عالمی کرکٹ میلہ اور بد ترین مہنگائی۔۔سید عمران علی شاہ

انسانی زندگی کی بہترین نشوونما کے لیے جسمانی کسرت اور کھیل کود نہایت اہمیت کے حامل ہیں,کھیلوں کی اہمیت کے پیش نظر ان کو تدریسی اداروں میں بہت کلیدی اہمیت حاصل ہے اور اسی بناء پر ان کو ہم نصابی سرگرمیاں کہا جاتا ہے، پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے، مگر ارباب اختیار کی عدم دلچسپی اور وقت کی ستم ظریفی نے اسے زوال پذیر کر دیا،پاکستان کے بہت سے کھلاڑیوں نے مختلف کھیلوں میں اعلیٰ ترین اعزازات حاصل کرکے اپنے وطن کا نام روشن کیا،سکواش کے کھیل میں جہانگیر خان اور جان شیر خان نے ایک بڑے عرصے تک حکمرانی کی،اعتصام الحق نے ٹینس میں پاکستان کا نام روشن کیا، کشتی اور کبڈی کے کھیلوں میں بھی پاکستان نے اپنی بے مثال فتوحات کے جھنڈے گاڑھے، بلیئرڈ میں محمد یوسف نے عالمی مقابلہ جیت کر پاکستان کا پرچم سربلند کیا،حال ہی میں اولمپک گیمز میں نیزہ بازی کے مقابلے میں محمد ارشد نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا،لیکن پاکستان میں ان تمام کھیلوں پر جو بادشاہت کرکٹ کو ملی وہ اپنی مثال آپ ہے۔

اس سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ، کرکٹ کے کھیل میں وقت کے ساتھ نہ صرف جدت آئی بلکہ اس کے بہت سے فارمیٹس کی بدولت اسے عوام الناس میں شاندار پذیرائی ملی،پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ کرکٹ کے ہر ایک فارمیٹ چاہے وہ ٹیسٹ میچز ہوں، ون ڈے ہو یا ٹی ٹوئنٹی ہو، سبھی میں عالمی مقابلے میں بیش بہا فتوحات حاصل کیں۔

پاکستان ٹسٹ کرکٹ میں ایشین چیمپئن رہا، 1992 میں ون ڈے کا ورلڈ کپ فاتح ہوا 2017 میں پاکستان نے روایتی حریف بھارت کو چیمپینز ٹرافی میں بد ترین تاریخی شکست دی اور 2009 میں پاکستان نے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کی فتح اپنے نام کی،اسی وجہ سے پاکستان میں کرکٹ مقبول ترین کھیل ہے، پاکستان میں کرکٹ کے بہت بڑے نام پیدا ہوئے کہ جن شاندار کارکردگی نے پاکستان کا نام کرکٹ کی ریکارڈ بک میں درخشندہ رکھا،ان دونوں ورلڈ کپ ٹی ٹونٹی 2021، اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔

اس بڑے ایونٹ میں پاکستان ٹیم نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا، اپنے تمام لیگ میچ جیتے، یہاں یہ بات بہت اہم ہے کہ، گزشتہ چند سالوں میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کو بہت سے چیلنجز کا سامنا رہا ہے، ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2021 سے قبل نیوزیلینڈ نے پاکستان آ کر اپنا دورہ منسوخ کیا اور ان کی دیکھا دیکھی انگلینڈ نے بھی اپنا دورہ منسوخ کردیا، جس سے پاکستان کرکٹ کو بد ترین دھچکا لگا، مگر ان تمام حالات کو بالائے تاک رکھ، پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2021 میں جس کمال کی کارکردگی دکھائی کہ پوری دنیا ششدر رہ گئی،
اور پاکستان کا بدترین مخالف بھارت بھی پاکستان کا معترف ہوگیا،پاکستان کو فیورٹ سمجھا جانے لگا،پاکستان کا آخری میچ سیمی فائنل آسٹریلیا کے ساتھ ہوا،جس میں پاکستانی ٹیم نے اپنی طرف بہترین کھیل پیش کیا، مگر کھیل کے آخری لمحات میں، پانسہ پلٹ گیا اور حسن علی کے ہاتھوں ایک اہم کیچ ڈراپ ہوا،جس کے بعد آسٹریلیا نے فتح حاصل کرلی،ہار جیت کھیل کا حصہ ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم لائقِ تحسین ہے،ہم سب کو ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ، ہمیں اپنی ٹیم کے ساتھ چیمپینز والا برتاؤ کرنا ہے،حسن علی ایک بہترین آل راؤنڈر ہے، اس نے چیمپینز ٹرافی 2017 میں پاکستان کی فتح میں سب سے اہم کردار ادا کیا تھا،آج جو لوگ اس قومی ہیرو کو بے توقیر کر رہے ہیں ان کو شرم آنی چاہیے، وہ ایک چیمپئن ہے اور بہت جلد فائیٹ بیک کرے،خیر ورلڈ کپ میں تو پاکستان کا سفر اختتام پذیر ہوا۔

قوم اس میں اتنی محو تھی کہ حکومت وقت  نے ان کے لیے مہنگائی کا طوفان برپا کردیا،چینی مہنگی ہوئی تو ہوئی مگر مارکیٹ سے غائب بھی ہوگئی، پیٹرول کی قیمتوں میں جو اضافہ کیا گیا ہے وہ تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو چکا ہے،فیول کی کی قیمت میں اضافہ تمام ضروریات زندگی کو متاثر کرتا ہے،اور اس پر ستم ظریفی یہ کہ حکمران جماعت کے ترجمان اور وزراء ناقابل فہم منطقیں پیش کرکے، مہنگائی سے ستائی ہوئی عوام کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں،حکومتی نااہلی اس سطح پر پہنچ چکی ہے کہ، پیناڈال جیسی عام گولی مارکیٹ میں ایسے وقت پر موجود نہیں ہے کہ جب ڈینگی بخار نے تباہی مچائی ہوئی ہے،پی ٹی آئی کی حکومت اپنے مدت کا بڑا عرصہ گزار چکی ہے، اس کی تبدیلی صرف اتنی ہی آئی ہے کہ اس ملک میں،کار، موٹر سائیکل مینوفیکچرنگ مافیا، چینی مافیا، آٹا مافیا اور کھاد مافیا ہی پھلا پھولا ہے،ڈالر کی قدر ایسی بڑھی کہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا 176 روپے ہوگیا،روپے کی قدر میں بد ترین گراوٹ دیکھنے میں آئی، روپے کی اس قدر بے توقیری، موجودہ حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے بدترین مہنگائی نے لوگوں سے ان سفید پوشی چھین لی ہے، دکانداروں اور گاہکوں کی نوک جھونک اور لڑائی معمول بن چکی ہے۔ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں روز بروز ہوشربا اضافہ ہورہا ہے،پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں موٹرسائیکل اور گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا اور یہ اضافہ آئے روز دیکھنے میں آرہا ہے ،ہونڈا سی ڈی 70 موٹر-سائیکل کی قیمت 70 ہزار سے ایک لاکھ پر پہنچ چکی ہے،عام آدمی کے لیے تو یہ سستی سواری بھی اب شدید مہنگی ہوگئی ہے،اور اگر بات گاڑیوں کی قیمت کی جائے تو، یہ تو ویسے ہی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پاکستان میں لوکل مینوفیکچرڈ گاڑیوں کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، جب کہ ان میعار بجائے بڑھنے کے نہایت گر چکا ہے، گاڑیوں میں سیفٹی فیچرز نہ ہونے کے برابر ہیں، ان تیاری میں غیر معیاری ٹین اور پلاسٹک کا استعمال کیا جانے لگا ہے، جن سے آئے دن حادثات رونما ہو رہے ہیں،اس حکومت آٹو موبائل مافیا تو خوب پھلا پھولا ہے، اور دوسری جانب حکومت عالمی مہنگائی کی آڑ میں چھپنے کی ہر ممکنہ ناکام کوشش میں لگی ہوئی ہے،اس آٹو موبائل سیکٹر کے سامنے تو حکومت نہ جانے کس چڑیا کا نام ہے،مہنگائی منٹ اور گھنٹوں کے حساب سے بڑھ رہی ہے اور جب آمدنی بڑھنے کے بجائے کم ہوتی جارہی ہے،حکومت ہوش کے ناخن لے اور عام آدمی پر رحم کرے،سوشل میڈیا کے سراب کے اثر سے باہر آ کر، عام آدمی کے لیے عملی طور پر کچھ کرے،لوگوں کی بھوک، افلاس اور غربت کی وجہ سے خود کشیوں تک کی نوبت آ چکی ہے،حکومت کو چاہیے کہ فلفور وزراء، مشیران، بیوروکریسی اور اعلیٰ افسران کو تنخواہوں کے علاوہ تمام مراعات کا خاتمہ کیا جائے،مفت یونٹس، مفت فیول اضافی گاڑیوں جیسی سہولیات کو مکمّل طور پر ختم کر دیا جانا چاہیے،تاکہ یہ بھی عوام کی طرح مہنگائی کا مقابلہ کرنے میں اپنا حصہ ڈالیں،ہم ایک غریب ملک اور ترقی پذیر ملک ہیں ہمیں کسی قسم کی عیاشی زیب نہیں دیتی،سو اب وقت آچکا ہے کہ مراعات یافتہ طبقہ اپنے حصے کی ذمہ داری ادا کرے،حکومت اس مہنگائی کے جن کو جنگی بنیادوں پر قابو کرے ورنہ اگلے جنرل الیکشنز میں گھبرانے کے لیے تیار رہے،پروردگارِ عالم ملک پاکستان کو اپنی امان میں رکھے،
پاکستان پائندہ باد !

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply