کامن سینس کہتی ہے کہ روزمرہ کی اشیا سپرپوزیشن کی حالت میں نہیں۔ کیونکہ ہر شے کسی خاص جگہ پر ہی ہے۔
کوانٹم مکینکس کی روایتی تشریح بتاتی ہے کہ ویو فنکشن پھیلا ہوا ہے اور جب پیمائش کی جاتی ہے تو یہ کولیپس ہو کسی جگہ پر مل جاتا ہے۔ اور یہاں پر ایک مسئلہ ہے۔ کیونکہ “پیمائش کس کی اور کب ہو رہی ہے؟” اس سوال کا جواب صرف اور صرف ہم دیتے ہیں!
پیمائشی آلہ فزیکل سسٹم ہے جو سائز میں بڑا ہے اور اس کی صلاحیت ایٹم کی خاصیت میں تبدیلی کو ریکارڈ کرنا ہے۔ لیکن یہ خود بھی بالکل انہی قوانین کا تابع ہے جس کے تابع ایٹم ہیں۔ اگر زیرِ مطالعہ ایٹم سپرپوزیشن میں ہے تو آلے کے ایٹم بھی۔
رئیلزم کے لئے یہ بڑا چیلنج ہے۔ اور اگر پائلٹ ویو تھیوری کو استعمال کیا جائے تو ہمیں ویو فنکشن کی خالی شاخوں کی صورت میں قیمت چکانا پڑتی ہے جو اس آبجیکٹ سے کب کی منقطع ہو چکیں جس کو یہ گائیڈ کر رہی تھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا یہ کولیپس ایک اصل فزیکل پراسس ہو سکتا ہے؟ جب بھی کسی بڑے جسم کے ساتھ انٹرایکشن ہو تو یہ متحرک ہو جاتا ہو؟ اور اس کا تعلق اس شے کے سائز اور ماس کے ساتھ ہو۔ خواہ وہ پیمائشی آلہ ہو یا کچھ اور؟ پیمائشی آلات بھی کولیپس ہوتے ہوں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تشریحات کی یہ فیملی فزیکل کولیپس ماڈلز کی ہے۔ پہلا فزیکل کولیپس ماڈل بوہم کے سٹوڈنٹ جیفری بب نے 1966 میں ایجاد کیا تھا۔ ایسا ہی ایک پیپر کارولی ہاژی نے لکھا تھا۔ لیکن اس کی مکمل تھیوری پہلی بار لکھنے والے امریکی تھیورسٹ فلپ پرل تھے جنہوں نے فزیکل کولیپس کی پہلی مکمل تھیوری 1976 میں پیش کی۔ ان سب خیالات کو بڑی حد تک نظرانداز کر دیا گیا۔
1986 میں تین اطالوی سائنسدانوں نے اس کا زیادہ نفیس آئیڈیا پیش کیا جو GRW تھیوری کہلاتا ہے۔
ان سب میں ایک مشترک چیز یہ ہے کہ اس میں کسی پارٹیکل کی ضرورت نہیں ہے۔ سب کچھ صرف لہر ہی ہے۔ کولیپس ہونے سے یہ ویو کسی خاص جگہ پر اکٹھی ہوتی ہیں اور ان کی کسی پارٹیکل سے تفریق مشکل ہو جاتی ہے۔
چونکہ پارٹیکل سرے سے ہے ہی نہیں، اس لئے ویو پارٹیکل دوئی کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ صرف ایک مسئلہ رہ جاتا ہے اور یہ سمجھنے کی ضرورت پڑتی ہے کہ ویوز کے ارتقا کے دو الگ پراسس کیوں ہیں؟
یہ رئیلسٹ تھیوریز ہیں جس میں ویو فنکشن خود ایک سسٹم ہے۔ پائلٹ ویو تھیوری کی خالی شاخوں کا مسئلہ نہیں رہتا۔ پیمائش کا مسئلہ نہیں کیونکہ بڑے آبجیکٹ، بشمول پیمائشی آلات، اپنے سائز کی وجہ سے کولیپس کی حالت میں رہتے ہیں۔ ان میں شعور، انفارمیشن اور پیمائش کے کسی خاص کردار کی ضرورت نہیں۔
اس کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ توانائی کی کنزرویشن پریسائز نہیں اور کولیپس سے حرارت اور رینڈم شور پیدا ہوتا ہے جس کی پیمائش ان ماڈلز کا تجرباتی ثبوت ہو گا۔
کیا کولیپس ماڈل کوانٹم مکینکس کی تفہیم کے لئے درست سمت ہیں؟ یہ ایک viable hypothesis ہے۔ اس کے اتنے ہی مسائل ہیں جتنے کسی اینٹی رئیلسٹ تشریح کے۔ تاہم تمام دوسری تشریحات کی طرح ہی اس کے ساتھ بھی کوانٹم گریویٹی ایک مسئلہ ہے۔
کوانٹم مکینکس میں گریویٹی کا نہ ہونا اس بات کی واضح نشانی ہے کہ کوانٹم مکینکس مکمل نہیں۔ اور یہ ہمیں راجر پینروز کی طرف لے آتا ہے۔
(جاری ہے)
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں