لچکدار دماغ (13) ۔ گھنٹی/وہاراامباکر

دروازے پر گھنٹی بجی ہے۔ یہ یقین کرنا آسان ہے کہ گھنٹی کی آواز فزیکل reality ہے؟ لیکن کیا واقعی؟

Advertisements
julia rana solicitors

فزیکل دنیا میں گھنٹی بجنے کے ایکشن نے ہوا کے مالیکیولز کو چھیڑ پر لہر کی طرح کا ہنگامہ پیدا کیا تھا۔
اگر آپ کے گھر میں سانپ ہوتا تو وہ اس کی وجہ سے فرش پر ہونے والے ارتعاش کو اپنے جبڑے سے محسوس کرتا۔ اور اس سے واقعے کا احساس پیدا کرتا۔
ایک مائیکروفون نے گھنٹی کا یہ سگنل اٹھایا ہوتا تو اسے برقی سگنل میں تبدیل کر لیا۔ (جو کہ شاید کسی سپیکر کو بھیجا جائے)۔ ایک ریڈیو ٹرانسمٹر اس کو الیکٹرومیگنیٹک ویو کے طور پر ہوئی modulation کے طور پر دیکھتا۔ ایک کمپیوٹر اس کو اپنے سرکٹ کی کوانٹم حالت میں صفر اور ایک کے طور پر represent کرتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کے دماغ میں گھنٹی کی یہ فزیکل آواز کان میں پڑی تھی۔ اور نیورون کے نیٹورک میں auditory conrtex میں اس نے نقش بنایا تھا۔ ہمارا اس کو محسوس کرنے کا تجربہ “بجنے” کا ہے۔ لیکن سانپ، کمپیوٹر، مائیکروفون یا ریڈیو کے مقابلے میں کوئی بھی دوسرے کے مقابلے میں زیادہ درست نہیں ہے۔ ہمارا اس کا تجربہ خالصتاً ذہن کا تخلیق کردہ ہے۔ اور یہ ہمیں انفارمیشن کو پراسس کرنے اور اس کا مناسب ردِ عمل دینے میں مدد کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ لوگوں میں ایک کنڈیشن ہوتی ہے جسے سنتھیزیا کہا جاتا ہے۔ وہ گھنٹی کے وقت آواز بھی محسوس کریں گے اور ایک رنگ بھی۔ آپ کو یہ عجیب لگے گا کہ بھلا یہ کیا؟ ہوا کے مالیکیولز میں ہونے والے ارتعاش کا احساس رنگ کا؟ لیکن فزکس کے نقطہ نظر سے گھنٹی کا احساس آواز کے طور پر ہو یا رنگ کے طور پر، دونوں میں کوئی ترجیحی احساس نہیں۔ اس کا رنگ کے طور پر محسوس کئے جانا بھی اتنا ہی “درست” ہے جتنا آواز کے طور پر۔ فرق صرف یہ ہے کہ اکثریت کے احساس کو ہم عام طور پر “نارمل” کہہ دیتے ہیں۔
اور اس کو سانپ، چمگادڑ یا شہد کی مکھی کس طرح سے محسوس کرتے ہیں؟ ہمیں معلوم نہیں۔ یا پھر کوئی اگر کوئی ذہین خلائی مخلوق ہو تو وہ کیسے کرے گی؟ یقینی طور پر “بجنے” کے طور پر تو بالکل نہیں۔
کوئی جاندار کسی فزیکل آواز کو کس طریقے سے represent کرتا ہے ۔۔ یہ تو صرف ابھی آغاز ہے۔ تمام انواع کو زندہ رہنے کیلئے اس انفارمیشن کو پراسس کرنا اور ردِ عمل دینا ہے۔ اور اس کو کرنے کے لئے اس انفارمیشن کو معنی پہنائے جانے ہیں۔
اور ممالیہ کے دماغ کا ایک اہم حصہ معنی پہنانے میں ہونے والی پیچیدگی ہے۔ گھنٹی بجنے پر کیا احساس ہو سکتا ہے؟ اس کا تعلق توقع سے ہے کہ یہ کیوں بجی ہو گی اور توقع اندرونی ہے۔ ناگواری کہ پھر کوئی پیسے مانگنے آیا ہے؟ خوشی کہ نانی جان نے آنا تھا اور وہ پہنچ گئی ہوں گی؟ شکر کہ آرڈر کیا گیا کھانا آ گیا؟ ہوا کے مالیکیولز میں ہونے والی اس گڑبڑ نے متعلقہ معانی کا جھرنا کھول دیا۔ یہ فزیکل بھی ہے، سماجی بھی اور جذباتی بھی۔
دماغ کا ایک اور کمال یہ ہے کہ یہ متنوع عناصر کو ایک یونٹ میں مربوط کرتا ہے اور الگ یونٹ ملکر اپنے سے بڑے یونٹ میں یکجا ہوتے ہیں۔ سائنسدان اس ہائیرارکی کو concepts کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر “نانی جان” کے تصور میں مسکراتا چہرہ، سفید بال، اور “گلاس میں رکھی بتیسی” یکجا ہو سکتے ہیں۔ اور آپ کے لئے یہ تصور جیسا بھی ہو، یہ اس سے مزید بڑے تصور کا حصہ بھی بن جاتا ہے۔ مثلاً، اگر آپ کے ذہن میں صرف اپنی نانی جان ہی نہیں۔ “نانی” کے رشتے کا زیادہ عام تصور بھی ہے۔ (اور یہ تصور خود میں “بڑی عمر کی خواتین” کا ایک subset ہے)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یہ وجہ ہے کہ جب آپ نے فقرے میں گھنٹی بجنے پر نانی جان کے آنے کا سنا تو یہ ایک اجنبی فقرہ نہیں تھا۔
ایسے تصورات ہماری ذہنی دنیا کی حقیقت ہیں۔ اور یہ مشترک تصورات ہیں جن کی وجہ سے ہم آپس میں خیالات کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply