• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • عمران خان پر حملے کے ملزم نوید کے پولی گراف ٹیسٹ کا فیصلہ

عمران خان پر حملے کے ملزم نوید کے پولی گراف ٹیسٹ کا فیصلہ

سابق وزیرِ اعظم، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملے کے ملزم نوید کا سچ جھوٹ جانچنے کے لیے اس کا پولی گراف ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

عمران خان پر حملے کا ملزم اور تفتیش محکمۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے سپرد کر دی گئی۔

ذرائع نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ عمران خان پر حملے کے مرکزی ملزم نوید کو تفتیش کے لیے لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔ ملزم کو چوہنگ میں قائم سی ٹی ڈی کے سیل میں پہنچا دیا گیا۔ ملزم نوید سے سی ٹی ڈی سمیت دیگر اداروں نے پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔

عمران خان پر فائرنگ کے ملزم کے بیان میں سچ جھوٹ جانچنے کے لیے پولی گراف ٹیسٹ کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی یا مقامی تھانے میں درج کیا جائے گا۔

پولی گراف ٹیسٹ کے حوالے سے اکثر افراد کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا کوئی مشین جھوٹ سچ کا فیصلہ کر سکتی ہے؟

پولی گراف ٹیسٹ جسے جھوٹ پکڑنے کا ٹیسٹ بھی کہا جاتا ہے، یہ ایسی مشین کی مدد سے کیا جاتا ہے جو انسان کے جسم میں پیدا ہونے والی مختلف طبعی تبدیلیوں کی مدد سے اس شخص کے جھوٹ یا سچ بولنے کا تعین کرتی ہے

پولی گراف ٹیسٹ میں ملزم کے ہاتھوں سے پولی گراف مشین کے تار منسلک کر دیے جاتے ہیں جو جسم کے افعال چیک کر کے انہیں ریکارڈ کرتی ہے۔

اس دوران ایک یا ایک سے زیادہ ماہر تفتیش کار ملزم سے سوالات پوچھتے رہتے ہیں اور ساتھ ہی مشین پر بھی نظر رکھتے ہیں کہ ملزم کے جوابات کے دوران مشین کیا نتائج ظاہر کر رہی ہے۔

اس ٹیسٹ کے پیچھے یہ نظریہ کارفرما ہے کہ سچ بولتے وقت انسان کا جسم معمول کے مطابق کام کرتا رہتا ہے، جبکہ جھوٹ بولتے وقت انسانی جسم اور دماغ کے اندر کشمکش چل رہی ہوتی ہے، اسے جواب دینے سے قبل کچھ دیر سوچنا پڑتا ہے۔

اس صورتِ حال کے باعث اس شخص کے دل کی دھڑکن، خون کا دباؤ، سانس کی رفتار وغیرہ بڑھ جاتے ہیں اور جلد پر ہلکے سے پسینے کی تہہ آ جاتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

پولی گراف مشین سے یہ ساری علامات ناپی جاتی ہیں اور ان سے حاصل اعداد و شمار سے اس شخص کے جھوٹ سچ کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply