ماحولیاتی آلودگی کے اثرات موسم و مزاج تباہ کر رہے ہیں۔
اللہ کریم نے دھرتی پہ سبزے کے قالین بچھائے، سر سبز و شاداب درخت پھول پودے اگائے، فلک بوس پہاڑ و پہاڑوں سے بہتے فرحت بخش پانی کے جھرنے و دریا بہائے ۔۔۔ صحراؤں میں بھی حسن رکھا و جنگلات و سمندروں سے زمین کے موسم متوازن بنائے اور جھلملاتے تاروں سے آسمان سجائے و اس کرہ ارض کو مخلوقات کے لئے بمثل فردوس بنایا اور ہم انسانوں نے رحمٰن کو بھلا کر شیطان و نفس کو نعوذ باللہ معبود بنایا و ترقی کے نام پہ معکوس ترقی کی اور آج جنت جیسی دھرتی کو بارود و کیمیکلز و ایندھن کا آتش فشاں بنا کر اس پہ بیٹھے ہیں اور جس دن حضرت انسان کا نفس مزید بے قابو ہوا تو ۔۔۔۔۔ بچ جانے والی حیات و آنے والی نسلیں شائد پتھر کے دور سے بھی پہلے کے کسی دور میں آنکھیں کھولیں گی ۔
نفس کو آنچ پہ عمر بھر رکھنا
بڑا محال ہے ہستی کو معتبر رکھنا
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں