برطانیہ کے اگلے وزیراعظم اور حکمران کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ کے نام کا اعلان آج پیر کو کیا جائے گا۔ حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے سیکرٹری خارجہ لز ٹرس کو نامزد کیے جانے کی توقع ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق برطانیہ کی سیکرٹری خارجہ لز ٹرس ایسے وقت میں اقتدار سنبھالنے کے لیے تیار ہیں جب ملک کو معاشی بحران اور کساد بازاری کا سامنا ہے۔
بورس جانسن نے سات جولائی کو ایک پریس کانفرنس میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
برطانیہ کے سابق انڈین نژاد وزیر خزانہ رشی سونک اور وزیر خارجہ لز ٹرس ملک کے اگلے وزیراعظم بننے کی دوڑ میں آخری امیدوار ہیں۔ جولائی میں حکمراں جماعت کنزرویٹیو پارٹی کے قانون سازوں کی حتمی ووٹنگ میں لز ٹرس اور رشی سونک سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے پہلے دو امیدار رہے۔
جیتنے والا امیدوار منگل کو ملکہ الزبتھ سے ملاقات کے لیے سکاٹ لینڈ جائے گا جو نئے رہنما سے حکومت بنانے کے لیے کہیں گی۔
اگر لز ٹرس نامزد ہو جاتی ہیں تو وہ 2015 کے انتخابات کے بعد کنزرویٹو پارٹی کی چوتھی وزیراعظم بن جائیں گی۔
بورس جانسن کی قیادت میں وزیر خارجہ لز ٹرس نے برطانیہ کے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے تیزی سے کام کرنے کا وعدہ تھا اور کہا تھا کہ وہ ’ایک ہفتے کے اندر توانائی کے بڑھتے ہوئے بلوں سے نمٹنے اور مستقبل میں ایندھن کی فراہمی کو محفوظ بنانے کے لیے ایک منصوبہ لے کر آئیں گی۔‘
اتوار کے روز ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے ان اقدامات کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عندیہ دیا تھا کہ وہ ٹیکس میں اضافے کو ختم اور دیگر محصولات میں کمی کرکے کنونشن کو چیلنج کریں گی جن کے بارے میں بعض ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔
لز ٹرس کو بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا جس کے بارے میں حزب اختلاف کے قانون سازوں کا کہنا ہے کہ یہ 12 سال کی غریب کنزرویٹو حکومت کا نتیجہ ہے۔
بہت سے افراد نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا ہے تاہم ٹرس نے کہا ہے کہ وہ اس کی اجازت نہیں دیں گی۔
سیکرٹری خارجہ لز ٹرس نے کہا ہے کہ وہ ایک مضبوط کابینہ کا تقرر کریں گی جسے ان کے قریبی ذرائع نے ’صدارتی طرز حکمرانی‘ سے تعبیر کیا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں