• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • مولانا آزاد کا ایک بیٹا تھا، جس کا نام نورالدین احمد تھا: آزاد کی نواسی کا اہم انکشاف

مولانا آزاد کا ایک بیٹا تھا، جس کا نام نورالدین احمد تھا: آزاد کی نواسی کا اہم انکشاف

(نیوز رپورٹر؛مکالمہ)نئی دہلی: مولانا ابوالکلام آزاد کی نواسی حُسن آرا سلیم نے  یہ انکشاف کیا کہ مولانا کا ایک بیٹا بھی تھا، جس نے اپنی پوری زندگی مولانا کے کاموں کو محفوظ کرنے میں گزار دی۔ قومی تعلیمی دن کے موقع پر بطور مہمانِ خصوصی جامعہ ہمدرد نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ انکشاف کیا۔
آرا نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “میں آج ایک راز سے پردہ اٹھانا چاہتی ہوں جو گزشتہ کئی برسوں سے میرے سینے میں چھپا ہوا ہے اور یہ راز میرے والد نے مجھے منتقل کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد کا ایک بیٹا تھا، جس کا نام نور الدین احمد تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اُس نے اپنی پوری زندگی اپنے والد کی کتابوں اور خطوط کو محفوظ کرنے میں صَرف کر دی۔
آرا نے کہا کہ مولانا آزاد ماہر تعلیم ہونے کے ساتھ ہی ہندوستان کے فریڈم فائٹر بھی تھے جو آزادی کے بعد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم بنے، جب پوری قوم کا استحصال کیا جا چکا تھا اور ناخواندگی اپنے عروج پر تھی۔ آزاد نہ صرف ہندوستان کے تعلیمی نظام کو ہموار کرنے کے لیے سرکرداں تھے بلکہ انہوں نے ہندوستان کے پہلے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے آغاز کے بارے میں بھی سوچا تھا۔ ان کا مُلک ان کا جنون بن گیا تھا، وہ ہندوستان کو دنیا کے ابھرتے ہوئے ممالک میں سے ایک کے طور پر دیکھنا چاہتے تھے۔ لیکن افسوس الللہ نے ہر ایک کا وقت مقرر کر رکھا ہے۔ مولانا ایک صحافی، آزادی پسند، اسلامی اسکالر اور انڈین نیشنل کانگریس کے سب سے کم عمر صدر تھے۔ انہیں امام الہند کے نام سے بھی جانا جاتا تھا”
انہوں نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ “ہندوستان کے مسلمانوں نے ہندوستان میں بے پناہ کام کیے۔ انہوں نے جنگ آزادی اور ترقی میں اپنا حصہ بھی ڈالا۔ لیکن آج جب میں مسلمانوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک ہوتا ہوا دیکھتی ہوں جو ان کے ساتھ ہے تو یہ مجھے صدمے اور افسردگی میں ڈال دیتا ہے” انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو اقلیت نہ کہنے دیں کیونکہ جو ایک خدا کو مانتے ہیں وہ اقلیت نہیں ہیں بلکہ وہ اکثریت ہیں کیونکہ ہر کوئی ایک خدا کو مانتا ہے، چاہے وہ سکھ ہوں یا سناتھانی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply