عورت شرم و حیاء کا زیور۔۔بنتِ شفیع

رب العالمین نے اپنی سب سے حسین تخلیق انسان کو پیدا کرنے کے بعد فرمایا “وہ جس نے(انسان کو) پیدا کیا۔اور (اسے) بے عیب بنایا”۔گزشتہ کتب کے علاوہ  انجیل میں بھی آتا ہے کہ اللہ نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا۔سائنسدان جب اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی  عقل کو استعمال کرکے کچھ ایجاد کرتے ہیں تو انہیں پتہ ہوتا ہے کہ اس ایجاد کا درست استعمال کیا ہے۔اگر اس کا صحیح استعمال نہ کیا تو بگاڑ پیدا ہوگا۔رب رحمان نے اپنی تخلیق کے لیے ایک بلند پایہ لائحہ عمل نازل کیا۔ جو   اس لائحہ عمل پر  چلا  ، تو اس نے وہ بلندیاں کامیابیاں دین ودنیا میں حاصل کر لیں جن کے بارے رب  نے بتایا ہے۔۔اور جس نے خالق کے حکم سے پہلو تہی کی،رو گردانی کی تو اس نے اپنے لیے دنیا و آخرت میں خواری اور ذلت مقدر کرلی, سوائے اس کے کہ وہ توبہ کرے۔ آج  دنیا میں جس قدر انتشار ہے انسانیت کی تذلیل  ہے، یہ سب رب کائنات کے احکامات سے روگردانی ہے۔

ہم اللہ کے ایک حکم کو ہی لے لیں  جس کو چھوڑا تو انسانیت نے وہ رنگ اختیار کیا کہ ابلیس نے بھی کانوں کو ہاتھ لگا لیا۔اللہ تعالی فرماتا ہےمومن مرد اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔ساتھ ہی عورتوں کو پردے کا حکم دیا۔آج شیطان اور اس کے پیرو کاروں نے اسی ایک حکم کو نظر انداز کرنے کے   نتیجے میں دنیا میں فحاشی کوعام کر دیا،جس کی وجہ سے بد کر داری   یعنی زنا کی نئی سے نئی صورتوں کو جائز قرار دینے کے لیے روز نت نئے  قوانین پاس کروائے جا رہے  ہیں اور انسانیت ان قوانین پر ماتم کناں ہے۔

عورت شرم و حیاء کا زیور ہے، ضرورت اس امر کی ہےکہ اللہ کے حکم پر عمل کیا جائے تاکہ انسان سکون و اطمینان سے رب کے مقصد کو پورا کرنے والا بن جائے جس مقصد کے لیے اسے پیدا کیا گیا۔اوراللہ تعالی نے انسان کو اس لئے پیدا کیا کہ لوگ اپنے واحد رب کو پہچان سکیں۔جب شیطان حق سے دور ہوا ، رب کی اطاعت سے دور ہوا ،راندہ درگا ہ ہوا تو اس نےبڑی جسارت کی اور اللہ تعالیٰ سے کہا  کہ اگر تو مجھے مہلت دے تو میں تیرے بندوں کو بہکاؤں گا ،بھٹکاؤں گا  اس کے جواب میں اللہ تبارک و تعالی نے فرمایا تجھے مہلت ہے تو جیسے چاہے انہیں بہکااور بھٹکا پر میرے بندوں پر تیرا تصرف نہ ہوگا۔اور مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم جب تک وہ انسان معافی مانگتا رہے گا بخشش مانگتا رہے گا میں اسے معاف کرتا رہوں گا۔

آج شیطان اپنی دی گئی مہلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانیت کو ہر طرف سے اپنے شکنجے میں جکڑنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔اس کےلیے اس کا سب سے بڑا ہتھیار عورت ہے۔اسے کبھی وہ آزادی کے نام پر استعمال کرتا ہےکبھی میرا جسم میری مرضی اور کبھی ترقی کے نام پر اور کبھی فحاشی کو خوبصورت بنا کر۔

اور بحیثیت انسان عورت اور مرد کو اللہ تعالیٰ محسن ودود نےایک جیسے حقوق دیے ہیں ۔ مرد ا کوپنے قویٰ کی وجہ سے اور ہر قسم کی ذمہ داری اٹھانے پر قوام بنایا عورت پر۔تو عورت کے پاؤں کے نیچے جنت کی بشارت دے کر اسے افضل ترین بنا دیا۔بیٹی کے روپ میں باپ کی بہترین تربیت اور حسن سلوک کے لیے جنت۔اور بیوی  آنکھوں کی ٹھنڈک اور بہن کی محبت کو اس کے حق کو اہمیت دی اور آزادی دی عورت کو کہ وہ بزنس کرے جاب کرے میدان جنگ میں مددگار ہو, جس کی پاکیزگی بصیرت کی حسن خوبی کی رب نے خود تعریف کی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کاروبار میں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ امیر ترین خاتون اور درس دیتی مردوں عورتوں کو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ اور فرعون کے دربار میں کلمہ حق بلند کرنے والی حضرت آسیہ رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت حاجرہ رضی اللہ تعالی عنہ کہ جو بچے کی پیاس پر بیتاب ہو کر صفاو مروہ کے درمیان پانی کی تلاش میں دوڑنےکی ادا سوہنے رب  کو اتنی پسند آئی  کہ حج بھی اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک حاجی صفا و مروہ کے درمیان سات  چکر نہ لگا لیں  جب کہ میدان جنگ کی شمشیر زن حضرت خولہ رضی اللہ تعالی عنہ کی مثال  بھی ہمارےسامنے ہے, تاریخ گواہ ہے انسان نے جب بھی اللہ کے بنائے اصولوں کی پاسداری کی تو اس کی دنیا و آخرت سنور گئی اور اس نےبلند مقام حاصل کیا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply