زرعی قوانین کی واپسی کا بل پارلیمنٹ میں پیش

زرعی قوانین کی واپسی کا بل پارلیمنٹ میں پیش

بھارت میں ایک سال سے احتجاج کرنے والے کسانوں کی تحریک کو بڑی کامیابی ملی ہے

بھارتی پارلیمنٹ میں تینوں زرعی قوانین کی واپسی کا بل پیش کر دیا گیا ہے، لوک سبھا کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن اراکین نے ہنگامہ کیا اور نعرے بازی کی اسی دوران بھارتی وزیر زرراعت نریندر سنگھ تومر نے پارلیمنٹ میں زرعی قوانین واپس لینے کا بل پیش کیا، بل پیش ہونے کے بعد کانگریس رہنما نے بل پر بحث کا مطالبہ کر دیا ،اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے بعد پارلیمنٹ اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی پارلیمنٹ کے اجلاس میں شریک ہوئے، مودی نے میڈیا سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس بہت اہم ہے، حکومت ہر معاملے پر بحث کے لئے اور ہر سوال کا جواب دینے کے لئے تیار ہے

دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے مائیکل فخری نے نریندر مودی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ زراعت کے تین متنازعہ قوانین کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کے دوران چھ سو افراد کی موت کے حوالے سے جواب دہی کو یقینی بنائے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے خوراک مائیکل فخری نے مودی کی طرف سے مذکورہ قوانین کی حالیہ منسوخی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس دردناک باب کو صحیح معنوں میں ختم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ حکام احتجاج کے دوران رپورٹ ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں جوابدہی کو یقینی بنائیں اور ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کو یقینی بنائیں

مودی حکومت نے تین زرعی قوانین جن کا مقصد مارکیٹ کو ڈی ریگولیٹ کرنا تھا 2020 میں کورونا وائرس وبائی مرض کے عروج پر منظور کیے تھے کسانوں کے مشاورت کے بغیر ان قوانین کی منظوری پر سخت مذمت کی گئی۔ نریندر مودی نے 19 نومبر کو ان قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔فخری نے کہا کہ ان قوانین سے جو چیز خطرے میں تھی وہ بھارت کے پورے غذائی نظام کا استحکام تھا

بھارت میں کسانوں کی مودی کے خلاف تحریک کو ایک سال ہونے والا ہے، کسانوں نے کئی بار بھارت بھی بند کیا، کسان مارے بھی گئے، ان پرتشدد، گرفتاریاں بھی ہوئیں مگر کسانوں نے ہمت نہیں ہاری،بھارتی اپوزیشن پارٹی کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کسانوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ ضدی مودی نے سچائی کے آگے سر جھکا دیا،کسانوں کوناانصافی کے خلاف یہ جیت مبارک ہو،زرعی قوانین کی واپسی پر غازی پور بارڈر پر جشن منایا جا رہا ہے تین قوانین کی خوشی میں یہاں لوگوں میں جلیبی تقسیم کی جا رہی ہے

بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما ملکارجن کھڑگے نے زرعی قوانین کی واپسی کو کسانوں کی جیت قرار دیا اور کہا کہ یہ ان کسانوں کی جیت ہے جو کافی دنوں سے زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے، 700 سے زیادہ کسانوں کی موت ہو گئی۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ مرکز احساس جرم کا شکار ہے۔ لیکن اس دوران کسانوں کو جن مشکلات کا سامنا رہا اس کی ذمہ داری کون لے گا؟ ہم ان مسائل کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے

Advertisements
julia rana solicitors

سنیوکت کسان موچہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم کسان مخالف قوانین کو واپس لینے پر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہیں، پارلیمانی کارروائی کے ذریعے اس اعلان کو عملی جامہ پہنانے تک ہم انتظار کریں گے۔ اگر یہ ہوتا ہے کسانوں کے لئے بڑی فتح ہوگی ،دوسری جانب کسان مودی پر یقین کرنے کو تیار نہیں، کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک قانون واپس نہیں لئے جاتے ہم واپس نہیں جائیں گے، کسان رہنما راکیش ٹکیت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی تحریک فوری واپس نہیں ہوگی ہم انتظار کریں گے جب زرعی قوانین کو پارلیمنٹ کے ذریعے منسوخ کیا جائے گا حکومت ایم ایس پی کے ساتھ ساتھ دوسرے مسائل پر بھی بات چیت کرے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply