مناظرہ۔۔حسان عالمگیر عباسی

اوّل تو مناظرہ فتنوں کو دعوت دینے والی بیہودہ سرگرمی ہے، بالخصوص جس معاشرے میں  برداشت کا لیول  آٹے میں نمک کی طرح ہو ،وہاں ایسی بیہودگی عقل و فہم کے بالکل خلاف ہے۔ ہمارے ہاں مناظرہ ایک روایت ہے جہاں علمی ہونے کا دعویٰ  کیا جاتا ہے جہاں ایک پیٹتا ہے تو دوسرے کو مار پڑتی ہے، حالانکہ عالم کے کام اور عمل کی پذیرائی اس کے نتائج کی آمد کے بعد تاریخ پہ قرض ہوا کرتی ہے۔ عالم تو دعویٰ  کرتا ہی نہیں ہے۔ وہ صرف اتنا کہتا ہے کہ وہ صرف یہ جانتا ہے کہ وہ کچھ نہیں جانتا۔ وہ ہمیشہ طالب علم کی حیثیت سنبھالے رہتا ہے۔ اسی لیے سید مودودی رح نے اس کی قرآن و سنت کی روشنی میں نفی فرمائی ہے۔ سید تو کہتے ہیں بحث برائے بحث سے بہتر اگلے کی جیت مان لینا ہے کیونکہ اس وقت میں کئی بہت قیمتی کام بھی ہو سکتے ہیں جو نفع بخش ہوں۔

اب انجینئر اور مفتی صاحبان کا بیٹھنا اس حساب سے بہتر محسوس ہو رہا تھا کہ دونوں میں شاید خیر کا غلبہ ہے البتہ ایسا دیکھنے میں نہیں آیا بلکہ ‘گل ود گئی اے مختاریا’ کے مصداق خیر و شر کے مقابلے میں شر کامرانی سے جنگ جیت چکا ہے۔ طرفین کے ماننے والوں کا بس نہیں چل رہا ورنہ ایک دوسرے کے گھروں کے باہر پٹاخے پھوڑنے پہنچ جائیں اور جیت  کی خوشی منائیں  ۔ مفتی صاحب کے اندھے مقلدین اسے اسلام کی فتح جبکہ شیعان علی کے نزدیک علی بھائی نے دیوبندیت کا جنازہ نکال کر کے اسلام کی خدمت فرما دی ہے۔ سید مودودی رح کا عمل اس کشمکش سے جان چھڑانے کا واحد راستہ ہے جیسا کہ آپ ان صاحب کی امامت میں اپنی نماز بخشوانے کی سعی فرماتے تھے جس کی زبان گالیوں سے تر رہا کرتی تھی۔ دوسرے الفاظ میں اس کا واحد حل برداشت اور اینٹ کا جواب پھول پکڑا دینے سے جڑا کھڑا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ٹارگٹ اورینٹڈ رہیں تو یہ خرافات بے معنی معلوم ہوتی ہیں۔ امت ایک جماعت ہے اور یہ دونوں صاحبان اللہ کی رسی کاٹنے کے مرتکب ہوئے ہیں، لہذا ‘اولو الالباب’ کو خدا کی نشانیاں ان احمقوں کی بے وزن دلیلوں [چونکہ دلیل عمل کی روداد ہوا کرتی ہے]، متعصبانہ رویوں، اور متکبرانہ سوچ کی بجائے دن و رات کے رد و بدل میں ڈھونڈنی چاہئیں۔ یہ وقت صرف ‘اصلاح امت’ کا ہے۔ باقی حکومت شغلیہ میں اگر چند میمرز نے موقع سے فائدہ سمیٹ کر چاہنے والوں کو محضوظ کر لیا ہے تو یہ اسلام کا ہر گز مذاق نہیں بنا دیا۔ اور ہنسنے کو اب رہا ہی کیا ہے؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply