ہمارا کشمیر۔۔بشریٰ نواز

فروری کا مہینہ کشمیر کی جدوجہد آزادی میں خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس مہینے کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے مجاہدین کے سربراہ مقبول بٹ کو بھارتی حکومت نے سزا ے موت دی تھی وہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی تھے کشمیر کا نام ذہن میں آتے ہی مظلوم کشمیری، لاشیں زخمی لوگ اور سڑکیں خون سے رنگی ہوئی آنکھوں کے سامنے آجاتی ہیں جہاں ظالم بھارتی فوج نہتے عوام پے ظلم اور تشدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں
کشمیر، بوسنیا ،،برما، عراق ،شام، فلسطین کی زمینیں مسلمانوں کے خون سے رنگین ہورہی ہیں آخر کیا وجہ ہے کہ مسلمانوں کا خون اتنی بے دردی سے بہایا جا رہا ہے ؟
کشمیر سے قائداعظم کی وابستگی سے کوئی انکار نہیں کر سکتا وہ ہمیشہ سے چاہتے تھے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ بنے ان کا بیان تھا کہ کشمیر سیاسی اور فوجی اعتبار سے پاکستان کی شہ رگ ہے اور کوئی خودار قوم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتی کہ اپنی شہ رگ کو دوسرو ں کے حوالے کر دے
بھارتی حکومت نے کشمیر میں انڈین آرمی کی تعداد میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور انڈین حکومتی اداروں نے کشمیر میں کرفیو نافذ کر کے نہتے ،مجبور و مظلوم کشمیریوں پہ ظلم و ستم کی انتہاء کر دی ہے۔یہ کرفیو . مسلسل . کئی ماہ سے جاری ہے۔ انڈین آرمی بلا اجازت گھروں میں داخل ہو کر جسے چاہتی ہے اٹھا لیتی ہے۔خاص طور پر جوان بچوں کو حریت پسند کہہ کر اپنے ساتھ لے جاتی ہے اور پھر چند دن کے بعد ان کی تشدد شدہ لاشیں کسی اور علاقے سے ملتی ہیں ،اسی طرح مسلم عورتوں کو بھی گھروں سے اٹھا لیا جاتا ہے اور عصمت دری کے بعد یا تو مار دیا جاتا ہے یا پھر انتہائی بری حالت میں یہ مجبور خواتین کسی علاقے میں پھینک دی جاتی ہیں۔ یہی نہیں کسی بھی گھر کو آگ لگانا گھر سے سامان لے جانا اور توڑ پھوڑ کرنا تو روز کا معمول بن گیا ہے ۔۔۔ستم بالائے ستم کہ بین الاقوامی میڈیا کو کشمیر سے اول تودور رکھا جا رہا ہے یا اگر اجازت دی بھی جا رہی ہے تو چند مخصوص علاقوں تک ہی میڈیا کی رسائی ہے ، ان علاقوں تک جانے ہی نہیں دیا جا رہا جہاں یہ سفاک گورنمنٹ اپنی فوج کے ساتھ آگ و خون کا کھیل کھیل رہی ہے ۔ اس وقت ان مظلوم کشمیریوں کی داد رسی کرنے والا یا مددگار کوئی نہیں سوائے اللہ کی ذات کے۔ ہزاروں گھرانے بے یارو مدد گار ایک اللہ اور پاکستانیوں کی مدد کی آس لگائے بیٹھے ہیں۔لیکن ہمارے ہاں کیا ھے اگر کوئی 2 سے 3 ماہ بعد بیان بھی دیا جاتا ہے تو یہ کہ دیا جاتا ہے
“ہم کشمیریوں کی اخلاقی،سیاسی مدد کے لیے تیار ہیں۔”
اگر یہ سب ظلم و جبر کشمیریوں پر اس لئے کیا جاتا ہے کہ وہ حقِ خود ارادیت مانگتے ہیں تو اقوامِ متحدہ ان مظالم پر کیوں خاموش ہے؟ انسانی حقوق کے دعویدار کہاں ہیں؟مقبوضہ کشمیر میں انڈین آرمی نے اپنا غاصبانہ قبضہ جما رکھا ھے۔دن بدن ان درندوں کا ظلم بڑھتا جا رہا ھے۔1947ء سے لے کر اب تک ہزاروں بے قصور عام شہریوں کو انڈین آرمی نے اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا ھے
…کشمیر کبھی بھی مذاکرات کے زریعے آزاد نہیں ہو گا اس کے لیے طاقت چا ہے جو ہماری پاک فوج کے پاس ہے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply