• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • نابالغ پناہ گزینوں کی تشخیصِ عمر کی پالیسی غیر قانونی قرار

نابالغ پناہ گزینوں کی تشخیصِ عمر کی پالیسی غیر قانونی قرار

(نامہ نگار: فرزانہ افضل)یوکے ہائی کورٹ نے ہوم آفس کی نوعمر پناہ گزینوں کی عمر تشخیص کی پالیسی کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے ۔ جج کے مطابق یہ پالیسی جس میں کم عمر پناہ گزین بچوں کو بالغ ہونے کے شبے میں حراست میں رکھا جاتا ہے تاکہ انکی عمر کی تشخیص کی جائے جبکہ ان کے ساتھ ان کی مدد کے لئے کوئی بالغ فرد موجود نہیں ہوتا ، قانون کی خلاف ورزی ہے۔

برطانیہ کے ساحلوں پر اترنے والے نوعمر لاوارث افراد کو برطانوی حکومت ایک سینٹر، کینٹ انٹیک یونٹ ( کے آئی یو) میں حراست میں رکھتی ہے جس کا مقصد ان کی ایک “مختصر” تشخیص عمر کرنا ہے۔ ستمبر 2020 میں کینٹ کونسل نے ان نابالغ پناہ گزینوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ترک کر دی تھی۔
ہوم آفس نے تشخیص عمر کے کام کو سرانجام دینے کے لئے اپنے سوشل ورکر بھرتی کیے ہیں جن کو اگر یہ شائبہ ہو کہ ایک سیاسی پناہ گزین فرد بالغ ہے جبکہ وہ نابالغ ہونے کا دعوٰی کر رہا ہے۔ اس تشخیص کی کاروائی عام طور پر ایک گھنٹے کے اندر مکمل ہو جاتی ہے، جبکہ بچوں کی خدمات کے ادارے کی پالیسی کے مطابق وہاں پر کوئی دوسرا بالغ شخص ان کی مدد اور رہنمائی کیلئے موجود نہیں ہوتا۔ ان پناہ گزین نوعمروں کو بالغ ہونے کے شک میں بالغ افراد کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔
جسٹس ہین شا نے کہا کہ تشخیص عمر کا یہ طریقہ کار صریحاً غیر قانونی ہے کیونکہ اس میں بچوں کی حفاظت کے لیے کوئی انتظامات نہیں ہیں۔ اور ان کو برطانیہ آمد پر ان کی کم عمری میں فوری طور پر حراست میں لے کر ان کی عمر کی تشخیص کرنا بھی غیر قانونی ہے۔
ذرائع کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ میڈیا کی جانب سے اس مسئلے کو نمایاں کرنے کے بعد آیا ہے کیونکہ نوعمر پناہ گزینوں کو جبراً اجنبی بالغ افراد کے ساتھ نا صرف ایک کمرے میں رہنے پر مجبور کیا گیا ، بلکہ ایک بستر پر بھی سلایا گیا۔ اس کی وجہ ہوم آفس کے سوشل ورکروں کی ان کم عمر بچوں کے بارے میں 18 سال سے زائد عمر کی غلط رائے قائم کرنا ہے۔ ایتھوپیا سے آئی ہوئی ایک سولہ سالہ پناہ گزین لڑکی کا بیان ہے کہ برطانیہ کے سفر کے دوران اس کے ساتھ بارہا زیادتی کی گئی اور برطانیہ آمد پر اسے ایک مخلوط ہوٹل میں بالغ مردوں کے ساتھ رکھا گیا کیونکہ ہوم آفس کے اسٹاف کو اس پر 23 سال کی عمر کی ہونے کا مغالطہ تھا۔ جبکہ ایک 17 سالہ لڑکے کو ایک بالغ مرد کے ساتھ ایک کمرے میں ڈبل بیڈ پر سونے کے لئے رکھا گیا۔
مہاجرین کونسل کے چیف ایگزیکٹیو نے کہا کہ انہوں نے اس ظالمانہ مشق کو غیرقانونی قرار دیا جانے پر اطمینان کا سانس لیا ہے جس میں بچوں کے تحفظ کہ کوئی اقدامات شامل نہ تھے انہوں نے مزید کہا کہ نابالغ اور بالغ افراد کے درمیان  امتیاز  کرنا ایسا عمل نہیں جو بہت جلدی سے مکمل ہو جائے کافی وقت درکار ہوتا ہے ، جس کا صحیح فیصلہ ماہرین کرتے ہیں۔ یہ نہایت دکھ کی بات ہے کہ حکومت بچوں کو بھی پناہ گزین نظام سے ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کی نظر سے دیکھ رہی ہے اور ان کے تجزیہ عمر کے لیے تیز قسم کے سائنسی طریقے استعمال کر رہی ہے جو پہلے ہی غلط اور نقصان دہ ثابت ہو چکے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہ مقدمہ دو نوجوان لڑکوں کی طرف سے عدالت میں پیش کیا گیا جن میں سے ایک کسی ٹرک میں چھپ کر برطانیہ میں داخل ہوا جبکہ دوسرا لڑکا سمندر کے راستے بری طرح سے بھیگا ہوا اور خوفزدہ حالت میں ساحل پر اترا۔ دونوں لڑکوں کو فوری طور پر گرفتار کرکے کئی گھنٹے انتظار کروانے کے بعد ان کو عمر کی جانچ کے مرحلے سے گزارا گیا۔
کرد پناہ گزینوں کی ایک تنظیم کی ٹرسٹی ہانڈا ماجد نے کہا کہ ہم روزانہ کی بنیاد پر نوجوان بچے بچیوں سے ان کے تکلیف دہ تجربات کے بارے میں سنتے ہیں۔ اور یہ ک وہ امید افزا ہیں کہ اب ہوم آفس اپنی اس پالیسی پر نظرثانی کر رہا ہے جس سے بچوں کی عمر کی تشخیص ایک بہتر اور باحفاظت طریقے سے ممکن ہو سکے گی جو برطانیہ آمد پر اپنی عمر کا ثبوت دینے کے قابل نہیں ہوتے۔
تاحال عدالت کے اس فیصلے کے بارے میں ہوم آفس کے تاثرات موصول نہیں ہوئے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply