سپیشل افراد سے ٹھٹھہ مذاق (Bullying)۔۔خطیب احمد

میرے ایک دوست ہیں۔۔ سپیشل پرسن ہیں۔ ہمارے ساتھ والے گاؤں چک بہلول سے تعلق ہے۔ میں اپنے بچپن سے انہیں سڑک پر ریڑھا چلاتے دیکھتا آیا ہوں۔ ایک پیدائشی جنیٹک سپیشل کنڈیشن ایپرٹ سنڈروم اور سنڈیکٹلی کے ساتھ پیدا ہوئے۔ آج 49 سال کے ہو چکے ہیں۔   بہت ہی خوبصورت دل کے مالک ہیں۔ شادی نہیں ہو سکی۔ انکا ایک بھائی  بہرہ  بھی ہے وہ بھی غیر شادی شدہ ہے۔ سلیم بھائی نے ساری عمر مزدوری کرکے اپنے ابو کے ساتھ چھوٹے تین بھائیوں اور چار بہنوں کو پالا ہے۔ سب کی شادیاں کیں۔
لوگ انکا مذاق اُڑاتے ہیں۔ بہت زیادہ چھیڑتے ہیں تنگ کرتے ہیں۔ جسکا یہ اکثر مجھ سے شکوہ کرتے ہیں۔ بدلے میں تنگ آکر یہ لوگوں کو گالیاں دیتے ہیں۔ میں انہیں کہتا ہوں کہ گالیاں نہ دیا کریں لوگوں کو۔۔ تو کہتے ہیں، وہ تنگ بہت کرتے ہیں۔ اگر نہ بولوں تو آکر سر سے کپڑا اتار دیتے ہیں ،دھکا دیتے ہیں، پانی اوپر پھینکتے ہیں۔ یا شریر لڑکے اور کئی بڑی عمر کے آدمی بھی پرائیویٹ پارٹس کو چھیڑ کر بھاگ جاتے ہیں، کہ کسی طرح میں بولوں،بڑا برداشت کرتا ہوں ، مگر کب تک سہوں یہ سب ؟ میں اس سب سے تنگ آگیا ہوں۔۔

میری بحیثیت سپیشل ایجوکیشن ٹیچر جانتا ہوں  کہ ایسے افراد کی زندگیاں اور انکے والدین کی زندگیاں کن دکھوں اور مشکلات سے عبارت ہوتی ہیں۔ میں ہاتھ جوڑ کر اس  تحریر  کو پڑھنے والوں سے درخواست   کرتا ہوں ، کہ ایسے لوگوں کے بُرے نام رکھنے، اور انہیں راہ چلتے کسی بھی طرح تنگ کرنے والوں کو  منع کریں۔ یہ آپکی  تفریح  کا ذریعہ نہیں ہیں۔اگر آپ خود ایسا کرتے ہیں تو   آئندہ ایسا کبھی نہ کریں۔

اس تنگ کرنے کو انگلش میں Bullying کہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کئی سپیشل لوگ دنیا بھر میں خود کشی تک کر لیتے ہیں۔ اس امتیازی سلوک کو اب ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ سپیشل افراد کو معاشرے میں تمسخر بنانے والے جاہلوں کو سمجھائیں کہ انکے اس وقتی ٹھٹھے مذاق کی وجہ سے سپیشل لوگوں کی مجموعی زندگی پر کتنے برے اور بھیانک اثرات پڑتے ہیں۔ آپ اسکی سنگینی کو سوچ ہی نہیں سکتے۔ یہ لوگ اسکی وجہ سے ہر وقت کڑھتے رہتے ہیں خود کو کوستے رہتے ہیں۔ روتے رہتے ہیں۔

اگر آپکا کوئی بچہ  یا بھائی سپیشل ہو تو آپ اس کے ساتھ بھی ایسا  کریں گے؟ اسے تنگ کریں گے اسکے برے نام رکھیں گے؟ ایک لڑکے نے آج میرے سامنے انکا برا نام رکھا۔ تو میں نے اسے روک کر معاملے کی سنگینی کے بارے سمجھایا۔ وہ سمجھ گیا اور آئندہ ایسا کبھی نہ کرنے کا مجھ سے وعدہ کیا۔ آپ بھی اپنے آس پاس ایسے لوگوں کو سمجھائیں۔ جن کی وجہ سے سپیشل افراد گھروں میں خود کو بند کر لیتے ہیں۔ یا انکے والدین ان بچوں و افراد کو گھر سے باہر نہیں جانے دیتے کہ یہ باہر گئے تو لوگ تنگ کریں گے۔ انکا مذاق اڑائیں گے۔ جو حقیقت میں ایسا ہی ہوتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہم ان لوگوں کو اور کچھ نہیں دے سکتے، تو عزت بھی نہیں دے سکتے کیا؟

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply