خواتین میں بڑھتا ہوا ڈپریشن۔۔ڈاکٹر محمد شافع صابر

میرے پرائیویٹ کلینک میں زیادہ تر خواتین مریض آتی ہیں۔ آدھی سے زائد خواتین میرے پاس ایک ہی شکایت کیساتھ آتی ہیں کہ کمر میں درد ہے، پٹھوں میں کھچاؤ ہے۔ زیادہ تر گلی محلوں میں بیٹھے عطائیوں سے دوائی لیکر آتی ہے ۔ان سے اسٹرائیڈ کا ٹیکہ لگواتی ہیں،ایک دن ٹھیک رہتی ہیں،وہی مسئلہ دوبارہ شروع ہو جاتا ہے۔
میں ہسٹری میں دو سوال پوچھتا ہوں کہ نیند کیسی ہے؟ موڈ کیسا رہتا ہے۔ 95% کہتی ہیں کہ دل اداس رہتا ہے، رونے کو دل کرتا ہے، نیند پُرسکون نہیں آتی ۔ میں اینٹی ڈپریشن گولی (آدھی) لکھ دیتا ہوں، دوبارہ 15 دن کیبعد آنے کا بولتا ہوں، یقین مانیے کافی کی دردیں کسی حد تک بہتر ہو گئی ہوتی ہیں۔
ایک سال میں، میری ریسرچ کے مطابق میں نے جن عورتوں کو یہ گولی نہیں لکھ کر دی، انکی دردوں کی شکایت برقرار رہتی ہے، جو یہ گولی کھاتی ہیں، انکی شکایت میں کسی درجے تک کمی لازمی آتی ہے۔
جب میں فائنل ائیر MBBS میں تھا، ہمارے میڈیسن کے پروفیسر زیادہ تر عورتوں کو جو دردوں کی شکایت کیساتھ آتی تھیں انہیں اینٹی ڈپریشن گولی لازمی لکھ کر دیتے تھے۔پوچھنے پر ہتاتے تھے کہ ہمارے ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی ڈپریشن کا شکار ہے، اگر آپ انکو یہ گولی نہیں لکھ کر دیں گے، یہ کبھی ٹھیک نہیں ہوں گی۔ ان کی یہ بات سو فیصد درست تھی۔
وطن عزیز کا سب سے بڑا مسئلہ ڈپریشن ہے۔مہنگائی، وسائل کی کمی اور بڑی فیملیز کی وجہ سے ڈپریشن میں اضافہ ہوتا ہی چلا جا رہا ہے۔تفریح کے مواقع نا ہونے کے برابر ہیں۔ جسکی وجہ سے ان علامات میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ مرد تو خیر کہیں باہر گھوم آتے ہیں۔لیکن عورتوں کے پاس یہ بھی مسیر نہیں (چھوٹے شہروں میں ایسا ہی ہے).
عورتوں کے لیے تفریح مقامات نا ہونے، ان پر ورک لوڈ زیادہ ہونے کی وجہ سے ان میں ڈپریشن مردوں کی نسبت زیادہ پایا جاتا ہے۔مردوں کی نسبت عورتیں زیادہ حساس ہوتی ہے، تو انکی نارمل زندگی میں تھوڑی سی تبدیلی بھی برداشت کرنا انکے لیے آسان عمل نہیں ،جس کی وجہ سے ان میں ڈپریشن زیادہ پائی جاتی ہے۔
ڈپریشن کی کافی علامات ہیں، ہمارے ہاں خواتین میں یہ علامات زیادہ تر جن میں نیند کا کم آنا یا نا آنا، کسی بھی کام میں دل نا لگنا، رونے کو دل کرنا، کسی کے ساتھ بات کرنے کو دل نا کرنا، ہر وقت پٹھوں میں درد اور کھچاؤ، معدے میں خرابی، ہر وقت اداس رہنا شامل ہیں۔
یہ بات بھی میں نے غور کی، جن خواتین کو انکی فیملی خصوصی طور پر اپنے شوہر کی سپورٹ حاصل ہوتی ہے، ان میں یہ علامات عام طور پر کم ہوتی ہیں۔وسائل کی زیادتی یا کمی کا شکار دونوں میں یہ علامت زیادہ تر پائی جاتی ہیں ۔افراتفری کے اس دور میں انسان کے پاس سب چیزوں کے لیے ٹائم ہے سوائے اپنے۔ اپنے آپ کو وقت نا دینا بھی ڈپریشن کا سبب بنتا ہے۔
ڈپریشن سے بچنے کا سب سے بہترین حل مزہب کی طرف رحجان ہے۔ صبح اور شام کے وقت واک بھی ڈپریشن کم کرنے کا سبب بنتی ہے۔ دن میں کم از کم آدھا گھنٹہ اوپن ائیر میں لازمی بیٹھیں ۔ تازہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال اپنی۔زندگی میں زیادہ کریں۔ فطرت کے قریب قدرتی ماحول کو اپنائیے۔ مفید مشغلے مثلاً کچن گارڈننگ، کتاب بینی کیجئے۔جہاں تک ہو سکے خود کو مصروف رکھیے ۔
یہ چند “نان فارماسیوٹیکل ” (بغیر ادوایات) کے کچھ طریقے ہیں جن پر عمل کر کے ہم ڈپریشن کو کسی حد تک کم ک سکتے ہیں۔ اگر آپ میں علامات زیادہ شدید ہیں تو کسی بھی اچھے ماہر نفسیات کو لازمی چیک کروائیں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply