• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • تحریک لبیک کا احتجاج، انتظامیہ کی بند سڑکیں کھلوانے کی کوششیں

تحریک لبیک کا احتجاج، انتظامیہ کی بند سڑکیں کھلوانے کی کوششیں

تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کا جماعت کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کے لیے پنجاب کے مختلف شہروں میں احتجاج جاری ہے۔
اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق لاہور میں احتجاج کی وجہ سے بعض سڑکیں بند ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے تاہم کئی شاہراہیں کھول دی گئی ہیں۔
چونگی امرسدھو، بھٹہ چوک، شادباغ چوک، یتیم خانہ چوک، خیابان چوک، دروغ والہ، شاہدرہ، سکیم موڑ اور رنگ روڈ احتجاج کے باعث بند ہے اور ان مقامات پر اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں ٹریفک پولیس کے مطابق آئی جے پی روڈ سے فیض آباد جانے والی ٹریفک کا رخ نائنتھ ایونیو ٹریفک سگنل سے موڑا جا رہا ہے۔ متبادل کے طور پر ٹریفک کو نائنتھ ایونیو کی جانب موڑا جا رہا ہے
تحریک لبیک کے سربراہ سعد حسین رضوی سمیت تنظیم کے متعدد رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، اغوا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
اردو نیوز کو حاصل ایف آئی آر کے مطابق یہ مقدمہ تھانہ شاہدرہ ٹاون میں درج کیا گیا ہے جس میں تھانے کے ایس ایچ او ہی مدعی ہیں جبکہ ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد دو ہو گئی ہے۔
محمد افضل نامی ایک اہلکار گزشتہ رات مظاہرین سے تصادم کے دوران شدید زخمی ہو گئے تھے جو بعد ازاں ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے، جبکہ کانسٹیبل علی عمران تھانہ شالیمار میں تعینات تھے۔
کراچی کے علاقے کورنگی میں منگل کے روز جھڑپوں میں عمران نامی نوجوان ہلاک ہو گیا۔
لاہور میں درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق ایس ایچ او کی سربراہی میں پولیس پارٹی جس میں کانسٹیبل محمد افضل بھی شامل تھے رات دو بجے امن و عامہ کی صورت حال دیکھنے شاہدرہ چوک میں پہنچے تو ایک ہجوم ان پر حملہ آور ہو گیا۔
ایف آئی آر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ چار سے پانچ روز قبل تحریک لبیک اور اس کی شوریٰ میں شامل افراد نے سوشل میڈیا اور مساجد میں اعلانات کے ذریعے لوگوں کو ملک زبردستی بند کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی ہدایات دیں اور بعد ازاں سعد رضوی کی گرفتاری پر ان کی ایما پر ٹی ایل پی کے کارکنوں نے وہی کچھ کیا۔
’پولیس پارٹی کو دیکھ کر اس پر دھاوا بولا گیا اور پولیس اہلکار محمد افضل کو کارکن اٹھا کر لے گئے اور دیگر اہلکاروں پر بھی تشدد کیا۔ جب محمد افضل کو ان کے چنگل سے چھڑایا گیا تو وہ شدید زخمی تھے۔‘
لاہور اور جی ٹی روڈ پر واقع کئی شہروں میں پولیس اور ٹی ایل پی کے کارکنوں کے مابین جھڑپیں ہوئی ہیں۔ لاہور پولیس کے مطابق اس کے 40 اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے درجنوں کارکن زخمی ہیں۔
خیال رہے کہ یہ احتجاجی مظاہرے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی لاہور میں گرفتاری کے بعد شروع ہوئے تھے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply