پاکستانی محصورین کا نوحہ۔۔عدیل رضا عابدی

بنگلہ دیش میں 1971سقوط ڈھاکہ کے وقت متحدہ پاکستان کی حمایت کرنے والے محصور پاکستانی انتہائی کسمپرسی میں زندگی بسر کر رہے ہیں جبکہ بنگالی حکومت نے انہیں زندگی کی تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہواہے۔سقوط ڈھاکہ کے وقت ان پاکستانیوں کی تعداد تقربیاً ڈھائی لاکھ تھی جبکہ اب ان کی تیسری نسل جوانی کی دہلیز پر ہے۔

جن کیمپوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں ان کی حالت انتہائی خراب ہے، یہ کیمپ محض سات بائی آٹھ فٹ کے جھونپڑ نما گھر ہیں جس میں بیک وقت تین خاندان رہائش پذیر ہیں اور اسی میں ان کا باورچی خانہ بھی ہے، گلیاں اتنی تنگ ہیں کہ سیدھا گزرنا بھی مشکل ہے اور اگر کوئی وفات پا جائے تو اس کا جنازہ بھی باہر سڑک پر لایا جاتاہے اور پھر اس کی تدفین کیلئے انتظامات کیے جاتے ہیں۔۔۔

ان محصور پاکستانیوں میں سے 25 فیصد ایسے ہیں جن کے کچھ بھائی اور رشتہ دار پاکستان میں ہیں جبکہ وہ وہاں کیمپس میں زندگی گزار رہے ہیں۔

پورے بنگلہ دیش میں 66 سے زائد کیمپس ہیں، جہاں یہ لوگ رہتے تھے انہیں ان کے گھروں سے نکال کر میدانوں میں چھوڑ دیا گیا تھا جس کے بعد انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے انہیں کیمپس کی شکل دیدی۔

Advertisements
julia rana solicitors

1972ء میں پاکستان ،بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان سہ فریقی معاہدہ ہواتھا جس کے تحت ایک لاکھ 75ہزار غیر بنگالی پاکستان آئے تھے اور پاکستان میں جوبنگالی تھے انہیں بنگلہ دیش بھیج دیا گیا تھا ۔کچھ عرصے کے بعد ابھی مزید لوگوں کو آنا تھا کہ ایئر لیفٹنگ بند ہو گئی اور پھر وہ لوگ وہیں رہ گئے۔ نوازشریف کے پہلے دور حکومت میں 1992ءمیں بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان نئی دہلی میں معاہدہ ہواتھا جس پر نوازشریف اور خالدہ ضیاہ نے دستخط کیے تھے، جس کے تحت انہیں پنجاب میں آباد کرنا تھا اور اس کیلئے میاں چنوں میں ایک ہزار گھر بھی بنائے گئے جو کہ آج بھی خالی پڑے ہیں اوربرباد ہو رہے ہیں۔ بے نظیر بھٹو کے دوسرے دورِ حکومت ٹھٹھہ کے قریب زمین مختص کرکے محصورین پاکستان کی آبادکاری کے لئے گھروں کی کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا گیا جو کہ تقریباً ایک دہائی کے بعد صدر زرداری کے دور ِ حکومت میں ختم ہوا مگر ان پانچ سو مکانات کا تعمیر شدہ منصوبہ پیپلز پارٹی کی اندرونی چپلقش، ٹھٹھہ کے مرزاؤں، شیرازیوں کی وڈیرہ کریسی کا شکار ہوکر سمندری ہوا کی نذر ہوگیا!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply