کھٹن سفر کے بعد خوبصورت منزل۔۔عدیل احمد

کچھ عرصہ قبل ناران جانے کا موقع ملا ، پھر اگر سفر کا دیدنی شوق ہو ،اور موقع اور دستور دونوں بیک وقت میسر آ جائیں تو مجھ جیسے سفر کے دیوانوں کے لیے تو عید کا سماں ہوتا ہے۔
ناران سے ہمیں جھیل سیف الملوک جانے کا اتفاق ہوا۔ جھیل کی طرف جو راستہ جاتا تھا نہایت پتھریلا، ٹوٹ پھوٹ کا شکار گویایوں سمجھ لیجیے کہ گردو غبار اور گاڑی کے ہچکولوں سے آپ کے پیٹ کے اندر موجود تمام چیزوں کا ہضم ہو جانا یقینی ہو جاتا ہے۔ جو لوگ اس کھٹن مگر دلفریب سفر کا حظ اٹھا چکے ہیں وہ میرے سفر کی ان تمام مشکلات کو بخوبی سمجھ رہے ہوں گئے۔

جتنا کھٹن سفر تھا جیسے ہی منزل پر گاڑی رکی تو جھیل کے خوبصورت منظر نے اس کھٹن سفر کو اس طرح بھلا دیا جس طرح مشکل میں جب بیٹا ماں کی جھولی میں سر رکھتا ہے تو ماں کی جھولی کے لطف سے اس کے دکھ دور ہو جاتے ہیں۔
اسی  طرز پر جب سوچا تو محسوس ہوا کہ ایک منزل تو وہ بھی ہے۔ جس کے لیے ہم اس رنگین و دلفریب دنیا میں بھیجے گئے۔
اس منزل تک پہنچنے کا سفر بہت کھٹن ہے۔ کبھی مایوسی راستے میں رکاوٹ بنتی ہے تو کبھی شیطان کی کاوشیں کامیاب ہوتی ہیں۔ کبھی مال کی فکر تو کبھی روزی کی فکر سوچنے کی صلاحیت کو حذف کر جاتی ہے۔ کبھی خوشیوں میں خدا کی ذات کو بھلا دیا جاتا ہے اور کبھی مشکلات میں خدا سے گلے شکوؤں کی ایک لمبی فہرست پیش کر دی جاتی ہے۔کبھی دین کے لیے وقت نہ ہونے کا شکوہ تو کبھی فضول کاموں میں دن کا صَرف ہو جانا ۔کبھی اولاد کی نافرمانی کا شکوہ تو کبھی مال میں برکت نہ ہونے کا خدشہ۔

Advertisements
julia rana solicitors

ان تمام مشکلات و مصائب سے نکل کر جو انسان مسلسل سفرکرتا رہے گا،وہ جب اپنی حقیقی منزل کو پہنچے گا تو وہ یقیناً راستے کی تمام مشکلات کو ایسے بھول جائے گا جیسے وہ کبھی موجود ہی نہیں تھیں۔سفر کرنا ہے ذوق ِسفر کے ساتھ، رہنما کی معیت میں، پروردگار کی رحمت کی چھاؤں میں۔ اس منزل کا مزہ چکھنے کے لیے لازماً شرط ہے کہ ہمیں مسلسل سفر کرنا ہے۔ مسلسل یاد خدا میں رہنا ہے۔ مسلسل اس ذات کو یاد کرنا ہے کہ جس کی وجہ سے دنیا کے رنگین نظارے ملے اور آزمائش کے لیے مشکلات آڑے آئیں۔اور صبر پر انعام ملا۔

Facebook Comments

Adeel Ahmed 11
حق کی تلاش میں نکلا مسافر، سچ بات کہنے سے ناڈرنے والا،،، حق کے لیے آواز اٹھانے والا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply