بائی زنب ِ قُتلَت۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

(کس جرم کی پاداش میں مارا گیا ہوں)

اک سر جو معلق ہے سوا نیزے پر

اک سر جو کسی جسم سے کاٹا گیا تھا

اک سر کہ ٹپکتے ہیں ابھی تک جس سے

لو دیتے ہوۓ گرم لہو کے قطرے

اک سر جو مزین تھا بدن پر اپنے

اک سر جو کبھی موتی جڑے تاج سا تھا

یہ سر جوکئی صدیوں سے لٹکا ہوا ہے

خاموش نگاہوں سے ہے پُرساں ہم سے

یہ رفتہ و آئندہ کی سب نسلوں سے

آقاؤں سے، ملّاؤں سے، جرنیلوں سے

اسکندروں، داراؤں سے ، چنگیزوں سے

اور ہند کے بٹوارے کے سب ملکوں سے

یورپ کے ہوس کار عناں گیروں سے

کرتا ہے فقط ایک سوال، ایک ہی بات

میں تو فقط اک عام سا شہری تھا، مجھے

Advertisements
julia rana solicitors london

کس جرم کی پاداش میں مارا گیا ہے؟

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply