خود کلامی۔۔عارف خٹک

دکھ، آزمائش، اور غیر متوقع حالات سے بھاگ کر ہم فطرت کی دنیا میں پناہ لینے کی سعی کرتے ہیں۔ ہمیں ترک دنیا نجات کا ذریعہ لگتا ہے۔ ہم انسانوں سے بھاگ کر تنہائی، اکیلےپن، اور خودی  کی کیفیت میں خود کو ڈھال لیتے ہیں، سمجھتے ہیں کہ یہی ہماری نجات ہے۔
کسی بھی اکیلے پن کے پیچھے ایک کہانی ہوتی ہے۔والدین کی، دوست کی، محبوب کی، یا پھر معاشرے کی۔ ترک دنیا کی مروجہ وجوہات میں یہی موثرترین ہیں۔

یاد رکھیے ! اس کا سبب ہماری انا ہے، ہمارا ڈر ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ سب غلط ہیں، ہمارے والدین غلط ہیں، ہمارے احباب غلط ہیں، بالکل صحیح۔۔ غلطی ان کی بھی ہوتی ہے مگر، اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ ہم صرف اپنی غلطیوں کو ٹھیک کریں اور دوسروں کی غلطیوں کا سدھار ان پر چھوڑ دیں۔ ہمیں اللہ نے خاص ہنر سے نوازا ہے کہ ہم غلطیوں کو کھوج لیتے ہیں،، اگر اللہ ان کو اس ہنر سے نواز دیتے تو وہ بھی کھوج سکتے ،  مگر یہ ذمہ داری اب ہمارے کندھوں پر ڈالی گئی ہے تو ہم صرف نظر کرکے خود کو تارک الدنیا کررہے ہیں۔

ہر محبت اور رشتے کے پیچھے ہمارے احساسات ہوتے ہیں۔ رشتوں سے احساس کو نکال کر پھینک دیا جائے تو رشتے بے معنی ہوجاتے ہیں۔ سو رشتوں میں احساس، رواداری و جذبات، رشتوں کو مضبوط سے مضبوط تر بناتے ہیں۔ یہاں غلطیوں کا احتمال بھی بڑھ جاتا ہے۔ ہمارے والدین کے بیچ جھگڑے اور علیحدگی ایک معمول کا حصہ ہے۔ ہم پر ان کے برے اثرات مرتب ہوں گے جو ہم نے اس رشتے کو صرف جذبات کے زیر اثر رکھا۔ اگر ہم بھی حقائق کا ادراک کرلیں کہ لڑائی و بدزبانی بھی انسانی جذبات کا حصہ ہیں تو سارا فساد ہی ختم ہوجائے۔

خود کو اور دوسروں کو پُرسکون رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم خود احتسابی کے کڑے امتحان سے گزر کر سرخرو ہوں مگر یہ ضروری تو نہیں، ہمیں درگزر کرنے کی صلاحیت کی بھی ضرورت ہے۔ ہم کو صرف نظرانداز بھی کرنا ہے۔ ہم کو معاف کرنے کی صلاحیت کا استعمال بھی کرنا ہے۔ ہمیں اپنا دل بھی بڑا رکھنا ہے، تب جاکر ہم ترک دنیا اور اکیلے پن سے خود کو بچا سکتے ہیں۔

آزمائش شرط ہے ایک بار معاف کرکے تو دیکھیئے ،ایک بار اپنی غلطی تسلیم کرکے تو دیکھیے، ایک بار اپنا سر جھکا کر خود کے اندر دیکھنے کی ہمت تو پیدا کرلیجیے۔ یقین جانیئے ایک نئی دنیا آپ کی منتظر ہے۔ ایک خوبصورت دنیا جہاں آپ کو اپنا آپ اور دوسرے مزید خوبصورت نظر آئیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors

مجھے نہیں معلوم کہ خدا کے بارے آپ کا تصور کیا ہے، مگر! مجھے یہ ضرور معلوم ہے ،کہ معاف کرنے کے بعد ہم پر خدا کی روشنی پڑ جاتی ہے اور ہم منور کردینے والے رنگوں میں نہا جاتے ہیں۔
ایک بار اپنی انا اور خودترسی کو خود سے نکال کر، باہر پھینک کر  تو دیکھو کہ دنیا اور ہمارے آس پاس لوگ کتنے خوبصورت ہیں ۔ بس صرف ایک بار!!

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply