آسٹریلیا کے سائنس دانوں نے انسانی جسم میں ایک اور دماغ کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے ۔
فلنڈرز یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی اس ٹیم نے تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ انسان کے سر کے علاوہ اس کے جسم کے ایک اور حصے میں دوسرا دماغ بھی موجود ہے اور جسم کا یہ حصہ آنتیں ہیں۔ یہ دماغ ‘معائی عصبی نظام’ (Enteric Nervous System) کہلاتا ہے جولاکھوں نیورانز پر مشتمل ہے۔
ان نیورانز کے متعلق اتنا معلوم کر لیا گیا ہے کہ یہ انسان کی بول و براز کی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے، تاہم کلی طور پر یہ کس طرح کام کرتا ہے، تاحال یہ معلوم نہیں کیا جا سکا، کیونکہ اس کے کام کرنے کا طریقہ انتہائی پیچیدہ ہے۔
تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ نک سپینسرکا کہنا تھا کہ انسان کا یہ دوسرا دماغ نبض کی مانند برقی لہریں مقعد اور اس کی انتڑیوں سے گزارتا ہے، جس سے بول و براز کو جسم سے اخراج میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس معائی عصبی نظام کے کام کرنے کا طریقہ سمجھنے کے لیے ہم نے چوہے کو بے ہوش کرکے اس کی مقعد کا تفصیلی معائنہ کیا اور ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ چوہے کے اس نظام میں 4 لاکھ سے زائد انفرادی نیورانز موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہائی ریزولوشن نیوروامیجنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس کے الیکٹروڈز سے گزرنے والی برقی لہروں کا اندازہ لگایا۔ ان برقی لہروں سے مقعد اور اس کی انتڑیوں میں سکڑاؤ پیدا ہوتا ہے جس سے فضلہ باہر نکلنے میں مدد ملتی ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں