ففتھ جنریشن وار۔۔سیّد عمران علی شاہ

ربِ کائنات کی نعمتوں کا شمار اور ان کا احاطہ کرنا انسان کی استعداد سے باہر ہے، مگر ان نعمتوں کی شکرگزاری کرنا انسان کا اوّلین فرض ہے،سورۃ الرحمٰن میں پروردگار عالم نے فرمایا کہ “تم اپنے پروردگار کی کونسی کونسی نعت کو جھٹلاؤ گے،اگر انسان کا سجدہء شکر اس کی پوری زندگی پر بھی محیط تب بھی وہ اپنے خالق و مالک کی عطاء کردہ انعامات کا شکر ادا کرنے سے قاصر رہے گا،ہوا، پانی، خوراک، لباس، میوہ جات سے لے کر اعضاء کا مکمّل ہونا اور ان کا مؤثر طور پر کام کرنا، خالق و مالک کے احسانات ہی تو ہیں،مگر پروردگار عالم کی طرف سے انسان کے انعامات میں سب عظیم انعام اپنا ملک اور وطن ہوتا ہے، کہ جو انسان کو ایک پہچان عطاء کرتا ہے،دنیا میں اس وقت 200 سے زائد تسلیم شدہ ممالک ہیں۔
اس وقت علامتی طور پر امریکہ بہادر سپر پاور ہے، جس نے کئی دہائیوں سے اپنی طاقت کا بد ترین استعمال کیا،لیکن وقت کے ساتھ ساتھ طاقت کے توازن کا پیمانہ اور اس کے خدوخال بھی نیا رخ اختیار کر رہے ہیں،ایک وقت میں امریکہ نے سوویت یونین کو سرد جنگ کے نتیجے میں توڑ کر پاش پاش کردیا،اور اس کے بعد خود اس خطے میں براجمان ہوگیا۔
امریکہ نے عراق پر مہلک ہتھیاروں جو جواز بنا کر حملہ کیا اور بدترین جنگی جرائم کا ارتکاب کیا، مگر نتیجہ کچھ نہ نکلا اور آج ان ظالم طاقتوں کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ عراق میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے صرف اور صرف ظلم کیا ہے، جس وجہ سے تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی،11 ستمبر 2001 کو جب مین ہٹن اور پینٹاگون پر جہاز ٹکرانے کو واقع پیش آیا تو، اس حملے کو جواز بنا کر امریکہ ہمیشہ کی طاقت کے نشے میں چور ہو کر افغانستان میں حملہ آور ہوا،اس جنگ میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے جدید ترین جنگ آلات اور ہتھیاروں کا استعمال کیا، اور لاکھوں معصوم لوگوں کی جانیں لیں،مگر جیسا کہ افغانستان کی تاریخی حقیقت رہی ہے کہ ہزاروں حملہ آوروں نے اسے فتح کرنا چاہا مگر وہ ناکام ہوئے،یہی حال امریکہ کا بھی ہوا۔
20 سال کی جنگ و جدل کے باوجود امریکہ افغانستان میں بری طرح سے نہ صرف ناکام ہوا بلکہ اسے تاریخ کی بد ترین ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا،اور آخر وہی ہوا کہ اسے اپنا بوریا بستر گول کر کے افغانستان سے دم دبا کر بھاگنا پڑا،امریکہ کی افغانستان میں موجودگی کے دوران بہت سی نام نہاد حکومتیں افغانستان میں قائم کی گئیں۔
ایسے میں بھارت نے اس موقع کا فائدہ اٹھایا اپنے ملک کی بھوکی ننگی عوام کے مسائل کو پس پشت ڈال کر اور ان کو زندگی کی بنیادی ضروریات کو بالائے تاک رکھ کر ، افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی غرض سے اربوں روپے کر سرمایہ کاری کردی، ڈیمز بنائے وہاں کے نوجوان بچے، بچیوں کو سکالرشپس دیے تاکہ وہ ان پر اثرانداز ہو سکیں،بھارت سے اسی تعلق کی بناء پر اشرف غنی، پاکستان کے حوالے سے اپنا منفی مؤقف رکھتا تھا اور اس کے دور میں پاک افغان بارڈر پر شورش بھی رہی،مگر جیسے ہی طالبان نے افغانستان کا مکمّل کنٹرول سنبھالا تو دنیا بھر کے تمام سازشی عناصر کی امیدوں پر پانی پڑ گیا،سب زیادہ صفِ ماتم اگر کہیں بچھی تو وہ ہمارے ازلی ابدی دشمن ملک بھارت میں مچی۔اور انکے نیوز چینلز اور میڈیا آج بھی خون کے آنسو رو رہا ہے اور افغانستان میں رونما  ہونے والی اس تبدیلی کا مکمّل ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا رہا ہے، ویسے بھی بھارتی میڈیا اپنے جھوٹ اور بے بنیاد الزامات کی وجہ سے پوری دنیا میں ذلت و رسوائی کا شکار ہے مگر ان کو فرق نہیں پڑتا کیونکہ، وہ صحافتی اقدار سے شاید واقف ہی نہیں ہیں۔
وزیراعظم اعظم پاکستان عمران خان نے پوری دنیا پر اپنا مؤقف واضح کیا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا حل بارود سے نہیں بلکہ گفت و شنید سے ہوگا اور یہ کہ پُر امن افغانستان پورے خطے کے امن کے لئے بہت ضروری ہے،آج دنیا نے دیکھ لیا کہ افغانستان پر افغان ہی حکومت کے اہل ہیں، طالبان نے بہت محتاط وریہ اختیار کیا ہوا ہے، وہ میڈیا اور سوشل میڈیا دونوں پر بہت متحرک ہیں،ان حالات میں پاکستان کے لیے چیلنجز میں مزید اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ ففتھ جنریشن وار اور پراپیگنڈا ہے،حالیہ دنوں میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کا اچانک دورہ پاکستان پر موجود ہوتے ہوئے، دورہ اچانک منسوخ کرنا کوئی غیر اہم بات نہیں ہے،نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد سے قبل ان کے سکیورٹی آفیشلز نے پاکستان کا دورہ کیا اور سکیورٹی کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا، جس کے بعد نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم پاکستان آئی، یہاں تقریباً دس روز قیام کیا پریکٹس سیشنز کیے،اس سے مراد تو یہی ہے کہ سکیورٹی کے مسائل سرے سے موجود نہیں تھے،
سو عین وقت پر دورہ صرف ایک غیر مصدقہ سیکورٹی تھریٹ پر منسوخ کرنا مضحکہ خیز ہے۔
دراصل بات یہ ہے کہ، پاکستان کے دشمن افغانستان میں اپنی بد ترین شکست سے بوکھلا اٹھے ہیں اور اب وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں،نیوزی لینڈ کے بعد انگلینڈ کرکٹ ٹیم نے بھی اپنا دورہ پاکستان منسوخ کردیا ہے، جس کی کہ امید کی جارہی تھی،اس صورتحال میں بھارت میں جشن کی سی کیفیت تھی، ان کے ٹی وی چینلز کہ جن روزی روٹی ہی پاکستان کی خبروں اور تبصروں پر چلتی ہے خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے،دشمن کو اچھی طرح اندازہ ہے کہ پاکستانی افواج اور سکیورٹی فورسز ناقابل تسخیر ہیں، اور ان کے ہوتے ہوئے پاکستان کا بال بانکا نہیں کیا جا سکتا، سو اس نے پراپیگنڈا وار کو اپنا ہتھیار بنا لیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس قسم کی جنگ میں دشمن کو ہمارے ملک سے کرائے کے ٹٹو میسر آجاتے ہیں، جو کہ چند ٹکوں کی خاطر اپنا ایمان بیچ دیتے ہیں اور دشمن کے ہاتھوں آلائے کار بن کر، قومی اہمیت کے معاملات پر بجائے حب الوطنی اور یکجہتی دکھانے کے ریاست مخالف بیان داغنے لگ جاتے ہیں،اس ففتھ جنریشن وار کا مقابلہ کرنے کے لئے ہم سب متحد ہونا پڑے گا، سب سے پہلے پاکستان کی سوچ اور سب سے پہلے پاکستانی ہونا پڑے گا،ہم کم از کم اتنے شعور سے تو کام لیں کہ جب پاکستان کے وقار کی بات آئے ہم سب کے سب اپنی اپنی جگہ اپنی حیثیت کے مطابق ارض پاک کا دفاع کریں،
اور پاکستان کے خلاف ہونے والے ہر پراپیگنڈا کا منہ توڑ جواب دیں،اس وطن کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے، وطن کے لاکھوں بیٹوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، ہماری افواج، سکیورٹی فورسز پوری شدومد سے ملک کے دفاع پر معمور ہیں،مگر اب وہ وقت آچکا ہے کہ ہر ایک پاکستانی اپنے وطن کے وقار کے لیے ہر پلیٹ فارم پر اپنا کردار ادا کرے، دشمن بہت مکار ہے وہ ہمیں کبھی فرقے میں تقسیم کر کے لڑوا چاہتا ہے تو کبھی زبان کی بنیاد پر ہماری تقسیم پر آمادہ ہے،خدارا اپنی فہم فراست اور ادراک کو بروئے کار لائیں اور اس ملک کو عظیم سے عظیم تر بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
پروردگارِ عالم ملک پاکستان کی حفاظت فرمائے

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply