈاکٹر کے دفتر میں نظر آتے ہیں، یہ پورے سیارے پر پھیلی سرد زنجیر کا آخری حصہ ہیں۔ یہ زنجیر کھیت اور شہروں، فیکٹریوں اور صارفین کو جوڑتی ہے۔ اور ہم اس پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
اگلی مرتبہ جب آپ اپنے گلاس میں برف کا کیوب ڈالیں تو اسے پگھلتے ہوئے دیکھیں اور تصور کریں کہ ایٹموں کی وہ چھوٹی حرکتیں ہو رہی ہیں جن سے توانائی شئیر ہو رہی ہے۔ پانی سے برف کے کیوب تک پہنچ رہی ہے۔ اور اس کی حالت کو بدل رہی ہے۔
ہم ایٹموں کو دیکھ نہیں پاتے لیکن ان کے نتیجے سے ہونے والے مظاہر ہمارے ہر طرف بکھرے ہوئے ہیں۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply