• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • جوما سیسون، فلپائنی انقلاب کا مصور۔۔۔ ہمایوں احتشام

جوما سیسون، فلپائنی انقلاب کا مصور۔۔۔ ہمایوں احتشام

کامریڈ جوما سیسون کو فلپائن کی انقلابی تاریخ میں انتہائی اہمیت حاصل ہے کیونکہ انھوں نے فلپائن کو تیسری دنیا کا معروض سمجھتے ہوئے اور استعمار کا استحصال زدہ خطہ قرار دیتے ہوئے یہاں مارکسزم لینن ازم کی فکرِ ماو زے تنگ کو نافذ العمل کرنا درست سمجھا۔ بلاشبہ یہ ایک بڑا کارنامہ ہے۔

جوما سیسون کا مکمل نام حوسے ماریہ کانلاس سیسون ہے۔ آپ فروری 1939 میں کابوگاو، فلپائن میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک متمول جاگیردار گھرانے سے ہے۔ ان کے دادا ہسپانوی انتظامیہ کی جانب سے اپنے گاوں کے سرپنچ تھے، جبکہ والد فلپائن کی انقلابی حکومت کا حصہ تھے۔ آپ نسلی اعتبار سے مستیکو ہیں، جو ہسپانوی- میکسیائی- ملائی اور مقامی فلپائنی مکسڈ ہیں۔ فلپائن میں عرفیت میں سب لوگ جوما کہہ کر پکارتے ہیں۔

ابتدائی تعلیم منیلا سے حاصل کی، اور وہیں یونیورسٹی آف منیلا سے بی اے انگریزی ادب کی ڈگری امتیازی نمبروں سے حاصل کی۔ ان کے بچپن سے باغی رجحانات کے بارے میں ان کی اہلیہ بتاتی ہیں کہ جوما کی والدہ بتاتی تھیں کہ یہ حجام سے ‘ہک بغاوت’ کے بارے میں سوال جواب کرتے تھے۔ ہک بغاوت فلپائن کے صوبہ لوزون میں ایک کمیونسٹ بغاوت تھی، جس کا آغاز جنگ عظیم دوم کے آخری سالوں میں شروع ہوا۔ پہلے یہ باغی دھڑہ فقط جاپانی استعمار مخالف تھا، مگر بعد میں انھوں نے فلپائنی استعماری کٹھ پتلی حکومت کے خلاف بھی حملے شروع کردیے۔ فلپائنی حکومت نے بعد میں فوجی جارحیت اور معاشی اصلاحات کرنے کے بعد اس بغاوت کو رفع کردیا۔

جوما نے 1962 میں یونیورسٹی کے اختتام پر کمیونسٹ پارٹی آف فلپائن میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1963 میں وہ سنٹرل کمیٹی کے رکن بن گئے۔ 1964 میں جوما نے “وطن پرست نوجوان” کے نام سے ایک تنظیم بنائی، جس کا مقصد نوجوانوں کو ویت نام جنگ، مارکوس آمریت، سرمایہ داری اور جاگیرداری کے خلاف ابھارنا اور مارکسزم لینن ازم کی تعلیم فراہم کرنا تھا۔ اس تنظیم کے مطالعاتی ادوار میں ماو زے تنگ کی تصانیف کو لازمی پڑھایا جاتا تھا۔ بعد میں یہ تنظیم مسلح جدوجہد کے لئے افرادی قوت فراہم کرنے میں اہم ثابت ہوئی۔

1968 تک فلپائن کی کمیونسٹ پارٹی متحد تھی، مگر اس سال پارٹی میں تضادات ابھر کر سامنے آئے اور پوری دنیا کی مانند فلپائن کی کمیونسٹ پارٹی کے پرو سوویت اور پرو پیکنگ دھڑے الگ ہوگئے۔ اسی سال جوما نے پارٹی کو توڑنے کے بجائے ایک نئی سنٹرل کمیٹی آف کمیونسٹ پارٹی تشکیل دی۔ جسے سابقہ سنٹرل کمیٹی نے مسترد کردیا۔ جس کے بعد پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ جوما سیسون کی پارٹی کمیونسٹ پارٹی آف فلپائن کہلائی جبکہ دوسری پارٹی PKP-1930 کہلائی۔

جوما سیسون نے پارٹی کی نظریاتی رہنمائی کرتے ہوئے ماو زے تنگ کی “نئی جمہوریت” کو اپنا راہنما نظریہ قرار دیا۔ اس مقصد کے لئے فلپائن میں انقلاب دو مراحل میں آنا تھا۔ پہلے مرحلے میں عوامی جمہوریت کا قیام تھا، جو سرمایہ دارانہ دور کے فرائض ادا کرے گی اور پھر اگلے مرحلے میں سوشلسٹ انقلاب برپا کرنا تھا۔ لیکن اس انقلاب کو برپا کرنے کا کوئی پر امن راستہ نہیں، سو طویل عوامی جنگ کو انقلابی حکمت عملی قرار دیا گیا۔

جہاں کمیونسٹ پارٹی آف فلپائن کو تشکیل دیا گیا، وہیں نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ بھی تخلیق کیا گیا۔ جو ٹریڈ یونینز، انقلابی جماعتوں، محب وطن افراد، طالب علم، مزدوروں کے گروہ، کسان تنظیموں اور استحصال زدہ اقوام کے لوگوں کی جماعتوں کا اکٹھ تھا۔ اس سے ٹھیک اگلے سال “نئی عوامی فوج” بنائی اور 1969 میں نیو پیپلز آرمی نے فلپائنی فوج پر پہلا حملہ کیا۔

شہری علاقوں میں اپنی حمایت بڑھانے کے لئے نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ کو استعمال کیا گیا۔ اسی دران جوما نے “امادو گیریرو” جس کا مطلب “پیارا جنگجو” ہوتا ہے، کے قلمی نام سے لوگوں کو سرمایہ داری، جاگیرداری اور مارکوس آمریت کے خلاف اکسانا شروع کردیا۔ اسی نام سے انھوں نے پارٹی کا منشور “فلپائنی معاشرہ اور انقلاب” جیسی رہنما ماو اسٹ کتاب لکھی۔

جوما کو 1977 میں مارکوس آمریت نے گرفتار کرلیا۔ نو سال تک جیل میں قید رہے اور آخر 1986 میں مارکوس سرکار گرنے کے بعد رہا ہوئے۔ جیل میں شاعری کا ایک مجموعہ مرتب کیا، جسے لوگوں نے بہت پسند کیا۔

1986 میں ہی جنوب مشرق ایشیا کے مصنفین کی تنظیم کی جانب سے ایوارڈ ملا۔ 1988 میں نیدرلینڈز میں موجود تھے کہ معلوم ہوا کہ فلپائنی حکومت نے ان کا پاسپورٹ کینسل کردیا ہے اور ان کے خلاف کیسز تیار کئے جارہے ہیں۔ انھوں نے نیدرلینڈز میں سیاسی پناہ کے لئے درخواست دائر کی اور 1992 میں انھیں مکمل سیاسی پناہ گزین کا اسٹیٹس مل گیا۔

کمیونسٹ پارٹی آف فلپائن کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا کہ جوما سیسون تقریباً بیس سال سے پارٹی کی آپریشنل فیصلہ سازی کاونسل سے الگ کردیے گئے ہیں اور اس وقت وہ نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ کے عالمی سیاسی کنسلٹنٹ ہیں، جو حکومت اور باغیوں کے درمیان مصالحتی کردار اور مذاکرات کراتے ہیں۔

2007 میں جوما کو نیدرلینڈز پولیس نے گرفتار کیا۔ ان پر فلپائن میں تین افراد کے قتل کا الزام تھا۔ رومولو کنتار، جو 2003 میں قتل ہوئے، اس کے علاوہ آرتھر اور تاربارا جو 2006 میں قتل ہوئے۔ اس سازشی گرفتاری کے خلاف دنیا کے کافی سارے ممالک میں احتجاج ہوئے۔ ایک امریکی وکیل نے اپنی ٹیم کے ہمراہ جوما کا کیس ڈچ عدالت میں لڑا اور موقف اختیار کیا کہ جب متعلقہ ملک جہاں جرم ہوا اور وہاں کی عدالت اس کیس کو خراج کردیتی ہے تو ڈچ عدالت کیسے اسے کھول سکتی ہے ؟ امریکی وکیل کے اس بیانیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈچ حکومت پر فلپائنی حکومت کا زبردست پریشر ہوگا۔

13 ستمبر 2007 کو قتل کے الزام میں گرفتار جوما سیسون کو ناکافی ثبوتوں کی بناء پر رہا کردیا گیا۔ 2010 میں تمام تفتیش مکمل کرنے کے بعد نیدرلینڈز کی پولیس نے ان کے خلاف تمام الزامات کو خارج کردیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جوما سیسون آج کل ہیگ، نیدرلینڈز میں ہوتے ہیں اور ماو ازم پر کتابیں لکھنے اور عالمی ماواسٹ تنظیموں کو متحرک کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔

Facebook Comments

ہمایوں احتشام
مارکسزم کی آفاقیت پہ یقین رکھنے والا، مارکسزم لینن ازم کا طالب علم، اور گلی محلوں کی درسگاہوں سے حصولِ علم کا متلاشی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply