نکاح میں تا خیر کے اسباب اور حل/فاطمہ بنت انتظام

نکاح اسلامی معاشرتی نظام کا ایک اہم رُکن ہے ۔جو زوجین کو حلال طریقے سے ازدواجی رشتے میں باہم منسلک کرتا ہے۔رسول اللہ ﷺ نے اسے اپنی سنت قرار دیا اور اس پر عمل نہ کرنے والوں کی مذمت فرمائی ۔ نکاح کی غیب قرآن میں بھی ہے:

”تم میں سے جو مرد عورت بے نکاح کےہوں ان کا نکاح کر دو” اس کے علاوہ ایک حدیث میں نوجوانوں کو نکاح کا حکم دیا:

”اے نوجوانوں کی جماعت! جو تم میں سے نکاح کرنے کی طاقت رکھتا ہو وہ نکاح کر لے ۔

ان نصوص سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام میں نکاح کی کتنی اہمیت ہے ۔اسی لیے نکاح کو بے انتہا آسان رکھا گیا ۔اس سلسلے میں ہم صحابہ کرام اور اہل بیت کی شادیوں کے احوال کا مطالعہ کرسکتے ہیں ۔مگر افسوس آج   ہندؤانہ رسومات،اسراف اور فحاشی و عریانیت نے اس سنت کو مشکل ترین بنادیا ہے۔نکاح میں تاخیر کی کئی وجوہات میں سے ایک والدین کی طرف سے لڑکوں کی شادی میں عمدا ً سستی کا مظاہرہ ہے۔انھیں لگتا ہے کہ بیٹا بہو کی محبت میں مبتلا ہو کر انھیں فراموش کر دےگا۔اور اس کی آمدنی میں بھی حصہ دار آجائے گی ۔حالانکہ عقل کا تقاضا  ہے کہ بیٹے کا بروقت نکاح کروا کر اس کو گناہوں میں پڑنے سے روکا جاسکے۔ اور اپنے فرض سے سبکدوش ہوا جا سکے۔

ایک حدیث میں آیا:

جس کے ہاں بچہ پیدا ہو اس کی ذمہ داری ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے، بالغ ہونے پر اس کی شادی کرے، اگر شادی نہیں کی اور اولاد نے کوئی گناہ کرلیا تو باپ اس جرم میں شریک ہوگا اور گناہ گار ہوگا۔ اور اس کی تر بیت شروع ہی سے اس طرز پر کی جائے کہ وہ اپنے اور دوسروں کے حقوق سے خوب واقف ہوں۔

لڑکیوں کے معاملے میں حدیث میں تاکید آئی کہ:

’’جب تمہارے پاس کوئی ایسا شخص نکاح کا پیغام بھیجے جس کا دین اور اخلاق تم پسند کرتے ہو تو اس سے نکاح کر دو۔ اگر تم ایسا نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد ہو گا۔‘‘

اس کے بر عکس ہمارے ہاں بیٹیوں کے لیے مالدار گھرانےکے رشتے کو اہمیت دی جاتی ہے۔نکاح میں تاخیر کے سبب کی ایک اور وجہ حُسن پرستی بھی ہے۔لڑکوں نے اپنے ذہن میں کسی اپسرا کا تصور بسایا ہوا ہوتا ہے ۔حالانکہ دین نے عورت کا انتخاب کرتے وقت دین کو ترجیح دینے کاحکم دیا ہے۔ اورلڑکیوں نے شادی کی کامیابی کا انحصار دولت کو تصور کیا ہوا ہے۔ہم جانتے ہیں کہ شادی کی عمر کو پہنچا ہوا لڑکا ابھی اتنا خود مختار نہیں ہوتا  ،کہ اس کے پاس اپنا گھر یا گاڑی جیسی سہولتیں موجود ہو ں،ویسے بھی نکاح میں اللہ نے برکت رکھی ہے ۔

قرآن کریم میں ارشاد فرمایا:

اور اپنے نیک بخت غلام اورلونڈیوں کا بھی اگر وہ مفلس بھی ہوں گے۔تو اللہ تعالیٰ  انہیں اپنے فضل سے غنی بنا دے گا اللہ تعالیٰ  کشادگی والا اورعلم والا ہے ۔

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ والدین ہو ں یا اولاد خود نکاح کی اہمیت کو سمجھے ۔ تاکہ ایک پاکباز معاشرہ تشکیل پاسکیں ۔دعا ہے اللہ امت مسلمہ کو آسان اور بر وقت نکاح کی توفیق دے ۔آمین

 [i] مصنف عبد الرزاق:۱۰۴۱۸۔

[ii] سورۃ النور:۳۲۔

[iii] متفق علیہ۔

[iv] مشكاة المصابيح (2/ 939)۔

[v] سنن ترمذی:۱۱۰۸

[vi] صحیح بخاری:۵۰۹۰۔

Advertisements
julia rana solicitors

[vii] سورۃ النور:۳۲۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply