پاکستانی سیاحت اور شراب۔۔انعام رانا

جب سے سیاحتی پراجیکٹ سے جڑا ہوں، پاکستان میں مجھ پہ ایک دلچسپ “حقیقت” کا انکشاف ہوا کہ پاکستان میں سیاحت ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ ہم شراب کھلے عام نہیں پینے دیتے، جگہ جگہ شراب خانے قحبہ خانے سمیت ہر خانہ نہیں کھولتے، سو پاکستان میں سیاحت کا خواب ہم جیسے دیوانوں کا بس خواب ہی رہے گا۔ مجھے اس لا یعنی بات پہ ہنسی آجاتی ہے۔

ہم پاکستان تو کیا مغرب میں بھی رہ لیں، گوروں بارے ہمارا علم پورن سائیٹس اور چند ہالی وڈ فلموں سے آگے نہیں بڑھ پاتا۔ ہمیں لگتا ہے کہ ہر گورا بنِا شراب چوبیس گھنٹے زندہ نہیں رہے گا اور جہاں قحبہ خانہ نہ  ہوا ،وہاں سے وہ گزر بھی نہ  پائے گا۔ سو پاکستان میں سیاحت؟ ۔۔نو چانس۔

عرض ہے کہ کبھی فگرز ہی دیکھ لیا کریں۔ فگرز تو یہ کہتی ہیں کہ سیاحت پاکستان کے جی ڈی پی کا اہم حصہ بنتی جا رہی ہے مسلسل۔ یہ کرونا نہ  آتا تو عالم یہ تھا کہ تین بین الاقوامی تنظیمیں پاکستان کو “ڈسٹی نیشن آف  دا ایئر” یا سیاحت کیلئے بہترین قرار دے چکی تھیں۔ اور یہ سب جگہ جگہ داروخانے کھولے بنا ہی ہو رہا تھا۔

جی ہاں بہت سے مسائل ہیں، جن کو حل ہونا چاہیے مگر شراب سیاحت کا بنیادی مسئلہ نہیں ہے۔ پہلے تو معترض عالموں کو یہ ہی معلوم نہیں کہ فارن ٹریولر اپنے ساتھ شراب لا سکتا ہے۔ دوسرا ہر پرمٹ والے ہوٹل سے خرید سکتا ہے، اپنے ساتھ لیے لیے پھر سکتا ہے۔ ہاں سرِ عام پی  نہیں   سکتا۔ اچھا کئی دوست دبئی و ترکی کی مثال دیتے وقت بھول جاتے ہیں کہ وہاں بھی سرعام نہیں پی سکتے، جرم ہے۔ مخصوص جگہوں پہ ہی پی جاتی ہے اور ایسے ہی پاکستان میں بھی پی جاتی ہے۔

دوسرا صاحبو! گورے سیاح کا مسئلہ  شراب ہے ہی نہیں۔ شراب تو اسے گھر بیٹھے ملتی ہے، وہ شراب پینے  آپ کے پاس آئے گا؟ آپ کے پاس کوئی انٹرنیشنل لیول بیچ نہیں ہے، وہ سپین یا امریکہ یا کسی اور جگہ جائے گا۔ آپ کو تو یہ دیکھنا ہے کہ  آپ کے پاس ہے کیا اسے دینے کیلئے۔

پاکستان کے پاس وہ شمال ہے جو اسے کہیں اور نہ  ملے گا، وہ سندھ ہے، جنوبی پنجاب ہے کہ جس کا صحرا اسے مدہوش کر دے گا، وہ وادی سون ہے، گندھارا ہے، انڈس کی تہذیب ہے جو اسے کھینچ کر لائے گی اور وہ آئے گا۔ کیونکہ یہ سب اسے کہیں اور نہیں ملے گا۔ آپ سیاحت میں کئی دیگر ممالک سے نہ  شراب بیچ کر مقابلہ کر سکتے ہیں اور نہ  ہی اپنی لڑکیاں پیش کر کے، آپ کو تو وہ بیچنا ہے جسے دیتے ہوئے قدرت نے  آپ سے شدید فیاضی کی۔ اسی کو اپنا یونیک سیلنگ پوائنٹ بنا کر ہی آپ کامیاب ہو سکتے ہیں۔

ہاں سیاح آپ سے بس کچھ چیزیں چاہتا ہے۔
۱- احساس تحفظ
۲- اچھا انفراسٹرکچر
۳- ویزا اور ایکسس کی آسانی
4- اچھی ٹریول یا ٹور کمپنی جو اسے اچھا ٹور کرا دے

آپ یہ چار چیزیں دے دیجیے (جن میں شدید بہتری کی ضرورت ہے)، یقین کیجیے وہ شراب گھر واپس جا کر پی لے گا۔ اپنی ملک کی  خامیوں  اور  کمزوریوں کو زیرِ بحث  لانا    اچھی بات ہے لیکن ہر وقت احساس کمتری میں مبتلا رہتے ہوئے منفی گفتگو فقط قابلِ  رحم ہے۔ سیاحت پہ بھی رحم ہی کھائیے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نوٹ:مضمون میں لگی  تصویر دو دن قبل چولستان جیپ ریلی کی ہے، اور یہ شراب پینے نہیں آئے تھے۔

Facebook Comments

انعام رانا
انعام رانا کو خواب دیکھنے کی عادت اور مکالمہ انعام کے خواب کی تعبیر ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply