مجسمہء نور

مجسمہ نور
بنت الہدٰی
سیاہ تاریک آسمان میں جلملاتے ہوئے ستارے اس وقت ماند پڑ گئے جب زمیں سے ایک نور بلند ہوتا ہوا آسمان کی جانب اٹھا۔ نور کی ضیائیں بڑھتی ہوئی ساتویں آسمان کو پہنچی تو روشنی کے ہالے میں لپٹی ہوئی نوری مخلوق میں تجسس آشکار ہوا۔۔ نگاہیں تحیر زدہ ہوئیں روشنی کی یہ کرنیں مزید بڑھتی جارہی تھیں۔۔۔۔۔ نور کی ضیائیں پھیلتی ہوئی زمین پر روشنی کا قوی ہالہ بنا رہی تھی۔۔ فرشتے سوالیہ نگاہوں کے ساتھ تمام مناظر دیکھ رہے تھے کہ رب کی صدا بلند ہوئی۔۔ حیرت نہ کرو ،یہ مجھ سے ہمکلام ہونے والے قاری قرآن ہیں ،جو بشر کو میرے بھیجے ہوئے صحیفے الفرقان کی تلاوت کا سلیقہ سکھاتے ہیں۔۔ یہ معلم قرآن ہیں۔۔۔!
ملائکہ اس روشنی کے ہالے کو دیکھ کر رشک کر رہے تھے کہ جس کی ضیاءوں سے انکا نور بجھ کر رہ گیا تھا۔۔
چند ہی لمحے گزرے تھے کہ نور کی ایک کرن بجھتی ہوئی محسوس ہوئی۔۔ جیسے تیز ہوا کے جھونکے سے چراغ کی لو بجھ جائے۔۔۔ اور پھر ایک ایک کر کے دئیے بجھتے ہی چلے گئے۔۔ زمیں تاریک ہوگئی اور آسمان پھر ستاروں سے جگمگانے لگا۔۔ فرشتے اداس ہوگئے۔ چاہتے تھے رب سے استفسار کریں۔۔ مگر سوال کرنے سے پہلے ہی ملک الموت ایک روشن چمکتا ہوا مجسمهء نور لئےحاضر ہوا اور رو بسجدہ گریہ کرتے ہوئے ربِّ اعلیٰ سے مخاطب ہوا ۔۔۔
خدایا، تیرے عزیز قاری قرآن کو بھی شہید کردیا گیا۔۔۔!

Facebook Comments

بنت الہدی
کراچی سے تعلق ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply