• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • چین کا ہمالیہ میں ڈیم کا منصوبہ، انڈیا کے لیے خطرے کی گھنٹی

چین کا ہمالیہ میں ڈیم کا منصوبہ، انڈیا کے لیے خطرے کی گھنٹی

چین جنوب مغربی علاقے تبت میں ایک بڑا ڈیم تعمیر کرنے جا رہا ہے جو نہ صرف ماہرین ماحولیات بلکہ ہمسایہ ملک انڈیا کے لیے بھی باعث تشویش ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ ڈیم تبت، انڈیا اور بنگلہ دیش سے گزرنے والے برہم پتر دریا پر تعمیر کیا جائے گا جو دنیا کے سب سے بڑے پاور سٹیشن ’تھری گورجز‘ ڈیم کے مقابلے میں تین گنا زیادہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھے گا۔
برہم پتر دریا پر تعمیر ہونے والے اس میگا ڈیم سے سالانہ 300 ارب کلو واٹ بجلی پیدا ہوگی۔
میگا ڈیم کا منصوبہ چین کے چودہویں سٹریٹیجک پانچ سالہ منصوبے میں شامل ہے جو گزشتہ ماہ چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کے سالانہ اجلاس میں پیش کیا گیا تھا۔
تاہم پانچ سالہ منصوبے میں ڈیم کی تعمیر کی مدت اور اس پر آنے والے اخراجات سے متعلق تفصیل نہیں دی گئی۔
انڈیا کو خطرہ ہے کہ چین اس میگا ڈیم کی تعمیر سے جنوبی ایشیا کو میسر پانی کی سپلائی کنٹرول کر سکے گا۔
انڈین سیاسی مبصر برہما چیلانی کے مطابق پانی پر قبضہ جنگ کا ایک اہم جزو ہے، چین کے تبت پر اثر و رسوخ کے باعث اسے پانی کے علاوہ دیگر قدرتی وسائل پر بھی فوقیت حاصل ہے۔
چین کا میگا ڈیم نشیبی علاقوں میں رہنے والوں کے لیے مسلسل ایک خطرے کی گھنٹی ہوگا کہ کبھی بھی انہیں پانی کی سپلائی سے محروم کیا جا سکتا ہے۔
چین کے میگا ڈیم کے رد عمل میں انڈین حکومت نے پانی کے ذخائر میں اضافے کے لیے برہم پتر دریا پر ایک اور ڈیم بنانے کا عندیہ دیا ہے۔

ڈیم سے سالانہ 300 ارب کلو واٹ بجلی پیدا ہو گی۔ فوٹو: اے ایف پی

Advertisements
julia rana solicitors london

دوسری جانب ماہرین ماحولیات نے چین کے ڈیم بنانے کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس سے قبل سنہ 1994 سے 2012 کے درمیان تعمیر ہونے والے تھری گورجز ڈیم کے باعث بھی دس لاکھ سے زائد رہائشیوں کو بے گھر ہونا پڑا تھا۔
امریکی تھنک ٹینک سٹمسن سینٹر کے پروگرام ڈائریکٹر برائن آئیلر کا کہنا ہے کہ تبت کا یہ علاقہ منفرد پودوں، جانوروں اور دیگر حیات کے لیے جانا جاتا ہے، ڈیم کی تعمیر سے نہ صرف مچھلیوں کی ہجرت متاثر ہوگی بلکہ موسمی سیلابوں کے دوران نشیبی علاقوں میں آنے والی ذرخیز مٹی کے رستے میں رکاوٹ پیدا ہو جائے گی۔
انڈیا میں قائم تبت پالیسی انسٹی ٹیوٹ میں ماہر ماحولیات کا کہنا ہے کہ تبت کے متعلقہ علاقوں میں متنوع ثقافتی ورثہ موجود ہے، ڈیم کی تعمیر نہ صرف ماحولیاتی تباہی کا باعث ہو گی بلکہ علاقے کا بڑا حصہ زیر آب آ جائے گا۔
ڈیم کی تعمیر کے باعث علاقے کے اکثر رہائشیوں کو اپنے آبائی گھر چھوڑنا پڑیں گے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply