لانگ مارچ یا مذہبی تہوار؟وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا؟

 سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی  لانگ مارچ سے منسوب ویڈیو  کی حقیقت سامنے لے آیا۔

پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ لاہور سے شروع ہو کر اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔ پی ٹی آئی نے لانگ مارچ کو ری شیڈول کرتے ہوئےاسلام آباد پہنچنے کی تاریخ آگے بڑھا دی ہے۔  تحریک انصاف کے رہنماوں نے شرکا کی بڑی تعداد میں شرکت کو لانگ مارچ کی سست روی کی وجہ قرار دیا ہے۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر لانگ مارچ کے شرکا کی تعداد کو لے کر بحث بھی جاری ہے۔ پی ٹی آئی کے حامیوں نے اسے تاریخ کا سب سے بڑا لانگ مارچ قراردیا ہے تو وہیں مخالفین کا دعویٰ ہے کہ لانگ مارچ کے شرکا چند ہزار سے زائد نہیں۔

اسی دوران اپنے اپنے موقف کے ثبوت کے طور پر لانگ مارچ کے شرکا کی تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کی جا رہی ہیں۔ جن میں شرکا کی تعداد دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں بہت بڑا مجمع  رات کے اندھیرے میں شمعیں روشن کیے موجود ہے۔ویڈیو میں  شمع بردار لوگ ایک گھیرے میں چلتے نظر آ رہے ہیں جبکہ ایک صلیب کا نشان بھی موجود ہے۔

فیس بک اور مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کی جانے والی ویڈیو سے متعلق دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کی ویڈیو ہے جس میں عوام کا سمندر امڈ آیا ہے۔

صرف فیس بک پر دو مختلف پیجز پر یہ ویڈیو ڈیڑھ لاکھ اور ڈھائی لاکھ ویوز لے چکی ہے جبکہ ٹویٹر پر بھی یہ ویڈیو سابق وزیر اعظم عمران خان کی ٹویٹ کے نیچے جگہ جگہ نظر آ رہی ہے اور عام صارفین اسکو پھیلا رہے ہیں۔

  فیکٹ چیک

یہ ویڈیو پاکستان سے نہیں بلکہ ایتھوپیا سے ہے۔

ویڈیو ایتھوپیا میں منائے جانے والے مذہبی تہوار کی ہے جس میں صلیب کے نشان کے ساتھ شمع بردار ریلیاں ایک گول دائرے میں گھومتی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں کتنے شرکا موجود ہیں یہ ایک الگ بحث  لیکن  ہم نیوز یہ حقیقت سامنے لے آیا ہے کہ  یہ ویڈیو لانگ مارچ کی نہیں ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply