سقراط کے دیس میں۔۔ثاقب عباسی

وِیّانا سے یونان کے لئے رختِ سفر باندھا تو درجه حرارت نو تھا، ایتھنز کے موسم کے گرم ہونے کا تو علم تھا پر یه نہیں پته تھا کہ  ایئر پورٹ سے نِکلتے ہی لُو کے تھپیڑوں  سے سامنا هوگا. سینٹرل یورپ میں آپ کہیں کا بھی ہوائی سفر کریں تو جہاز سے آپ کو خِطه ارض  سَبز رنگ کے هلکے گِہرے مختلف حصوں میں بَٹا  نظر آتا هے. جنوبی یونان اس سبزے سے محروم نظر آیا. اس محرومی کی وجه شاید یہی موسم هو.

یونان یا “جمہوریہ ہیلینیہ” جنوب مشرقی یورپ میں جزیرہ نما بلقان کے نشیب میں واقع آخری یورپی ملک ہے۔ اس کی سرحدیں شمال میں البانیا،مقدونیہ اور بلغاریہ اور مشرق میں ترکی سے ملتی  ہیں- مغرب میں بحیرہ ایونی اور جنوب میں بحیرہ ایجین واقع ہے- سرحد, موسم, آب و ہوا اور ٹائم زون کے ساتھ  ساتھ  کھانے  بھی   تُرکی سے ملتے  جُلتے ہیں. دارالحکومت ایتھنزکو فنونِ لطیفه اور جمہوریت کی ماں کہا جاتا ہے

ایئرپورٹ سے مرکزِ شہر کے لئے زِیرِزمین میٹرو  لی، تو ہر اسٹاپ پر رُکنے اور چلنے کے بعد اسٹاپ کے نام کے اعلان کی بجائے ایک اعلان باقاعدگی سے هونے لگا۔۔۔

“سواری اپنے سامان کی خود حفاظت کرے ”

اس اعلان کی اس تواتر سے تشہیر کی گئی کہ  ہر اسٹاپ پر رکتے وقت هینڈ کیری پر گرفت مضبوظ هونے کےساتھ  ساتھ   برابر  بیٹھی دوشیزه پر بھی  شَک هونے لگا. اس اعلان کی وجه اب اچھی طرح سمجھ میں آ گئی ہے. گُزشته پانچ روز سے اب تک میرے ساتھ تین مرتبه هاتھ هو چُکا هے. یونان کے نو سَر بازوں کے سامنے بنارس کے ٹھگ پانی بھرتے نظر آئیں گے. ایتھنز میں آنے والے سیاحوں کو سب سے پہلی بات یہی بتلائی جاتی ہے اور بار بار بتلائی جاتی ہے کہ واپسی پر آپ کا سامان آپ کے پاس ہو یا نہ ہو اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں.

یونانیوں کاحال بھی اب کسی ایسے نا خلف و نا اہل جاگیردار سا ہو چکا ہے جس کے باپ دادا کے پاس تو سینکڑوں ایکڑ زمین رہی ہو لیکن اب وہ ہر چیز بیچ  کر نام کا ہی زمیندار   رہ گیا  ہو۔لیکن دماغ میں اکڑ فوں آج بھی وہی پہلے دن والی ہو۔پر اس کا زور اب چند ایک ہی کمیوں پر چلتا ہو۔اسی لیے بیچارے یونانی اب ملک ملک جا کر لوٹ مار تو کرنے سے رہے ،لیکن  آنے جانے والوں کے مال کی بہتی گنگاسے حتی الوسیع ہاتھ دھوتے رہتے ہیں۔سکندر کے جانشین اب سیاحوں ، اقلیتوں اور پناہ گزینوں کو سر کرنے کے مشن پر نکلے ہیں۔ آنکھوں میں یورپ کے خواب سجائے ایشیائی کمیوں کی یہاں کوئی کمی نہیں.

ان تمام مسائل کے باوجود بھی  ایتھنز وه شہر ہے جو یہاں سے جانے کے بعد بھی آپ میں کہیں ره جاتا هے. جا بجا پہلی تاریخی عمارتیں، میوزیم، اور خوبصورت ساحل کیساتھ  ساتھ ، چار گِره میں لپٹی بے پرواہ  خوبصورت دوشیزائیں۔۔۔
کروشیا اور اٹلی کے بعد یونان کے ساحل موسمِ گرما میں سب سے مصروف سمجھے جاتے ہیں.


یونان آتے وقت ذهن میں سقراط، ارسطو، افلاطون , الیگزینڈر, اولمپک، میراتھن ، گلیڈی ایٹر، بین حُر اور چلتے چلتے جیسی فلمیں تھیں اور اب جاتے وقت صرف ایتھنز۔۔ اس کے قرب وجوار میں موجود جزیرے اور کچھ حسین یادیں!!

Advertisements
julia rana solicitors

Save

Facebook Comments

محمد ثاقب عباسی
کسی بچے کے کھلونے جیسا, میرا ہونا بھی نہ ہونے جیسا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply