پیالی میں طوفان (40) ۔ پلک جھپکتے/وہاراامباکر

جب کوئی چیز بہت تیزی سے ہو جائے تو ہم کہتے ہیں کہ یہ “پلک جھپکتے” میں ہو گئی۔ پلک کے جھپکنے میں ایک تہائی سیکنڈ لگتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

انسان کا ری ایکشن ایک چوتھائی سیکنڈ لیتا ہے۔ یہ تیز لگتا ہے لیکن ذرا سوچیں کہ جلد سے جلد ری ایکشن دینے میں بھی کیا کچھ کرنا پڑتا ہے۔
جب روشنی آنکھ میں ریٹینا سے ٹکراتی ہے تو یہاں پر مخصوص ڈیٹکشن مالیکیول میں بل پڑتے ہیں۔ اور اس سے کیمیائی ری ایکشن کی زنجیر شروع ہو جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں ایک چھوٹا سا برقی کرنٹ پیدا ہوتا ہے۔ یہ سگنل بصری اعصاب سے دماغ تک جاتا ہے۔ یہاں پر دماغ کے خلیات متحرک ہوتے ہیں اور یہ پیغام مختلف جگہوں پر بھجوایا جاتا ہے اور اس کی بنیاد پر فیصلہ لیا جاتا ہے کہ آنے والی انفارمیشن کے جواب میں کسی ردِعمل دینے کی ضرورت ہے یا نہیں۔
پھر یہ برقی سگنل مسلز سے گزرتے ہیں۔ جب یہ اعصابی خلیات کے درمیان کی خلا سے گزرتے ہیں تو کیمیائی diffusion سے سست پڑ جاتے ہیں۔ جب ہاتھ ہلانے کا آرڈر ملا تو مسلز اس کے حساب سے حرکت میں آئیں گے۔ ان کے ریشوں کے مالیکیول ایک دوسرے کے اوپر سے گزریں گے اور ہاتھ میں حرکت ہونا شروع ہو گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم بہت پیچیدہ ہیں لیکن اس کی قیمت رفتار کی صورت میں ادا کرنا پڑتی ہے۔ انسان فزیکل دنیا میں خاصی سست رفتاری سے گزرتے ہیں کیونکہ ہر کام میں اتنے زیادہ مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔
جب ہم یہ سب کرتے ہیں تو ہمارے گرد کئی سادہ فزیکل سسٹم اپنا کام کر رہے ہیں اور بہت سا کام کر رہے ہیں۔ لیکن یہ سادہ اور فوری ہونے والے پراسس اپنی رفتار کی وجہ سے ہماری نظروں سے اوجھل رہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہائی سپیڈ فوٹوگرافی وہ ٹیکنالوجی ہے جو ہمیں دنیا کا وہ حصہ دکھاتی ہے جو کہ َاپنی تیز رفتار کی وجہ سے ہم نہیں دیکھ پاتے۔ پلک جھپکتے میں ہونے والی چیزوں کی تفصیل بھی ہمارے سامنے آ جاتی ہے۔
لیکن یہ کیمرہ تو صرف انسانوں کو میسر ہیں۔ کبوتر اس کے لئے ایک اور طریقہ استعمال کرتے ہیں۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply