اخلاقی نفسیات (33) ۔ آپریشن/وہاراامباکر

فرض کیجئے کہ آپ کا چار سال کا بیٹا ہے جسے ہسپتال لے جایا گیا ہے تا کہ آپریشن کر کے اس کے اپینڈکس کو نکالا جا سکے۔ آپ کو اجازت ہے کہ ایک کھڑکی سے آپریشن ہوتا دیکھ سکیں۔ آپ کے بیٹے کو بے ہوش کیا گیا ہے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ وہ لیٹا ہوا ہے۔ اب سرجن کا چاقو اس کے پیٹ کو کاٹ رہا ہے۔ کیا آپ کو یہ دیکھ کر راحت محسوس ہو گی؟ آخر کار، یہ چاقو اس کی جان بچائے گا۔ یا پھر آپ کو اتنی تکلیف ہو گی کہ آپ نظر دوسری طرف کر لیں گے؟

آپ کا نظر دوسری طرف کر لینا یا اس سے تکلیف محسوس کرنا یوٹیلیٹیرین نکتہ نظر سے ایک غیرمنطقی عمل ہے۔ ایسا کرنے کی کوئی تک نہیں بنتی۔ لیکن ہمارے ذہن کے ماڈیول کے آوٹ پٹ کی نظر سے یہ بالکل درست ہے۔ ہم کسی بھی قسم کے تشدد اور تکلیف سے جذباتی ردِ عمل دیتے ہیں۔ خاص طور پر اگر یہ بچے پر ہو۔ اور زیادہ خاص طور پر اپنے بچے پر۔ اور اگرچہ ہم شعوری طور پر جانتے ہیں کہ نہ ہی ایسا کرنے سے اسے کوئی تکلیف ہو رہی ہے اور نہ ہی یہ تشدد ہے۔ لیکن منطق کام نہیں کرتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب آپ سرجری ہوتی دیکھ رہے ہیں۔ آپ نے دیکھا کہ دو نرسیں آپریشن تھیٹر میں ہیں۔ ایک نوجوان اور ایک بوڑھی۔ دونوں آپریشن پر پوری توجہ دے رہی ہیں۔ لیکن بوڑھی نرس درمیان میں کبھی کبھار آپ کے بیٹے کے سر پر ہاتھ پھیر رہی ہے۔ جیسے اسے تسلی دے رہی ہو۔ پیار کر رہی ہو۔ نوجوان نرس اپنے کام سے کام رکھ رہی ہے۔
فرض کیجئے کہ ہمارے پاس سو فیصد ثبوت ہے کہ گہری بے ہوشی میں آپ کا بیٹا نہ ہی سنتا ہے اور نہ ہی محسوس کرتا ہے۔ لیکن آپ کا ان نرسوں کے بارے میں کیا ری ایکشن ہو گا؟
اگر آپ سخت منطقی ہیں تو پھر کوئی ترجیح نہیں ہونی چاہیے۔ بوڑھی نرس نے کچھ بھی ایسا نہیں کیا جس سے تکلیف میں کمی آئی ہو یا سرجری کے نتیجے پر فرق پڑا ہو۔ بلکہ اگر سخت منطقی ہیں تو شاید بوڑھی نرس کے نمبر کاٹ لیں کہ وہ بغیر سوچے سمجھے ایسا کرنے سے وقت ضائع کر رہی ہے۔ اور صرف اپنے جذبات کی بنا پر ایسا کر رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن اگر آپ عام انسان ہیں تو پھر آپ بوڑھی نرس کو ترجیح دیں گے۔ آپ کا اس کو پسند کرنا اور تعریف کرنا بالکل درست ہے۔ اس نے دیکھ بھال کی قدر کرنے کو اس قدر اپنا لیا ہے کہ اس وقت بھی ایسا کرتی ہے جب اس کا اثر نہ ہو۔ یہ پرواہ کرنے کی نیکی ہے۔ جو کہ انسان کی انتہائی خوبصورت شے ہے۔
یہ اچھے اخلاق کی مٹھاس ہے، جو ہم سب کو بھاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پچھلی چند اقساط کو سمیٹتے ہوئے۔
۱۔ اخلاقیات کئی اعتبار سے ویسے ہیں جیسے ذائقے۔
۲۔ یوٹلیٹرین یا ڈیونٹولوجی جیسے روایتی خیالات “ایک ذائقے والی اخلاقیات” ہیں۔
۳۔ جذبات کی مرکزیت والا اور کثیر جہتی طریقہ اخلاقی نفسیات کی بہتر وضاحت کرتا ہے۔
۴۔ ایک نیک ذہن کے لئے سماجی ذائقوں کے اچھے امیدواروں میں سے پرواہ، انصاف، وفاداری، اتھارٹی اور تقدیس ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نفسیات میں تھیوری بنانا سستا کام ہے۔ کوئی بھی انہیں ایجاد کر سکتا ہے۔ لیکن پروگریس اس وقت ہوتی ہے جب تھیوری کی جانچ، سپورٹ اور تصصیح ایمپریکل مشاہدات سے کی جائے۔
اور خاص طور پر اس وقت جب ایک تھیوری مفید ہو۔ مثلاً، وہ اس بات کی وضاحت کر سکے کہ ان کے ملک میں رہنے والی آدھی آبادی کسی اور ہی اخلاقی دنیا میں کیوں رہتی ہے؟
اور اب ہم اس سمت کو چلتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply