• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • اسٹیٹ ایجنٹ کا کتھارسس/ڈراؤنی فلمیں دیکھ کر ڈرنے والے مریض ۔۔اعظم معراج

اسٹیٹ ایجنٹ کا کتھارسس/ڈراؤنی فلمیں دیکھ کر ڈرنے والے مریض ۔۔اعظم معراج

جاجا ڈاکٹرائن (شریف آدمی عزتِ تو تے ادارے ملکی سلامتی تو بلیک میل ہوجاندے نے سانوں لتھی چڑی دی کوئی نئی ایس لئی سانوں ستے ای خیراں نے) ترجمہ( شریف آدمی عزتِ سے اور ملکی ادارے قومی سلامتی سے بلیک میل ہو جاتے ہیں۔ہمیں عزتِ بےعزتی کی پرواہ نہیں اس لئے ہم محفوظ ہیں۔) کے بانی جاجا صاحب بڑے دنوں بعد تشریف لائے ۔اتے ہی انھوں نے بینک کے باہر کلفٹن میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں جان کی بازی ہارنے والے اسٹیٹ ایجنٹ کی ناگہانی موت پر افسوس کیا پھر کہنے لگے یار یہ بتاؤ کہ تمہاری برادری وہ جو دنیا میں ایک بیماری ہوتی ہے۔جس میں مریض ڈروانی فلمیں دیکھ کر بہت بری طرح ڈرتا بھی ہے۔اور فلمیں دیکھنا بھی نہیں چھوڑتا اس میں تو مبتلاء نہیں۔میں نے کہا نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں آپ کو یہ کیسے لگا کہنے لگے دیکھو، یہ جو قتل ہؤا ہے۔اور ایسی ہزاروں وارداتیں تمہاری برداری کے ساتھ ملک بھر میں آئے دن ہوتی رہتی ہیں۔ اس کی مین وجہ یہ نہیں جو لکھت پڑھت اصل قیمت پر نہیں ہوتی ورنہ تو ڈرافٹ پے آرڈر یا چیک کے ذریعے پیمنٹ اور بات ختم ۔۔۔
میں نے کہا جی ایسا ہی ہے۔۔۔۔لیکن یہ تو حکومت نے کر رکھا ہے اربوں کھربوں گزوں پر محیطِ ملکی رقبے کو صرف 7020 کیٹگریوں میں بانٹ کر زمین جائیداد کے کروڑوں یونٹس کی قیمتوں کا تعین کیا گیا ہے۔اس میں ہمارا کیا قصور ہے۔؟ جاجا صاحب جو مجھ سے عموماً عزت سے پیش آتے ہیں۔ ہتھے سے اکھڑ گئے ۔یہ مکاری نہیں چلے گی۔۔ تم انھیں بتاتے کیوں نہیں کہ دینا کے ہر رئیل اسٹیٹ یونٹس کی قیمت دوسرے سے فرق ہوتی ہے۔ مجھے بھی پتہ ہے۔جب کبھی وہ بین الاقوامی دباؤ پر اس نظام کو تبدیل کرنے کی بات کرتے ہیں۔ تم تمہاری برداری کے نمائندے رونا پیٹنا شروع کر دیتے ہیں۔ جبکہ کہ تمہاری برداری کا یہ مسلہ ہی نہیں بس تم سے چند ہوس زر ؤ اقتدارِ کے شوقین لوگوں کے دل میں یہ ڈر بیٹھ گیا ہے ۔کہ سچ بولا تو ووٹ نہیں ملنا ۔ جب کہ اصل حیقت یہ ہے عقل کے اندھوں تمہارا کام اس سےبڑھے گا۔میں نے کہا آج آپ یہ مجھ سے فری کچھ زیادہ نہیں ہورہے۔ وہ بولے آپ کو پتہ ہے ہمارا نوسر بازی اور جعل سازی کا کام ہوشیاری ،چالاکی ،مکاری اور انسانی نفسیات کو سمجھنے پر چلتا ہے۔اس لئے مجھے تمہاری برداری کے اس جہالت، خوف،لالچ پر مبنی بیانیے پر غصہ آتا ہے۔جب وہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ اس سے کام ٹھپ ہو جائے گا تو انکی آنکھین بلکہ پوری بدن بولی انکا ساتھ نہیں دے رہیں ہوتی۔ اس لئے بلاوجہ کے خوف لالچ،اور سب سے بڑ کر بیوقوفی کی وجہ سے نقصان بھی اٹھانے ہیں اور جانیں بھی گنوا رہے ہیں۔ ملکی سلامتی کی تو تمھیں کیا پرواہ ہوگی۔بائیس کروڑ کو کسادبازاری کی چکی میں پیسنا پر بھی تمہیں کیا ندامت ہوگی۔لیکن یہ ط ہے اس سے تمہارا کام بھی بڑے گا اور سولہت بھی ہوگی۔ لہٰذا سمجھاؤ آپنے سیاستی فنکاروں کو معاشی دہشتگردوں کے آلہ کار بن کر ملک قوم اور سب سے بڑ کر اپنی برادری اور انڈسٹری کو اجتماعی نقصان نہ پہنچائے۔ سوچو کیا ترقی یافتہ ممالک میں یہ نوسر بازیاں نہیں ہوتی ۔۔تو کیا وہاں کے سب اسٹیٹ ایجنٹ بھوکے مرگئے ہیں۔ ؟جاہلوں کچھ خیال کرو، تم سب تو میری طرح ہوتے جا رہے ہو، ورنہ دنیا کے کسی معاشرے میں زیادہ میں زمین جائیداد خرید یا بیچ کر کم قیمت پر لکھت پڑھت کرنے جیسے بنیادی انسانی، مذہبی اقدار وملکی قوانین سے متصادم مجرمانہ عمل کی کیسے وکالت کرسکتے ہیں۔ اور مزید فلمیں دیکھ کر ڈرنے والے مریضوں کی طرح بھی ہوتے جا رہے ہو۔لیکن اس مریض کو پتہ ہوتا ہے یہ فلم ہے ابھی ختم ہو جائے گی لیکن یہ فلم نہیں حقیقت میں پہلے کروڑوں لٹ رہے تھے اور کروڑوں کا معاشی قتل عام ہو رہا تھا اب تو براراست تمہارے لوگ ہی لٹ رہے ہیں.اور مر بھی رہے ہیں۔ اور یہ اپنے ساتھیوں کی اموات پر مگر مچھوں والے ٹسوے بھی بہا رہےہیں۔اور لین دین میں کیش ڈھونے کی وکالت بھی سینہ ٹھوک کر کرتے ہیں۔ ہاں اپنے سیاسی مچھندروں کو اور اسلام آباد والے سرکاری بقراطوں کو یہ بات بھی بتاؤ کہ معیشت میں شفافیت سے معاشی استحکام آتا ہے۔اور یہ استحکام براراست ضامن ہے ملکی سلامتی کا۔ ورنہ مجھے توخوف آتا ہے کہیں ان کی چ چالاکیوں کی وجہ سے ” کدھرے اسی تھاں دی ببری نہ گنوا بیئے” ترجمہ'” ان کی چ چالاکیوں کی وجہ سے کہیں ہم زمین کا یہ ٹکڑا نہ گنوا بیٹھے۔” میں جاجا صاحب کو دیکھتا رہا اور شرمندہ ہوتا رہا۔جو باتیں اس باقاعدہ سکہ بند جعل ساز،نوسرباز بندے کو پتہ ہے۔انھیں کیوں نہیں سمجھ آرہی ۔جنکے مفادات اس جاجے سے کہیں اس ریاست کی بقاء سے جُڑے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک تحریک شناخت کے بانی رضا کار اور 18کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “رئیل سٹیٹ مینجمنٹ نظری و عملی”،پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply