ایک اور خواب ۔ ٹریپاکو

ایک ایسی عمر میں جب بندے کو پرنم خواب آنے بھی بند ہونے لگتے ہیں، یہ میرے بڑے بھائی انعام رانا کو پہاڑوں کی بلندی اوردریاؤں کے پریشر والے خواب آنے شروع ہوگئے۔ پہلی بار یہ شہوت کب محسوس کی و اللہ اعلم، اتنا معلوم ہے کہ پاکستان آنےسے پہلے آگاہ کر دیا تھاکیلا لا رہا ہوں، کھائیں گے بھی دونوں اور چھلکا پھینک کر اس پر سکیٹنگ بھی کریں گے دونوں بھائی، اور وہبھی۔۔ زور لگا کر شور مچا کر۔

پیش خدمت ہے جولیا اینڈ رانا، مکالمہ، ڈائیلاگ ٹائمز، مکالمہ ویب ٹی وی اور مرکٹ کے بعد۔۔۔۔ ٹرپاکو (انگریزی میں Tripako لکھاپڑھا اور سمجھا جائے)۔

سوال یہ ہے کہ ٹرپاکو کیا ہے؟

جواب ہے مارکیٹ کا ایک پورا سیگمنٹ پاکستان میں جس کے تخلیق ہونے کے امکان فی وقت سالوں دور تھے، جس میں مستقبلسے اٹھا کر انشاءاللہ حال میں لا کر رہیں گے۔ کیسے؟ یہ ہم آپ کو سمجھائے دیتے ہیں۔

میں اس بار پاکستان گیا اور آٹھ ماہ خوب پھرا۔ میں نے مشاہدہ کیا کہ کراچی سے مینگورہ سوات مالم جبہ تک موبائل انٹرنیٹ کا بہترینانتظام موجود تھا۔ مزید برآں موبائل انٹرنیٹ اب لوگوں کی زندگی کا ایک اہم حصہ بھی بن چکا ہے۔ یہ ایک سہولت ہوگئی جس سےفائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب ایک ضرورت دیکھ لیتے ہیں جو کسی بھی پراجیکٹ المعروف ایجاد کی ماں ہوا کرتی ہے۔

میں نے اسلام آباد سے مینگورہ، وہاں سے کالام اور پھر مالم جبہ جانا تھا۔ اوّل مجھے تین چار لوگوں سے مشورہ لینا پڑا کہ اتنے لوگہیں، یہ بجٹ ہے کہاں جایا جا سکتا ہے۔ یہ آگئی پہلی ضرورت۔

مجھے مشورہ دیا گیا کہ فلاں فلاں روٹ پکڑ کر ایسے ایسے مالم جبہ چلے جاؤ۔ اب مجھے چاہئیے تھی گاڑی جو ہم سب کو اس سفر پر لے جاسکے۔ گاڑی، میری دوسری ضرورت ہوگئی۔

اس کے بعد مجھے چند دوستوں سے معلوم کرنا پڑا کہ مینگورہ، بحرین اور مالم جبہ میں ہوٹل کتنے تک کا ہوگا۔ ایک دو دوستوں نے اندازاًموجودہ کرائے سے آگاہ کیا۔ تاہم کس ہوٹل کے حالات کیا ہوں گے، کمرے دستیاب ہوں گے نہیں ہوں گے، درست لوکیشن کیاہے، پہنچنے پر کمرہ مجھے ملے گا یا نہیں وغیرہ وغیرہ۔ یہ ہوگئی میری تیسری ضرورت۔

ہوٹل پہنچنے کے بعد ہم نے کھانا کس ریستوران میں کھانا ہے، کب کھانا ہے، کب تک ریستوران کھلا ہوگا، کس ریستوران میں فیملی کیمناسب جگہ موجود ہے۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔ یہ ہوگئی میری چوتھی ضرورت۔

فی الوقت یہ چار ضروریات ہی لے لیتے ہیں۔ اب ان چار ضروریات کو پورا کرنا ہے، پلیٹ فارم ہے انٹرنیٹ خصوصا موبائلانٹرنیٹ، تاہم آج، ابھی، اس وقت سے پہلے تک پاکستان میں سنگل ونڈو سہولت دستیاب نہیں تھی جو ٹیکنالوجی کو استعمال کرتےہوئے یہ چاروں سہولیات مکمل دستیاب کر سکے۔

لیکن اب موجود ہے، اور اس سہولت کا نام ہے ٹرپاکو ?

کچھ ایپلیکیشنز موجود ضرور تھیں تاہم کوئی ایک بھی نہ پاکستان کو ذہن میں رکھ کر ڈیویلپ کی گئی نہ ہی ان کی جڑیں پاکستان میں ہیں۔

ایک جانب ہم صارف کے لیے ان تمام مسائل یا ضروریات کا حل دستیاب کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ہم Physical Businesses کے اوپر ایک layer تخلیق کر کے ایک اور مارکیٹ بنا رہے ہیں جہاں کے بینفشری ایک جانب ہوٹل، ریستوران اورگاڑی مالکان و انتظامیہ ہوں گے، دوسری جانب سیاح ہوں گے اور اس بیچ ٹرپاکو کی پوری ٹیم جو سیاح صارف اور بزنس مالک کےدرمیان پل کی خدمت سرانجام دے گی۔ یہ آغاز ہے، اس کے علاوہ کئی سرپرائز فیچرز الگ ہیں جن کے لیے آپ کو ہمارے ساتھرہنا ہوگا۔ اب اتنا تو آپ کر ہی سکتے ہیں! ?

تو بھیا۔۔۔ سیاحت کو فروغ دینا جن کے ذمے کام تھا، فقط ان پر تکیہ کر کے آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔ جدید ریاستیں پبلک پرائیویٹپارٹنرشپ سے بہتری کی جانب گامزن ہوتی ہیں۔ تھوڑی بہت دنیا جو میں نے دیکھی ہے، میں یہ دعوی ضرور کر سکتا ہوں کہ پاکستانبے انتہاء خوبصورت ہے۔ بیرونی دنیا آئے نہ آئے، ہم کسی بھی طرح اس خوبصورتی کو اپنے ہی شہریوں پر آشکار کرنے کی کوئی جائزجگاڑ لگا لیں تو سب کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت پر ایک مثبت اثر بھی ضرور پڑے گا۔

خواب یہ بھی پرنم ہے۔۔۔ ہاں بکرم کی حد تک نہیں ?

اب چونکہ خواب دیکھ لیا ہے تو۔۔۔ پورا تو کرنا پڑے گا!

Advertisements
julia rana solicitors london

Facebook Comments